کورونا وبا اور طویل لاک ڈاؤن نے ماہرین تعلیم کی تشویش بڑھائی، مسلم تعلیمی اداروں میں طلبا کے ڈراپ آوٹ کا بڑھا خطرہ
تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ان لاک میں جس طرح سے معمول کی زندگی کا آغاز ہو گیا ہے، ایسے میں بڑے بچوں کو تعلیم سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ بیشتر مسلم تعلیمی اداروں میں تعلیمی سر گرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔ حکومت کی طرف سے دی جانی والی مفت درسی کتابوں کی تقسیم کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے لیکن بعض ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ کورونا وبا وائرس کو لیکر ابھی بھی والدین میں کافی خوف موجود ہے۔
1/8
یو پی میں تعلیمی اور معاشی اعتبار سے کمزور مسلم طلبا کے لئے اسکولوں سے ڈراپ آؤٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ طویل لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس وبا (Covid-19 pandemic) سے پیدا ہونے والے معاشی بحران نے ماہرین تعلیم کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ مسلم تعلیمی اداروں میں ڈراپ آوٹ کا سب سے زیادہ خطرہ چھٹویں جماعت کے بعد سے شروع ہوتا ہے ۔ جو دسویں جماعت تک جاری رہتا ہے ۔ ریاستی حکومت نے 9 ویں جماعت سے لیکر 12 ویں جماعت تک کے بچو ں کے لئے اسکول کالج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
یو پی میں تعلیمی اور معاشی اعتبار سے کمزور مسلم طلبا کے لئے اسکولوں سے ڈراپ آؤٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ طویل لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس وبا (Covid-19 pandemic) سے پیدا ہونے والے معاشی بحران نے ماہرین تعلیم کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ مسلم تعلیمی اداروں میں ڈراپ آوٹ کا سب سے زیادہ خطرہ چھٹویں جماعت کے بعد سے شروع ہوتا ہے ۔ جو دسویں جماعت تک جاری رہتا ہے ۔ ریاستی حکومت نے 9 ویں جماعت سے لیکر 12 ویں جماعت تک کے بچو ں کے لئے اسکول کالج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
حکومت کی طے شدہ گائیڈ لائن کے مطابق اسکول کالجوں میں معمول کی تعلیم کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے لیکن مسلم تعلیمی اداروں نے حکومت سے مانگ کی ہے کہ درجہ چھ سے آٹھ تک کی کلاسز شروع کرنے کی فوری اجازت دی جائے ۔
حکومت کی طے شدہ گائیڈ لائن کے مطابق اسکول کالجوں میں معمول کی تعلیم کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے لیکن مسلم تعلیمی اداروں نے حکومت سے مانگ کی ہے کہ درجہ چھ سے آٹھ تک کی کلاسز شروع کرنے کی فوری اجازت دی جائے ۔
مسلم تعلیمی اداروں کی دلیل ہے کہ اگر ان کلاسز کی پڑھائی جلد نہ شروع کی گئی توبڑے پیمانے پر ڈراپ آؤٹ کا مسئلہ سامنے آ جائے گا۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
مسلم تعلیمی اداروں کی دلیل ہے کہ اگر ان کلاسز کی پڑھائی جلد نہ شروع کی گئی توبڑے پیمانے پر ڈراپ آؤٹ کا مسئلہ سامنے آ جائے گا۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
یو پی بورڈ نے گذشتہ 15 اکتوبر سے ریاست میں اسکول کالج کھولنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اسکولوں میں درجہ نو سے لیکر بارہویں کلاس تک معمول کی تعلیم کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
یو پی بورڈ نے گذشتہ 15 اکتوبر سے ریاست میں اسکول کالج کھولنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اسکولوں میں درجہ نو سے لیکر بارہویں کلاس تک معمول کی تعلیم کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
Advertisement
تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ان لاک میں جس طرح سے معمول کی زندگی کا آغاز ہو گیا ہے، ایسے میں بڑے بچوں کو تعلیم سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ بیشتر مسلم تعلیمی اداروں میں تعلیمی سر گرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔ حکومت کی طرف سے دی جانی والی مفت درسی کتابوں کی تقسیم کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے لیکن بعض ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ کورونا وبا وائرس کو لیکر ابھی بھی والدین میں کافی خوف موجود ہے۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ان لاک میں جس طرح سے معمول کی زندگی کا آغاز ہو گیا ہے، ایسے میں بڑے بچوں کو تعلیم سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ بیشتر مسلم تعلیمی اداروں میں تعلیمی سر گرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔ حکومت کی طرف سے دی جانی والی مفت درسی کتابوں کی تقسیم کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے لیکن بعض ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ کورونا وبا وائرس کو لیکر ابھی بھی والدین میں کافی خوف موجود ہے۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
معروف ماہر تعلیم پروفیسر حسنین مظہر کا کہنا ہے کہ چھٹی جماعت سے آگے کے بچوں کی ریگولر تعلیم کے لئے ابھی تھوڑا اور انتظار کرلینا چاہئے۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
معروف ماہر تعلیم پروفیسر حسنین مظہر کا کہنا ہے کہ چھٹی جماعت سے آگے کے بچوں کی ریگولر تعلیم کے لئے ابھی تھوڑا اور انتظار کرلینا چاہئے۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد
مسلم تعلیم اداروں میں درجہ چھ سے آٹھ تک کے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے اور یہیں سے بچوں کے ڈراپ آؤٹ کا سلسلہ بھی شروع ہوتا ہے۔
مسلم تعلیم اداروں میں درجہ چھ سے آٹھ تک کے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے اور یہیں سے بچوں کے ڈراپ آؤٹ کا سلسلہ بھی شروع ہوتا ہے۔
مسلم تعلیمی اداروں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر درجہ چھ اور آٹھ کی ریگولر کلاسز جلد شروع نہیں کی گئیں تو پسماندہ اور معاشی اعتبار سے کمزور بچوں کو اسکول سے جوڑنا بہت مشکل ہو جائے گا ۔ (رپورٹ و تصاویر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔
مسلم تعلیمی اداروں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر درجہ چھ اور آٹھ کی ریگولر کلاسز جلد شروع نہیں کی گئیں تو پسماندہ اور معاشی اعتبار سے کمزور بچوں کو اسکول سے جوڑنا بہت مشکل ہو جائے گا ۔ (رپورٹ و تصاوی
ر، مشتاق عامر: الہ آباد) ۔