برِ صغیر کی ایک چوٹی کی علمی اور دینی شخصیت، اتحاد بین المسلمین کے ایک علمبردار جو اتحاد ملت اسلامیہ کا درد دل میں لئے ہمیشہ کوششاں رہا کرتے تھے کہ ‘ایک ہوں مسلم ‘ جنہوں نے ہندوستان کے مسلمانوں کی زبوں حالی کو ہمیشہ اپنی تقاریر اور تحریر کے ذریعہ اجاگر کیا ، جنہوں نے نام نہاد ‘شیعہ’ منافق اور غیروں کے اشاروں پر ناچتے ہوئے بابری مسجد تنازعہ پر منافقانہ اور ملت دشمنانہ ایجنڈا چلانے اور خودساختہ شعیہ بورڈ کے خودساختہ صدر وسیم رضوی کو اپنی صفوں سے نکال باہر کرنے کا اعلان کردیا آہ۔۔ علامہ مولانا مرحوم قلبِ صادق ملت اسلامیہ کو داغِ مفارقت دے گئے اللہ تعالی جنت الفردوس نصیب فرمائے۔۔۔۔
یاد رہے جب رضوی نے اپنا پرسنل لاء بورڈ بنا کر اس کو شعیہ مسلک سے منسوب کیا اور بابری مسجد کی جگہ ہندو بنیاد پرستوں کے حوالے کرنے کی بات کی تو مرحوم علامہ نے اعلان کیا کہ بابری مسجد تنازعہ پر شیعہ مکتب فکر اپنے اہلِ سنت والجماعت بھائیوں کے موقف کی مکمل تائید و حمایت کرتا ہے اور پھر رضوی کو شیعہ مکتبہ فکر کی صفوں سے خارج کیا گیا یہ اعلان بھی حضرت مرحوم کی طرف سے بھی کیا گیا ۔۔۔اگر چہ اس منافق کے اخراج کا فتوی حضرت علامہ سیستانی نے دیا تھا۔۔