شاہد ٹاک
شوپیان // شوپیان ضلع ہیڈکوارٹر سے قریب 8کلو میٹر دور راولپورہ گائوں میں 3روز تک مسلح تصادم آرائی جاری رہی جس میں سرکردہ کمانڈر سجاد افغانی سمیت 2جنگجو جاں بحق ہوئے ۔61گھنٹوں سے زائد وقت تک تصادم آرائی کے دوران جاں بحق دونوں مقامی جنگجو تھے۔ سجاد افغانی2سال سے زیادہ عرصے سے سرگرم تھا۔یہاں مقام جھڑپ کے نزدیک پتھرائو، شلنگ اور پیلٹ کے استعمال سے7مظاہرین زخمی ہوئے جن میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ان میں 3نوجوانوں کی آنکھوں میں پیلٹ آئے ہیں ، جنہیں صدر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پیر کی دوپہر 2نوجوان گولیاں لگنے سے بال بال بچ گئے۔فائرنگ کے تبادلے میں 5رہائشی مکان اور 2گائو خانے مکمل طور پر خاکستر ہوئے جبکہ مقامی لوگوں نے مزید دو مکانوں کو آگ لگنے سے بچا لیا۔
تصادم آرائی
34 آر آر،14بٹالین سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر پولیس نے سنیچر کی صبح قریب 6 بجے راولپورہ گاؤں میں جنگجوئوںکی موجودگی کی اطلاع ملنے پر لون محلہ بستی کا محاصرہ کیا۔سنیچر دن بھر بستی کا چپہ چپہ چھان مارا گیا لیکن جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان کوئی آمنا سامنا نہیں ہوا۔رات کے 8بجے آپریشن کے دوران جونہی فورسز اہلکار ایک مشکوک جگہ کی طرف بڑھنے لگے تو وہاں موجود عسکریت پسندوں نے فورسز پر فائرنگ کی جسکے ساتھ ہی انکاؤنٹر شروع ہوا۔لیکن کچھ منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہنے کے بعد تھم گیا جس کے بعد فورسز نے آپریشن اتوار کی صبح تک ملتوی کردیا۔ اس دوران گائوں میں روشنی کا انتظام کیا گیا اور فورسز کی جانب سے رات بھر جنگجوئوں کو سرنڈر کرنے کی پیش کش کی گئی۔اتوار کی صبح قریب 4 بجے گولیوں کا تبادلہ پھر شروع ہواجس میں ایک عسکریت پسند اس وقت جاں بحق ہوا جب وہ ایک رہائشی مکان سے باہر نکلنے کی کوشش کررہا تھا۔اسکے بعد فائرنگ کا سلسلہ رک گیا۔ اتوار کی صبح 4 بجے سے اتوار کی شب دیر رات گئے تک گائوں میں فائرنگ کا مزید کوئی تبادلہ نہیں ہوا۔لیکن اس دوران مقامی لوگوں کے مطابق فورسز اہلکاروں کو علاقے میں مزید عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کا خدشہ رہا اور اتوار دن کے قریب 12 بجے فورسز نے محمدشمیم لون،گل محمد لون اور فاروق احمد میر کے تین رہائشی مکانوں میں آگ لگادی جسکی وجہ سے تینوں مکان راکھ کے ڈھیر بن گئے اور کروڑوں روپے مالیت کا سامان خاکستر ہوا۔مقامی لوگوں کے مطابق مکانوں کو آگ لگانے کے باوجود بھی کوئی فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہوا لیکن فورسز نے محاصرہ نہیں ہٹایا حالانکہ بستی کی کئی بار تلاشیاں لی گئی تھیں۔اتوار کی شب فورسز نے محاصرہ نہیں ہٹایا بلکہ آپریشن کو پیر کی صبح تک ملتوی کردیا۔اتوار کو جو جنگجو جاں بحق ہوا تھااس کی شناخت جہانگیر احمد وانی ولد محمد عبداللہ وانی ساکن نارہ پورہ شوپیان کے بطور ہوئی تھی۔جہانگیر یکم ستمبر2020سے سرگرم ہوا تھا اور وہ لشکر طیبہ سے وابستہ تھا۔پیر تیسرے روز تلاشی کارروائی دوبارہ شروع کی گئی اور دن کے 11بجے فائرنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔اس دوران حاجی عبدالاحد لون اور عمران احمد میر کے رہائشی مکانوں اور محمد احسن لون اور غلام محمد لون کے 2گائو خانے نذر آتش ہوکر خاکستر ہوئے۔ سہ پہر کو جیش کمانڈر ولایت حمید عرف سجاد افغانی جاں بحق ہوا۔ ولایت حمید اگست 2018سے سرگرم تھا ۔بعد میں گائوں کی ایک بار پھر تلاشیاں لی گئیں اور شام 7بجکر 10منٹ پر آپریشن ختم کیا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ آپریشن ختم ہونے کے موقعہ پر انہوں نے مزیددو رہائشی مکانوں کو خاکستر ہونے سے بچایا۔
جھڑپیں و انٹر نیٹ بند
جاے تصادم پر سنیچر کو کوئی پر تشدد جھڑپیں نہیں ہوئیں البتہ اتوار کی صبح پتھرائو اور شلنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو دن بھر وقفے وقفے سے جاری رہا۔
مظاہرین نے سیکورٹی فورسز کی جانب سے کئے جارہے جنگجو مخالف آپریشن میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جنہیں منتشر کرنے کیلئے پولس و فورسز نے شلنگ اور بعد میں پیلٹ کا استعمال کیا۔ پتھرائو سے نذیر احمد نامی ایک پولیس کانسٹیبل شدید زخمی ہوا جس کے سر پر گہری چوٹ آئی جبکہ جوابی کارروائی میں 4شہری مضروب ہوئے۔اتوار کو ضلو اسپتال شوپیان میں 3زخمیوں کو لایا گیا تھا جنہیں پیلٹ لگے تھے جن میں سے ایک کی آنکھیں زیادہ متاثر ہوئی تھیں جسے صدر اسپتال منتقل کردیا گیا۔پیر کو بھی پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا اور مزید 2نوجوان آنکھوں میں پیلت لگنے سے زخمی ہوئے۔ دونوں کو پہلے ضلع اسپتال شوپیان اور بعد میں سرینگر منتقل کردیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ پیر کو تلاشی کارروائی کے دوران دو نوان اس وقت بال بال بچ گئے جب فائرنگ کے تبادلے کے دوران گولیوں انہیں چھو کر گذری۔ انہیں معمولہ خراشیں آئی تھیں جن کی موقعہ پر ہی فورسز نے مرہم پٹی کردیا۔ادھر ضلع شوپیان میں انکاؤنٹر شروع ہونے کے ساتھ ہی سنیچر کی صبح موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بند کردیا گیا، جو اتوار دوسرے رواز اور پیر کی شام تک تیسرے دن بھی بند رہیں۔
پولیس بیان
پولیس بیان کے مطابق انکاؤنٹر رات کے اوقات میں معطل رہنے کے بعد ہفتہ کے اوقات میں دوبارہ شروع ہوا۔جیسے ہی سرچ آپریشن دوبارہ شروع کیا گیا ، جنگجوئوںکے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم ہوا اور اس کے نتیجے میں ایک اورجنگجو ہلاک ہوگیا اور اس کی لاش کو انکاؤنٹر کے مقام سے بازیاب کر لیا گیا۔ اس کی شناخت جیش محمد کے اعلی کمانڈر ولایت احمد لون عرف سجاد افغانی ساکن راولپورہ شوپیاں کے طور پر ہوئی ہے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق ،مذکورہ جنگجو8ستمبر 2018 سے سرگرم تھا اور وہ اس گروہ کا حصہ تھا جو پولیس اہلکاروں ، سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں پر سلسلہ وار حملوں کو انجام دینے میں ملوث تھا۔ وہ سیکیورٹی اداروں پر حملوں اور شہریوں کی پولیس / سیکورتٰ فورسز کے مخبر کی حیثیت سے انکے سفاکانہ قتل و غارت گری میں بھی ملوث تھا۔اس کے خلاف دہشت گردی کے متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔جن میں ایف آئی آر نمبر 304/2018 شامل ہے۔ کانجی اولر میں مقدمہ ایف آئی آر نمبر 307/2018 ، جوپولیس اہلکاروں کے گھروں میں گھس جانے ، ایس جی سی ٹی نثار احمد کو اغوا کرنے اور قتل کرنے سے متعلق ہے۔ فردوس احمد اور ایس پی او کلونت سنگھ کو ہلاک کرنے نیز ماتری بگ کے 34 آر آر کیمپ پر حملے سے متعلق کیس ایف آئی آر نمبر 343/2018 شوپیان میں درج ہے۔ شہری سہیل احمد گنائی کے اغوا اور قتل سے متعلق مقدمہ ایف آئی آر نمبر 362/2018 اور ایس پی او خوشبو جان کے قتل اور سویلین تنویر احمد ڈار کے اغوا اور قتل سے متعلق مقدمہ ایف آئی آر نمبر 45/2019 شوپیان تھانے میں درج ہیں۔آئی جی پی کشمیر اور جنرل کمانڈنگ آفیسر وکٹر فورس نے تصادم کی جگہ کی صورتحال کی فضائی نگرانی کی۔ دونوں افسران نے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی اور بغیر کسی نقصان کے کامیابی کے ساتھ آپریشن کرنے پر انہیں سراہا ۔تصادم کی جگہ سے اسلحہ اور گولہ بارود سمیت تفتیشی مواد برآمد کیا گیا۔جاں بحق جنگجوئوں کی آخری رسومات قانونی لوازمات انجام دینے کے بعد ادا کی جائیں گی اور ان کے قریبی کنبہ کے افراد کو ان کی آخری رسوم میں شرکت کی اجازت ہوگی۔ لوگوں سے درخواست ہے کہ جب تک اس علاقے کو مکمل طور پر صاف ستھرا نہیں کیا جاتا اور تمام دھماکہ خیز مواد کو صاف نہیں کرلیا جاتا ہے۔ مسلح تصادم کی جگہ سے ایک امریکی ساخت ایم فور کاربائن، اس کی تین میگزینیں، دھات کو چھید کر پار ہونے کی صلاحیت رکھنے والی گولیوں کے 36 رائونڈز اور 9600 روپے نقدی برآمد ہوئی ہے