نئی دہلی// کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مالی سال 2022-23 کے بجٹ کو صفرقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں غریبوں، کسانوں اور متاثرہ طبقات کے لیے کوئی راحت نہیں دی گئی ہے۔
مسٹر گاندھی نےمنگل کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بجٹ پررد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کا بجٹ صفر ہے۔
اس میں نوکری پیشہ افراد، متوسط طبقات، غریبوں، متاثرین، نوجوانوں، کسانوں اور ایس ایم ایس ایم ای کے لیے کچھ بھی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔
کانگریس کے لیڈرادھیر رنجن چودھری نےبجٹ کو بے سمت بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں متوسط طبقے اور کسانوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ بجٹ میں غریب اور کمزور طبقات کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پبلک سیکٹر کے صنعتوں کو فروخت کر رہی ہے اور یہ واضح ہے کہ وہ دلتوں، کمزور طبقات اور دیگر کے لیے ریزرویشن کے نظام کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پبلک سیکٹر کی کمپنیاں نہیں ہوں گی تو پھر عوام کو ریزرویشن کا فائدہ کیسے ملے گا۔
کھڑگے نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو کا جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ پہلے کے مقابلے بھی کہیں کم اور مایوس کن ہے
لوک سبھا میں کانگریس کے وہپ منیکم ٹیگور نے کہا کہ یہ ایک ’پروکارپوریٹ‘ بجٹ ہے جس میں متوسط طبقے اور کسانوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں بے روزگار نوجوانوں کے لیے کچھ نہیں، کسانوں کے لیے کچھ نہیں اور متوسط طبقات کے لیے بھی کچھ نہیں ہے۔