خان سکندر بشیر
وہ جسکی آواز بادل لگا کر سنتے تھے
وہ جسکی آواز پر بارش کی چھم چھم بھی رشک سے گذرتی
وہ جسکی آ واز کو سورج کی کرنیں بھی محبت سے چومتی تھیں
وہ جسکی آواز پر خود ساز کے تار تھرکنے لگتے تھے
وہ آواز جسکا نام لتا منگیشکر ہے
وہ آواز درمیاں ہمارے، ہاےٴ! نہ رہی
وہ آواز جو سرگم کا آٹھواں سُر تھی
وہ آواز جس پر دل تھرکنے لگتے تھے
وہ آواز جس پر شمع سر دھننے لگتی تھی
وہ آواز جس سے مٹھاس ٹپکتی تھی
وہ آواز جس سے چاشنی لپٹی تھی
وہ آواز درمیاں ہمارے ہاےٴ ! نہ رہی
گلاب کے خوشبو جیسی مہکتی آواز
چنبیلی کے دلنشیں رنگ جیسی لہکتی آواز
جھرنے کے ساز سے بھی مدھر آواز
سحر جیسی حیات آفریں آواز
شام کے سُرور انگیز صرصر جیسی آواز
نشاط، سکوں، آنند سے بھر پور آواز
ہاےٴ! بیچ ہمارے نہ رہی وہ آواز
وہ سُر کی ملکہ
وہ مٹھاس کی دیوی
وہ کروڑوں دلوں میں محبت سے رہنے والی
وہ معصوم چہرے والی
وہ اخیر عمر میں بھی بھولی بھالی
سُر کی دیوِی، مٹھاس کی رانی ، آواذ کی ملکہ
لتا منگیشکر جی
ہاےٴ! ہاےٴ! بیچ اب ہمارے نہ رہی !
آوہ جہاں بھی ہو
اپنی آواز کی مٹھاس کے جیسی دنیا میں ہو !