• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Saturday, June 7, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home اردو خبریں

کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملہ بڑی بنچ کو منتقل کیا، جانئے پورا معاملہ

JK News Service by JK News Service
February 9, 2022
in اردو خبریں
A A
FacebookTwitterWhatsapp
کرناٹک// کرناٹک ہائی کورٹ کی سنگل بینچ نے حجاب پر پابندی معاملہ کو بڑی بینچ کو منتقل کردیا ہے ۔ سنگل بینچ نے لڑکیوں کو حجاب پہن کر کالجوں میں جانے کی اجازت دینے والا عبوری حکم دینے سے انکار کردیا ہے اور کہا کہ عبوری راحت پر بڑی بینچ کو غور کرنا چاہئے ۔
اس کے ساتھ ہی کرناٹک سمیت ملک کے دیگر حصوں میں حجاب کا تنازع مزید گرما گیا ہے۔
اب سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے میں کود پڑی ہیں اور الزامات اور جوابی الزامات کا دور جاری ہے۔
جسٹس دکشت نے حکم میں کہا کہ عبوری ریلیف کے سوال پر بھی بڑی بینچ غور کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی اب سب کی نظریں کرناٹک ہائی کورٹ کی بڑی بینچ پر لگی ہوئی ہیں۔
کرناٹک ہائی کورٹ میں منگل کو بھی سماعت ہوئی تھی۔ عدالت کی سنگل بینچ نے بدھ کو اس معاملے کو بڑی بینچ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 عدالت میں درخواست گزاروں کی جانب سے دلیل دی گئی کہ یہ معاملہ بہت سنگین ہے اور اسے بڑے بینچ کو بھیجنے کی ضرورت ہے۔
اس کے ساتھ ہی حکومت کرناٹک کی جانب سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس معاملے میں داخل کی گئی تمام درخواستیں غلط ہیں۔
 ان درخواستوں میں حکومت کے حکم پر سوال اٹھایا گیا ہے جبکہ حکومت نے تمام اداروں کو خود مختاری دے رکھی ہے۔ اس پر ریاست فیصلہ نہیں کرتی۔
کیا ہے پورا معاملہ
کرناٹک حکومت نے ریاست میں کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ 1983 کی دفعہ 133 کو نافذ کیا ہے جس کی وجہ سے تمام سکولوں اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اس کے تحت سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں مقررہ یونیفارم پہنا جائے گا جبکہ پرائیویٹ اسکول و کالجز اپنی مرضی سے یونیفارم کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
اس فیصلے پر تنازع گزشتہ ماہ جنوری میں شروع ہوا تھا جب اُڈوپی کے ایک سرکاری کالج کی 6 طالبات حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوئیں لیکن انہیں کیمپس سے نکال دیا گیا۔
اس کے بعد کنڈا پور اور بندور کے کچھ دوسرے کالجوں سے بھی ایسے ہی معاملے سامنے آئے۔مجموعی طور پر معاملہ ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے تاہم حجاب کو لے کر کئی اضلاع میں کشیدگی پیدا ہوئی گئی جس میں باحجاب طالبات کی مخالفت میں بھگوا شر پسندوں نے بھگوا شال اور بھگوا مفلر پہن کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔
حالات کشیدہ ہوتا دیکھ کر وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی نے تین دن کے لیے اسکول اور کالج بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
آئین کا آرٹیکل 25(1) ضمیر کی آزادی اور آزادی سے مذہب کا دعویٰ کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ ریاست اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس آزادی کے استعمال میں کوئی مداخلت یا رکاوٹ نہ ہو۔
تاہم تمام بنیادی حقوق کی طرح، ریاست عوامی نظم، شائستگی، اخلاقیات، صحت اور دیگر ریاستی مفادات کی بنیاد پر حق کو محدود کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ طے کرنے کی کوشش کی ہے کہ کن مذہبی طریقوں کو آئینی طور پر تحفظ دیا جا سکتا ہے اور کن چیزوں کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔
1954 میں سپریم کورٹ نے شرور مٹھ کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ لفظ مذہب میں وہ تمام رسومات اور عادات شامل ہوں گی جو مذہب کے لیے اٹوٹ ہیں
Previous Post

Srinagar resident dies in Ganderbal road accident

Next Post

India reports 6915 new Covid infections; active cases below 1 lakh after 2 months

Next Post

India reports 6915 new Covid infections; active cases below 1 lakh after 2 months

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: [email protected]

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.