گھڑیال نیوز ڈیسک
امسال سالانہ امر ناتھ یاترا کے دوران یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا بھی سہارا لیا گیا ہے ۔ یاتریوں پر نظر گزر رکھنے کی خاطر ٹریکنگ نظام بھی متعارف کرایا گیا ہے جس کے ذریعے ہر یاتریوں کی نقل وحرکت پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں تاکہ وہ راستہ نہ بھٹک پائیں ۔ موجودہ ایل جی منوج سنہا اور پرنسپل سیکریٹری نتیشور کمار نے امسال یاتریوں کو سہولیات فراہم کرنے کی خاطر جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا ہے ۔ اب کی بار امرناتھ یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ریڈیو فریکوئنسی آئیڈنٹی فیکیشن (آر ایف آئی ڈی) ٹیگنگ اور بار کوڈ ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا ہے ۔ آر ایف آئی ڈی ٹیگنگ اور بار کوڈنگ کا مقصد یاتریوں اور ان کی گاڑیوں کی لوکیشن کی ہمہ وقت مانیٹرنگ یقینی بنانا ہے ۔ بھگوتی نگر جموں سے پوترا گھپا تک یاتریوں کے طعام اور قیام کی خاطر بھی جموں وکشمیر انتظامیہ نے امسال بہتر انتظامات کئے ہیں اور یاتری بھی اس کا اعتراف کر رہے ہیں کہ موجودہ انتظامیہ نے بہترین انتظامات کئے ہیں ۔ پوترا گھپا کا درشن کرنے والے یاتریوں نے بتایا کہ موجودہ ایل جی انتظامیہ نے یاتریوں کی سہولیات کے لئے زمینی سطح پر اقدامات کئے ہیں اور اُنہیں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرناپڑا ۔ پُر خطر راستوں پر بھی سیکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جو یاتریوں کی مدد کے لئے پیش پیش رہتے ہیں ۔ ایل جی انتظامیہ نے بالہ تل اور پہلگام میں طبی مراکز بھی قائم کئے اور اگر کوئی یاتری بیمار ہوتا ہے تو فوری طورپر اُس سے طبی مراکز پہنچایا جاتا ہے جبکہ ہیلی کاپٹر سروس کے ذریعے بھی بیمار یاتریوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی خاطر ہسپتال منتقل کرنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔ ایل جی انتظامیہ کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال عمل میں لانے سے امسال درشن کے لئے آنے والے یاتری بھی خوش نظر آرہے ہیں ۔ چونکہ دو سال کے بعد رواں برس یاتری شروع ہوئی جس وجہ سے یاتریوں میں جوش خروش نظر آرہا ہے ۔ 43دنوں پر محیط یاترا میں لگ بھگ دس لاکھ یاتریوں کی آمد متوقع ہے اور ہر روز ہزاروں کی تعداد میں لوگ رجسٹریشن کروا رہے ہیں ۔ پوترا گھپا کے درشن کے بعد یاتریوں کی جانب سے سیاحتی مقامات کی بھی سیر و تفریح کر رہے ہیں جس سے اس شعبے سے جڑے افراد کو بھی روزگار مل رہا ہے ۔ موں وکشمیر یوٹی حکومت اور ایس اے ایس بی نے اِس برس یاتریوں کی بھاری آمد کی توقع کرتے ہوئے یاترا کے لئے وسیع انتظامات کئے ہیں اور سیکورٹی کے حوالے سے فول پروف انتظامات ہیں ۔ یاترا کے لئے جو انتظامات کیے گئے ہیں وہ گزشتہ برسوں کے مقابلے دوگنا ہیں اور پوری انتظامیہ اس سال اتنی بڑی تعداد میں یاتریوں کے استقبال میں لگی ہوئی ہے ۔ عقیدت مندشرائین بورڈ کی ویب ساءٹ یاشرائین بورڈ سے صبح اور شام کی آرتی کے براہِ راست ٹیلی کاسٹ سے پوتر گپھا میں پوتر برف کے لنگم کے’ درشن‘کرسکتے ہیں ۔ کورونا کی وجہ سے دو سال کے وقفہ کے بعد امرناتھ یاترا کا آغاز ایک اچھا شگون ہے کیونکہ گزشتہ دو برسوں میں کورونا کی وجہ سے یہ یاترا ہو ہی نہیں پائی جس کا خمیازہ کشمیری معیشت کو بھی بھگتنا پڑا اور سیاحت نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کے تمام کل پرزے ڈھیلے پڑ چکے تھے تاہم اس سال جس طرح پہلے روز سے سیاحتی شعبہ سے زور پکڑا ہوا ہے اور اب تک لاکھوں سیاح پہلے ہی وارد کشمیر ہوچکے ہیں تو ایسے میں اگر امرناتھ یاترا متعین شیڈول کے مطابق مکمل ہوجاتی ہے تو کشمیر آنے والے سیاحوں کی تعداد میں مزید8لاکھ کا اضافہ ہے ۔ کون نہیں جانتا کہ جو یاتری گپھا کے درشن کیلئے آتا ہے ،وہ کشمیر میں پھر کچھ دن گزار کے ہی واپس جاتا ہے اور اس دوران وہ کشمیر کے صحت افزاء مقامات سے لطف اندوز بھی ہوتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ کہ ہے کہ جتنی زیادہ یاتریوں کی نقل و حمل ہوگی ،اْتناہی کشمیر کے سیاحتی مقامات پر بھیڑ رہے گی اور جتنا بھیڑ رہے گی ،اْتنا فائدہ ہوگا کیونکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے گا ۔ جہاں تک امر ناتھ یاترا اور اس کے انتظام و انصرام کا تعلق ہے تو بلا شبہ سرکاری سطح پر انتظامات کئے گئے ہیں تاہم کون یہ بھول سکتا ہے کہ یہ یاترا کشمیر میں مذہبی بھائی چارہ کی زندہ علامت رہی ہے اور ماضی قریب تک امرناتھ شرائن بورڈ کے قیام سے قبل مقامی مسلم آبادی کے عملی تعاون سے ہی یہ یاترا ممکن ہوپارہی تھی ۔ کشمیری عوام نے روز اول سے اس یاترا کا خیر مقدم کیاہے اور حق بات تو یہ ہے یہ گپھا دریافت کرنے والے بھی کشمیری مسلمان رہے ہیں جس کے بعد پہلگام کا وہ ملک خاندان برسوں تک اس یاترا کی نگرانی پر مامور ہوا کرتا تھا ۔ اب جبکہ انتظامات کو معیاری بنانے کیلئے باضابطہ شرائن بورڈ بن چکا ہے تاہم یہ بھی کھلی حقیقت ہے کہ آج بھی یہ یاترا مقامی مسلم برادری کے عملی تعاون سے ہی ممکن ہوپارہی ہے اور پہلگام و بال تل کے بیس کیمپوں سے لیکر گپھا تک جس طرح کشمیر کے مسلمان یاتریوں کی خدمت میں لگے رہتے ہیں ،وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ کشمیر میں آج بھی مذہبی بھائی چارہ قائم ہے اور لاکھ کوششوں کے باوجود بھی مذہبی منافرت یہاں پنپ نہیں سکی ۔ الغرض سالانہ امر ناتھ یاترا کے حوالے سے موجودہ انتظامیہ جس کی سربراہی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کر رہے ہیں کی جانب سے یاتریوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے زمینی سطح پر اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جس کا ثمرہ یہ نکلا کہ امسال ریکارڈ توڑ یاتریوں کی آمد متوقع ہے ۔