گھڑیال نیوز ڈیسک
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں و کشمیر کی اقتصادی اور ہمہ گیر ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف تاریخی اقدامات کئے ہیں ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ترقی کی رفتار میں گزشتہ دو ایک برسوں میں تیزی آئی ہے اور جموں وکشمیر میں زندگی کے ہر شعبہ میں ہمہ گیر ترقی یقینی بنانے کیلئے تمام سیکٹروں میں زر کثیر خرچ کیاجارہا ہے ۔ ترقی کی رفتار میں کس حد تک تیزی آئی ہے ،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ایک برس میں 50ہزار7سو 26ترقیاتی پروجیکٹ مکمل کئے گئے جبکہ2018 میں یہ تعداد فقط 9ہزار2سو 29تھی ۔ 2018;245;19 میں 67,000 کروڑ روپے کی لاگت کے صرف 9,229 منصوبے ہی مکمل ہوئے تھے ۔ اس کے بعد2020;245;21 میں 63,000 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ 21,943 منصوبے مکمل ہوئے جبکہ مالی سال;245;22 2021 میں 50,726 منصوبے مکمل کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ۔ تیز رفتار اقتصادی اصلاحات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے سے پوری معیشت میں نئی توانائی پیدا ہوئی ہے جس کے نتیجے میں براہ راست سرمایہ کاری کی سرگرمیاں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا گیا ہے ۔ معیشت کے مختلف شعبوں جیسے دستکاری، صنعتی سرمایہ کاری، سیاحت اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں جموں وکشمیر یوٹی نے قابل رشک کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ ایک زمانہ تھا جب روزانہ صرف 6;46;54 کلومیٹر سڑکیں بنتی تھیں لیکن اب ترقی اس قدر رفتار پکڑ چکی ہے کہ اب روزانہ 20;46;68 کلومیٹرسڑکیں بن رہی ہیں ۔ تقریباًایک لاکھ کروڑ روپے سڑک اور ٹنلوں کے بنیادی ڈھانچے پر خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے نئے راستے کھول رہے ہیں ،‘‘ ۔ روڈ نیٹ کا جال نہ صرف معیشت کی مجموعی ترقی کے لئے اہم ہے بلکہ سب کو بنیادی ضروریات کی فراہمی، زراعت، جامع ترقی کے فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے اداروں کی مضبوطی کے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے بھی اہم ہے‘‘ ۔ اسی طرح چونکہ جموں وکشمیر کی معیشت کا زراعت پر کافی انحصار ہے تو زراعت اور باغبانی کی پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کیلئے اعلی کثافت والی فصلوں کی تنوع، اعلیٰ معیار کے بیجوں کی دستیابی، پانی کے انتظام میں بہتری لانے کے علاوہ اور ٹیکنالوجی کو فروغ کو مسلسل فروغ دیاجارہا ہے ۔ جہاں تک صنعتی سیکٹر کی بات ہے تو مقامی سطح پر صنعتی سیکٹر کے احیاء اور فروغ کیلئے پہلے ہی صنعتی پالیسی کے تحت ایک پیکیج کا اعلان کیاگیا ہے اور سنگل ونڈو سسٹم کا قیام عمل میں لاکر صنعتکاری کو وسعت دینے کیلئے صنعتی یونٹوں کاقیام آسان بنایاگیا ہے ۔ اس کے علاوہ اب مقامی ،ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری پر بھی زور دیاجارہا ہے اور 72ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کیلئے سرمایہ کاری کا بندو بست کیاجاچکا ہے جن میں 38ہزار کروڑ سے زائد پروجیکٹ منظوری کے مراحل سے گزر چکے ہیں اور عنقریب ان پر کام شروع ہوگا ۔ اسی طرح سیاحت کے شعبہ میں بھی انقلاب لایاگیا اور آج حالت یہ ہے کہ جموں وکشمیر کا کوئی ہوٹل خالی نہیں ہے اور سیاحتی مقامات سیاحوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں ۔ سیاحتی شعبہ میں فروغ کے نتیجہ میں سیاحت سے منسلک شعبے بھی پٹری پر لوٹ چکے ہیں جن میں ہماری دستکاری صنعت سرفہرست ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر بھی ا;63;ج کل خوب کام کررہا ہے اور اب تو انتظامی کونسل کے حالیہ فیصلہ میں ٹرانسپورٹر کو ٹیکس میں بھی چھوٹ دی گئی ہے ۔ سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت جموں اور سرینگر شہروں کو نئی شکل دی جارہی ہے ۔ نہ صرف زمینی ٹرانسپورٹ بہتر کیاجارہاہے بلکہ میٹرو ریل پروجیکٹ بھی در دست لئے گئے ہیں اور جموں وسرینگر شہروں میں عنقریب میٹرو ریل خدمات بھی میسر ہونگیں ۔ علاوہ ازیں دونوں شہری کا آبی نظام بھی بہتر بنایا جارہا ہے جبکہ شہروں کو دیدہ زیب بنانے کیلئے نت نئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ صحت کے شعبہ میں میڈیکل کالجوں کے قیام سے لیکر جموں اور سرینگر میں ایمز کا قیام بھی اپنی نوعیت کے ایسے اقدامات ہیں جنہوں نے جموں وکشمیر کے طبی ڈھانچہ کو ایک نئی جہت عطا کی ہے ۔ بارہمولہ ،اننت ناگ ،راجوری ،ڈوڈہ اور سانبہ کے میڈیکل کالج فعال ہوچکے ہیں جبکہ ہندوارہ میڈیکل کالج آنے والے دنوں میں فعال ہونے کی امید ہے ۔ اسی طرح جموں ایمز کا تعمیری کام حتمی مراحل میں ہے جبکہ کالج میں تدریسی عمل جاری ہے جبکہ اونتی پورہ ایمز کا کام بھی شدومد سے جاری ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ترقیاتی عمل کو اسی رفتار کے ساتھ جاری رکھا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس کے ثمرات زمینی سطح پر عام عوام کو مل جائیں جن کیلئے یہ سب کچھ کیاجارہا ہے ۔ الغرض جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ ہر سیکٹر کی اور برابر توجہ مبذول کر رہی ہیں جس وجہ سے اتنی ترقی پچھلے تیس برسوں میں نہیں ہوئی جتنی پچھلے تین سالوں کے دوران ہوئی کیونکہ موجودہ انتظامیہ نے درمیانہ داری کے نظام کو ختم کیا ہے جس کی وجہ سے رشوت خوری کا عنصر تقویت پا رہا تھا ۔ موجودہ حکومت کی اس نئی حکمت عملی کے باعث جموں وکشمیر کے ہر شعبے کو ترقی ملی جس کا ثمرہ یہ نکلا کہ یوٹی کی معیشت بھی مضبوط ہو رہی ہے ۔