گھڑیال نیوز ڈیسک
موجودہ ایل جی انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف خالی پڑی سرکاری اسامیوں کو پُر کرنے کی خاطر فارسٹ ٹریک بنیادوں پر بھرتی عمل شروع کیا گیا بلکہ پرائیوٹ سیکٹر کی طرف بھی اب نوجوانوں کو راغب کیا جارہا ہے تاکہ مختلف اسکیموں کے تحت نوجوانوں کو لون فراہم کرکے وہ اپنے یونٹ قائم کرسکیں جس سے وہ خود اور دوسروں کو بھی روزگار فراہم کرسکتے ہیں۔ جموں وکشمیر میں نوجوانوں کو روزگار کے مواقعے دستیاب رکھنے اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری نوکریاں فراہم کرنے کے حوالے سے موجودہ ایل جی انتظامیہ کافی سنجیدہ نظر آرہی ہے۔ جموں وکشمیر پبلک سروسز کمیشن اور جموں وکشمیر سروسز سلیکشن بورڈ کی جانب سے ایک سال کے دوران لگ بھگ بیس ہزار کے قریب اسامیوں کو مشتہر کیا گیا جن میں سے لگ بھگ پندرہ ہزار کے قریب اسامیوں کو پُر کیا گیا ہے ۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دونوں بھرتی ایجنسیوں کو ہدایت دی ہے کہ سرکاری محکموں میں خالی پڑی اسامیوں کو مقررہ مدت کے دوران ہی پُر کیا جائے جبکہ اس دوران غیر جانبدارانہ اور شفاف طریقے سے بھرتی کا عمل مکمل کریں تاکہ حقداروں کو ہی اُن کا حق مل سکے۔ ایل جی منوج سنہا نے ایس ایس آر بی اور پبلک سروسز کمیشن اداروں کو مضبوط و مربوط کرنے کے ساتھ ساتھ اُنہیں یہ اختیارات دئے ہیں کہ وہ مقررہ مدت کے دوران ہی سبھی خالی پڑی اسامیوں کو پُر کریں اور اس کے لئے تحریری امتحانات کے انعقاد کے دوران شفافیت کو یقینی بنانے کی خاطر سخت نوعیت کے اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ سروسز سلیکشن بورڈ اور پبلک سروسز کمیشن بھرتی ایجنسیوں کو فعال اور متحرک کرنے سے ہی جموں وکشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نوکریاں مل پا رہی ہیں۔ موجودہ انتظامیہ نے دو سال کے مدت کے دوران بیس ہزار سے زائد اسامیوں کو مشتہر کیا جن میں سے اکثر اسامیوں کو پُر کیا گیا جبکہ چند ایک کا تحریری امتحانات لینا باقی ہے ۔ کسی بھی قوم کی ترقی کا راز اُس کے نوجوانوں میں ہی مضمر ہوتا ہے چونکہ جموں وکشمیر کی سابقہ حکومتوں نے یہاں کے قدرتی وسائل سے کوئی فائدہ نہیں اُٹھایا ، اگرچہ مرکزی سرکاروں نے جموں وکشمیر میں روزگار کے مواقعے پیدا کرنے کی خاطر وافر مقدار میں رقومات فراہم کیں تاکہ سابقہ حکومتوں نے ان پیسوں کو اپنے عیش و عشرتوں پر خرچ کیا جس کا ثمرہ یہ نکلا کہ جموں وکشمیر میں بے روزگاری کا مسئلہ سامنے آیا ہے۔ اگر سابقہ سرکاروں نے موجودہ ایل جی انتظامیہ کی جانب سے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات اُٹھائے ہوتے تو آج یہاں پر بے روزگاری کا مسئلہ نہیں ہوتا لیکن پھر بھی جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ جس کی سربراہی منوج سنہا کر رہے ہیں اقتدار سنبھالتے ہی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی خاطر سنجیدہ نوعیت کے اقدامات اُٹھائیں جس وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نوکریاں مل پائی ہیں ۔ ایل جی انتظامیہ کی ذاتی کاوشوں کے نتیجے میں ہی جموں وکشمیر میں اسوقت ترقی کا دور دورہ ہے اور یہاں کے نوجوانوں کو پرائیوٹ سیکٹر کی اور راغب کرانے کی خاطر مشن نامی پروگرام پر بھی عملدرآمد شروع ہو چکا ہے جبکہ بیرونی سرمایہ کاری سے جموں وکشمیر میں لاکھوں نوجوانوں کو روزگار ملنے کا امکان ہے۔ جموں وکشمیر انتظامیہ نے ستر ہزار سرمایہ کاری کی خاطر بیرونی ممالک کی کئی کمپنیوں سے معاہدے کئے ہیں ۔ ایل جی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ستر ہزار کی سرمایہ کاری سے یہاں پر پانچ لاکھ نوجوانوں کو روزگار مل سکتا ہے۔ موجودہ انتظامیہ نے خلیجی ممالک کے سرمایہ کاروں کو بھی یہاں پر فیکٹری لگانے کے بارے میں بتایا ہے اور تین ماہ قبل خلیجی ممالک سے ایک اعلیٰ سطحی وفد جموں اور سری نگر آیا جنہوں نے یہاں پر سرمایہ کاری کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ ایل جی انتظامیہ کی ذاتی کاوشوں کے نتیجے میں جموں وکشمیر میں رواں سال کے دوران ہی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہونے جارہی ہیں جس میں ملکی اور بیرونی ممالک کی کئی بڑی کمپنیاں حصہ لے رہے ہیں ۔ بے روزگاری کے ناسور کو ختم کرنے کی خاطر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جس طرح سے کام کیا اُس کی نظیر ملنا مشکل ہے کیونکہ سابقہ سرکاروں نے نہ صرف پیسوں کی بندر بانٹ کی بلکہ اپنے رشتہ داروں ، کارکنوں کو سرکاری نوکریاں دیں جس وجہ سے یہاں کا نوجوان طبقہ سابقہ سرکاروں سے کافی ناراض دکھائی دے رہا ہے تاہم موجودہ ایل جی انتظامیہ نے شفاف طریقے سے لگ بھگ بیس ہزار کے قریب تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری نوکریاں فراہم کیں ہیں جس کے نتیجے میں جموں وکشمیر کے دونوں خطوں کے نوجوان ایل جی انتظامیہ سے کافی خوش نظر آرہے ہیں۔ توقع کی جاسکتی ہے کہ آنے والے ہفتوں کے دوران سروسز سلیکشن بورڈ کی جانب سے لگ بھگ پانچ ہزار نئی اسامیوں کو مشتہر کیا جائے گا اور اس حوالے سے پہلے ہی ایس ایس بی نے جانکاری دی ہے ۔ الغرض جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے دو سال کے دوران جتنے بھی تاریخی نوعیت کے فیصلے لئے گئے وہ بار آور ثابت ہو رہے ہیں اور مستقبل میں اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔