گھڑیال نیوز ڈیسک
جموں وکشمیر میں دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی کے تین سال مکمل ہونے پر وزیر اعظم ہند نر یندر مودی نے پانچ اگست 2019کو تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان دفعات کو منسوخ کرکے جموں وکشمیر کے ہر شہری کو ہر حق اور سہولیت کا شرکت دار بنایا گیا۔وزیراعظم کا کہناتھا کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے اس خطے کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر نے سے خطے میں بے مثال ترقی اور امن کا ماحول قائم ہوا ہے۔ وزیراعظم مودی براہ راست جمہوری اداروں میں عوام کی شرکت داری کی جانب اشارہ کررہے ہیں اور اْن کا اشارہ جہاں ترقیاتی عمل میں لوگوں کی براہ راست شمولیت تھی وہیں وہ یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ زمینی سطح پر بلدیاتی اور پنچایتی راج کے تین ٹائروں کے چناؤ مکمل کرکے حکمرانی کو عوام کی دہلیز تک لیجا کر لوگوں کو اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا اختیار دیاگیا۔دفعہ 370کی منسوخی کے باعث جموں وکشمیر میں پچھلے تین برسوں میں بڑے پیمانے پر بہتر آئی ہے، ملک بھر کے لوگوں کے درمیان اعتماد قائم ہوا ، اسی وجہ سے گزشتہ سات مہینوں میں جموں وکشمیر میں ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد سیاحوں کی آمد ریکارڈ کی گئی۔ جموں وکشمیر میں مکمل امن ہے اور تیز ی سے ترقی کی طرف گامزن ہے ۔ خصوصی اختیارات کو کالعدم قرار دینے کی وجہ سے وزیر اعظم کا نئے کشمیر کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوا۔ اور اسی قانون کی منسوخی کے باعث ہی وادی کشمیر میں ہڑتال ، بند اور پتھر بازی کا چلن بھی دم توڑ گیا ہے۔ حکومت نے یونین ٹریٹری میں جوابدہی کے فروغ کیلئے سبھی ترقیاتی کاموں کو پبلک ڈومین بھی ڈال دیاہے تاکہ لوگ خود بتا سکیں کہ یہ کام واقعی زمینی سطح پر اسی معیار کے ساتھ ہوئے بھی ہیں کہ نہیں۔ان کاموں کی تفاصیل ایک کتاب کی صورت میں وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہیں جہاں سبھی لوگ اپنے علاقہ میں ہوئے کاموں کی نہ صرف تصاویر دیکھ سکتے ہیں بلکہ ان کاموں پر ہوئے صرفہ سے بھی آگاہی حاصل کرسکتے ہیں جس کا واحد مقصد صرف یہی ہے کہ لوگوں کو حکمرانی کے عمل سے دور نہ رکھاجائے بلکہ انہیں تعمیر وترقی کے عمل میں شامل رکھ کر اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ زمینی سطح پر جو کچھ بھی ہورہا ہے ،وہ اطمینان بخش ہے۔ایسا جموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہورہا ہے ورنہ اس سے پہلے ہوتا یہ تھا کہ ترقیاتی کاموں کی تفاصیل ارباب بست و کشاد تک ہی محدود رہتی تھیں اور عوام کو پتہ بھی نہیں ہوتا تھا کہ ان کیلئے بجٹ میں رکھے گئے پیسہ کا صرفہ زمینی سطح پر کس طرح ہوتا ہے۔وہ لوگ جوآج کی تاریخ میں یہ پروپگنڈا کررہے ہیں کہ گزشتہ تین برسوں میں جموں وکشمیر میں کچھ نہیں ہوا ہے ،اْنہیں یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ گزشتہ تین برسوں میں بہت کچھ ہوا بھی ہے۔مالی سال2018-19میں یوٹی سیکٹر کے تحت صرف6090پروجیکٹ ہی مکمل پائے تھے جبکہ مالی سال2019-20میں6933پروجیکٹوں کو مکمل کیاگیا اور یوں دفعہ 370کی منسوخی کے ایک سال میں مکمل شدہ پروجیکٹوں کی تعداد میں ایک ہزار کا اضافہ درج کیاگیا جبکہ 2020-21مالی سال میں یہ تعداد قریب سات ہزار پروجیکٹوں سے بڑھ کر9514پروجیکٹوں تک جاپہنچی اور یوں اس ایک برس میں تکمیل شدہ پروجیکٹوں میں37فیصد کااضافہ ریکارڈ کیاگیا۔اب جہاں تک مالی سال2021-22کا تعلق ہے تو اس میں 36,572پروجیکٹ مکمل کئے گئے۔ یہ اعدادوشمار یہ بتانے کیلئے کافی ہے کہ ان دو برسوں میں جموں وکشمیر ترقیاتی منظر نامہ کہاں سے کہاں پہنچ گیا۔ جموں وکشمیر زندگی کے سبھی شعبوں میں ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے۔بلاشبہ کچھ لوگوں کو یہ سفر ہضم نہیں ہورہا ہے او ر وہ نون میں نکتہ نکالنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن دراصل ان کی آنکھوں پر ایک ایسا چشمہ پڑا ہوا ہے جس میں اْنہیں کچھ اچھا ہوتا ہوا دکھائی ہی نہیں دے رہا ہے۔اگر ہم مان بھی لیتے ہیں کہ ترقی کی رفتار قدرے کم رہی لیکن وجوہات بھی عیاں ہے اور ہمیں یہ امید ہی نہیں بلکہ یقین رکھنا چاہئے کہ جتنی کمی پیشی رہی ہے ،وہ آنے والے ایام میں دور کی جائے اورآنے واے وقت میں جموں وکشمیر میں ترقیاتی عمل رفتار پکڑتا چلا جائے گااور اس کیلئے سرمایہ پہلے ہی دستیاب رکھا گیا ہے۔ہمیں ذرا صبر سے کام لیکر حالات کی مزید بہتری کی دعا کرنی چاہئے تاکہ ترقی کے ثمرات گاؤں گاؤں ،گھر گھر پہنچ سکیں اور جموں وکشمیر ترقی و خوشحالی کا ایسا نمونہ بن سکے جس پر سبھی رشک کریں۔دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد جموں وکشمیر میں ہر سو تعمیر وترقی کے کام شروع کئے گئے، لوگوں کو ان کی بنیادوں پرانصاف فراہم کیا گیا اور سب سے بڑا یہ کہ جموں وکشمیر میں اس وقت لوگ آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔ جموں وکشمیر میں جس انداز سے تعمیر وترقی کے کام ہو رہے ہیں اُس سے یہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ آنے والے مہینوں کے دوران جموں وکشمیر سبھی ریاستوں میں ایسی واحد یوٹی ہوگی جو ہر شعبے میں آگے رہ کر سبھی کو پچھاڑ دے گی۔