تحریک ساز ادیب، شاعر، معلم، دانشور، ترجمہ کار اور کشمیری زبان کے انتہائی سنجیدہ اور فکر مند مفکر *رحمان راہی* اس دار فانی سے ۹ جنوری ۲۰۲۳ کو چل بسے۔ ان کے انتقال کی خبر سنتے ہی عوامی سیاسی، سماجی، بالخصوص، ادبی حلقوں میں دکھ کی لہر پھیل گئی۔ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر متواتر تعزیتی پیغامات موصول ہورہے ہیں۔ یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوۓ گلشن کلچرل فورم کشمیر کی جانب سے آج یہاں سمن بل بدرن ماگام میں ایک غیر رسمی اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت فورم کے صدر سید بشیر کوثر نے کی۔ جبکہ فورم کے جنرل سیکریٹری گلشن بدرنی اور پروفیسر گلشن مجید نے مرحوم راہی کی ادبی زندگی اور کارناموں پر تفصیلی بات کی۔
فورم کے ساتھ دلی اور جزباتی تعلق رکھنے والے کئ دیگر گراں قدر ادیب، محقق، دانشور اور مرحوم راہی کے ادبی تعلق دار اس تعزیتی اجلاس میں آن لائن موڈ پر شامل ہوۓ۔ جنہوں نے مرحوم راہی کو خوبصورت الفاظ میں یاد کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔ جن میں پروفیسر بشر بشیر، پروفیسر فاروق فیاض، ڈاکٹر رفیق مسعودی، جناب شمشاد کرالہ واری، شہناز رشید، غلام حسن بابا اور ڈاکٹر جاوید انور شامل ہیں۔ جبکہ حاضرین میں لطیف نیازی، مقبول شیدا، پیرزادہ محمد اشرف، عبدالاحد شہباز، خورشید خاموش، ڈاکٹر محمد ادریس، غلام الدین بیگ، گلشن بدرنی، فورم کے صدر سید بشیر کوثر اور پروفیسر گلشن مجید شامل تھے۔
اجلاس میں مرحوم کے تعین دعاء مغفرت اور پسماندگان کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران یہ طے پایا گیا کہ مستقبل قریب میں گلشن کلچرل فورم کی جانب سے رحمان راہی کی یاد ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جاۓ گا۔ اور ساتھ ہی آج کے تعزیتی اجلاس کے دوران موصولہ پیغامات اور تاثرات کو بھی الگ سے شایع کیا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ مرحوم رحمان راہی کو جنت الفردوس اور لواحقین کو خصوصاً نوشین جی کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا توفیق اور صبر و جمیل عطا فرمائے۔
*ادریس بدرنی
میڈیا سیکریٹری
گلشن کلچرل فورم کشمیر