لڑکیوں کا قومی دن اہمیت کاحامل
سلمیٰ کھیت سے سیب توڑ کر اپنی ماںکے پاس جاکر کہتی ہیںدیکھو امی میں نے کیا لایا ۔ سلمیٰ کے بہت پُرجوش تھی اور اپنے ہاتھ میںسیب کو ہلاتے ہوئے ماں سے کہا آﺅ اسے کھالیتے ہیں۔ماںنے اپنی بیٹی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ”اوہ، بہت اچھا بیٹا،لیکن پہلے میں اسے دھولیتی ہوںاور اس کے بعد تم اپنے بھائی نواب کے ساتھ اسے کھالینا۔ماں نے سلمیٰ سے سیب لیا اور اچھی طرح دھو کر اس کے دو ٹکڑے کر دیئے۔نواب کو دو میں سے بڑا ٹکڑا ملا اور سلمیٰ کو چھوٹا۔سلمیٰ کو برا لگااس نے اپنی ماں سے پوچھا امی آپ نے بھائی کو بڑا ٹکڑا کیوںدیا اور مجھے چھوٹا ۔اس پر سلمیٰ کی ماں نے جواب دیا بیٹا تمہارا بھائی نواب اب بڑا ہورہا ہے اور اسے اپنے والدکی طرح مضبوط ہونا چاہئے ۔ لیکن سیب کافی ذائقے دار تھا جس کوکھاکر سلمیٰ کو بہت اچھا لگا اور سیب کھاتے ہوئے وہ خاموش ہوئی اور مزید کچھ نہ کہا۔
اس بیچ اظہر الدین علی ان کے والدمویشی چرانے کے بعد گھر آتے ہیں، اور دونوں بچوں کو اسکول کے لیے تیار ہونے کو کہتے ہیں۔ سلمیٰ نواب سے کہتی ہے۔ آﺅ بھائی سکول کےلئے دوڑ لگائیں ۔ سلمیٰ کی زبان سے یہ الفاظ سن کر اس کے والد نے سلمیٰ سے کہا کہ سلمیٰ! لڑکیوں کو ایسا نہیں کرنا چاہیے، یہ اچھا نہیں لگتا! کیا ہمارے باپ دادا نے ہمیں یہی سکھایا ہے؟اس کے بعد نواب اور سلما باپ کے ساتھ سکول کی طرف نکلیں تاہم سلما کچھ افسردہ تھیں ۔سلمیٰ یہ بات سمجھنے سے قاصر تھیں کہ لڑکوں اور لڑکیوںمیں یہ عدم مساوات کیوں ہے؟
بھارت میں بچیوں کے قومی دن منانے کا مقصد یہی ہے کہ ملک میں لوگوں کو شعور بیدار کرنے کےلئے پہل کی جائے لڑکیوں کو درپیش اختلافات اور مظالم اور ان عدم مساوات کو بھی اجاگر کرنا جن کا وہ شکار ہیں۔
نیشنل گرل چائلڈ ڈے خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت کی ایک پہل ہے جس کا مقصد ہندوستان میں انتہائی صنفی تعصب کی وجہ سے لڑکیوں کو درپیش چیلنجوں کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ ہر سال 24 جنوری کو منایا جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں لڑکیوں کا قومی ہفتہ ہر سال 24 سے 30 جنوری تک منایا جاتا ہے۔ ہفتے کے دوران، “بیٹی بچاو-بیٹی پڑھاو” ابھیان کے تحت کئی بیداری پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین کے حقوق کے حوالے سے مہم اور بچیوں کے تحفظ کے لیے اجتماعی حلف جیسے تقریبات کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ملک بھر میں شجر کاری مہم بھی کی جاتی ہے ۔
بھارت میں قومی بچیوں کے دن کا آغاز 2008 میں خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے کیا تھا۔ یہ دن معاشرے میں لڑکیوں کی اہمیت کو منانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے جبکہ ملک میں لڑکیوں کو درپیش عدم مساوات کے بارے میں لوگوں میں بیداری پھیلانا، لڑکیوں کے حقوق کے بارے میں بیداری کو فروغ دینا، اور ان کی تعلیم، صحت اور غذائیت کی اہمیت پر زور دینااس دن کی خصوصیات ہے ۔ یہ دن لڑکیوں کے تئیں ہندوستانی معاشرے کی ذہنیت میں تبدیلی لانے کا تصور کرتا ہے۔لڑکیوں کے قومی دن کو منانے کے پیچھے کئی مقاصد کارفرما ہے جن میں معاشرے میں لڑکیوں کی مدد اور مواقعے پیدا کرنا ، لڑکیوں کو درپیش عدم مساوات کاخاتمہ ، معاشرے سے صنفی تعصب کا خاتمہ،معاشرے میں بچیوں کو مساوی حقوق اور عزت کی یقینی اور لڑکیوں کے حقوق کے بارے میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ جانکاری اور انہیں آگاہی دینا اور ان کے رویہ میں تبدیلی لانا اس دن کے منانے کا بنیادی مقصد ہے ۔ حکومت کے پاس لڑکیوں کی حیثیت کے بارے میں لوگوں میں جانکاری پیدا کرنے اور سوچ میں تبدیلی لانے کےلئے کئی فورمز ہے ۔ اس دن کو منانے کے حوالے سے حکومت ”بیٹی بچاو، بیٹی پڑھاو ابھیان کے تحت بیداری مہم چلاتی ہے۔ حکومت سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور ٹیلی ویژن پر”سیو دی گرل چائلڈ“ کے پیغام کے ساتھ اشتہارات شائع کرواتی ہے ۔سرکاری سطح پر بیداری پروگرام میں این جی اوز بھی تعاون کرتی ہیں تاکہ معاشرے میں نابرابری کے رجحان کو ختم کیا جاسکے اور لڑکیوں کو تعلیم فراہم کرنے کےلئے بیداری پیدا کی جاسکے ۔
سرکاری ادارے، این جی او ز اور سماجی تنظیموں کی جانب سے ملک میں لڑکیوں کے قومی دن پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے وہیں پر مسلح افواج بھی اس دن کی اہمیت کے حوالے سے تقریبات منعقد کرتی ہے ۔ فوج خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہر سال ایک تھیم کے ساتھ لڑکیوں کا قومی دن منایا جاتا ہے۔ مسلح افواج نے اب ملٹری پولیس کے کور میں حاضر سروس سپاہیوں کے طور پر خواتین کو بھرتی کرنے کے لیے پہل کی ہے۔ آفیسر کیڈر میں، کور آف انجینئرز، آرمی ایئر ڈیفنس، کور آف سگنلز، آرمی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کور، آرمی ایجوکیشن کور، تعلیم جیسے شعبوں میں باقاعدہ فوج میں خواتین کو کمیشن دینے کے لیے پہلے ہی اقدامات کیے جا چکے ہیں۔اس کے علاوہ جج اور ایڈوکیٹ جنرل اور ریجمنٹ آف آرٹلری کے علاوہ پری کمیشن کیڈر کی صورت میں بھی لڑکیاں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی، آفیسرز ٹریننگ اکیڈمی، دی ایئر فورس اکیڈمی اور دی نیول اکیڈمی جیسے اداروں میں مرد کیڈٹس کے ساتھ داخلہ لے سکتی ہیں اور تربیت حاصل کر سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ فوج مقامی این جی اوز کی مدد سے لڑکیوں اور لڑکوں کے درمیان مساوات اور لڑکیوں کے حقوق اور سماج میں ان کے رول کے بارے میں آگاہی پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں ۔ سدبھاﺅنا کے تحت مقامی لڑکیوں کو اپنی صلاحیتوںکا مظاہرہ کرنے کےلئے پلیٹ فارم مہیا کیا جاتا ہے تاکہ ان کے افراد خانہ کو اپنی لڑکیوں پر فخر محسوس ہو۔ فوج اور سیول اداروں میں لڑکیاں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہورہی ہیں اور یہ ہمارے ملک کےلئے ایک شان ہے ۔
معاشرے میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں اہم ہیں اور ملک کی ترقی میں دونوں جنسوں کا رول یکساں ہے ۔لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان فرق کرنے کے فرسودہ اور قدیم روایات کو ترک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دور جدید میں لڑکیاں اور لڑکے دونوں ایک ساتھ سماج اور ملک کو آگے بڑھاسکیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ لوگ پُرانی روایات کو ترک کریں اور لڑکیوںکو سماج میں وہی مقام دیں جو لڑکوں کو دیا جاتا ہے خاص کر تعلیمی شعبہ میں عدم مساوات کو ختم کرنا چاہئے ۔
سلمیٰ جو چھوٹی بچی ہے اور لڑکوں اور لڑکیوں کے مابین اس فرق کو سمجھ نہیں پاتی کے ذہن میں بھی یہ سوال اُٹھائیں گے کہ آخر لڑکیوں کو لڑکوں سے کم تر کیوں سمجھا جاتا ہے اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ قدرت کے بنائے ہوئے اس جوڑے کو یکساں حقوق فراہم کئے جائیں اور دنیا میں آگے بڑھنے کےلئے دونوں کو یکساں مواقعے فراہم ہو تاکہ ہمارا سماج خوشحال بنے اور ملک ترقی کی راہ میں نئی نئی منزلوںکو چھوئیں ۔