ا پیرزادہ سعید
کرناہ //کرناہ انتظامیہ نے ناممکن کو بنایا ممکن 15ڈگری سلسیش میں دو افراد کی لاشوں کو کرناہ پہنچایا جبکہ ایک مریض بھی سرینگر منتقل ۔انتظامیہ فوج پولیس بیکن اتھارٹی اور مقامی لوگوں نے ناممکن کو بنایا ممکن اور چار روز سے درماندہ دو لاشوں کو کرناہ پہنچانے کےلئے اپنی جانوں کو جوکھم میں ڈال کر 11ہزار فٹ بلندی پر واقع سادھنا ٹاپ سے لڑائی مول لی اور پہلی بار انسانی جانوں کی پیاسی سادھنا گلی کو عبور کر کے لاشوں کو کرناہ پہنچایا۔ سادھنا ٹاپ 11ہزار فٹ کی بلندی پر ہے جہاں شبانہ درجہ حرارت منفی 15تک چلا جاتا ہے یہی نہیں بلکہ وہاں طوفانی ہوائیں بھی چلتی ہیں برفانی تودوں گرنے کا عمل میں شروع ہو جاتا ہے۔ یہ وہ واحد درہ ہے جو کرناہ کو کپوارہ سے ملاتا ہے لیکن اس کے بند رہنے سے علاقے کے لوگ نہ صرف مشکلات کا سامنا کرتے ہیں بلکہ یہ انسانی زندگیاں کےلئے بھی خطرہ بن جاتی ہے۔ ماضی میں اس شاہرہ کو 6ماہ تک بند رکھا جاتا تھا کیونکہ یہاں پانچ سے دس فٹ برف جمع ہو جاتی تھی اور جو لوگ وادی میں لقمہ اجل بن جاتے تھے ان لوگوں کو آخری رسومات کےلئے کرناہ لیجانے میں ہفتے لگ جاتے تھے لیکن اس بار انتظامیہ اور فوج نے ناممکن کو ممکن کر دیکھایا اور کرناہ کے دو افراد کی لاشیں برف وباراں کے بیچ کرناہ پہنچائی گئی۔اس آپریشن میں فوج اور پولیس کے جوان مقامی نوجوان بھی سب ڈویژن مجسٹریٹ کرناہ ڈاکٹر گلزار احمد راتھر کے ہمراہ تھے۔ جبکہ اس نائٹ آپریشن میں ایس ایچ او کرناہ مدثر احمد تحصیلدار کرناہ اعیاد قادری کے علاوہ بیکن کے اعلیٰ افسران پنچایتی اراکین سیول سوسائٹی کے ممبران بھی تھے ۔مقامی لوگ ہر سو انتظامیہ کی سرہنا کر رہے ہیں کہ پہلی بار اس طرح کا آپریشن شروع کر کے سادھنا گلی کو مات دی گئی ۔معلوم رہے کہ خراب موسمی صورتحال کے بیچ شاہراہ کی بحالی ناممکن تھی جبکہ شاہراہ کے مسلسل بن رہنے کے نتیجے میں لوگوں کو بھی سحت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا تھا ۔حال ہی میں صدر ہسپتال میں کرناہ کے گمل علاقے کے ایک اسلامی سکالر کی موت واقع ہوئی اور اس کی جست خاکی سرینگر اور پھر کپوارہ میں تین دن تک درماندہ رہی جبکہ یوپی میں بھی ایک کرناہ کا شہری ٹرین حادثہ میں لقمہ اجل بن گیا تھا جن کی نعشوں کو کرناہ پہنچانا ضروری بن گیا تھا کیونکہ وہاں ہزاروں لوگ ان کے نماز جنازہ میں شرکت کےلئے بےتاب تھے شام دیر گئے انتظامیہ نے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر فوج پولیس اور بیکن کے ساتھ مل کر ایک مشرکہ آپریشن شروع کیا جس میں انہوں کامیابی حاصل ہوئی جس دوران دو لاشوں کو کرناہ پہنچایا گیا جبکہ ایک مریض کو سرینگر منتقل کیا گیا اور آج ہی انہیں اپنے اپنے آبائی مقبرہ میں ہزاروں افراد کی موجودہ میں سپردحاک کیا گیا ۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ کی سرہنا کی ہے ۔