کرناہ // سادھنا ٹاپ پر مجوزہ ٹنل کی تعمیر کے حق میں ایک بار پھر کرناہ میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور مرکزی سرکار سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے لوگوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے اس کی منظوری کو ہری جھنڈی دکھائی جائے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ کرناہ کپواڑہ شاہراہ پچھلے 6روز سے گاڑیوں کی آمد ورفت کےلئے بند ہے اورکرناہ سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی نعشیں پچھلے 5روز سے ہندوارہ کے مردہ گر میں پڑی ہیں اور انہیں تدفین کےلئے کرناہ پہنچانے میں انتظامیہ کو موسم صاف ہونے کا انتظار ہے ۔احتجاج کرنے والے لوگوں نے مرکزی سرکار کو اپنا وعدہ یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں سادھنا پر ٹنل کی تعمیر کا کوئی بھی ارادہ نہیں ہے ،تو پھر لوگوں کو کیوں سبز باغ دیکھائے گے ۔معلوم رہے کہ سنیچر کو ٹنل کوڈی نیشن کمیٹی کے بینر تلے مقامی لوگوں نے کرناہ میں دھرنا دیا ۔احتجاج میں ٹنل کوڈی نیشن کمیٹی کے اراکین ، سیول سوسائٹی کرناہ ، بیوپار منڈل کرناہ ، پنچایتی اراکین ، سیاسی لیڈران ، ٹرانسپورٹ یونین کے ممبران کے علاوہ دیگر تمام طبقہ فکر ہائے کے لوگوں نے شرکت کی ۔احتجاجی مظاہرین کرناہ کے مختلف بازاروں سے ہوتے ہوئے ٹنگڈار پہنچے اور ’ہماری مانگیں پوری کرو’‘ہمارے ساتھ انصاف کرو‘ ،ہمارا مطالبہ پورہ کرو کے فلک شکاف نعرے بلند کئے ۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ کرناہ کپوارہ شاہراہ کو ہمہ موسمی بنانے کیلئے سادھنا درے پر ٹنل کی تعمیر کرناہ کی سرحدی آبادی کا دیرینہ مطالبہ ہے، تاہم دہائیاں گزر جانے کے باوجود بھی یہ مطالبہ پورا نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کرناہ کی آبادی کو گونا گوں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ جتنی بھی سرکاریں آج تک اقتداد میں رہیں ،انہوں نے اس درے پر ٹنل کی تعمیر کےلئے مرکزی سرکار پر زور دیا جبکہ کئی سیاسی لیڈران کا ایک وفد بھی دہلی گیا اور وہاں مرکزی سرکار کے کئی ایک وزراءکے ساتھ ملاقات کی اور انہیں اس درینہ مانگ کے متعلق آگاہ کیا، لیکن اس پر کوئی بھی توجہ نہیں دی گئی صرف لوگوں کو سبز باغ دیکھائے گئے ۔احتجاج میں شامل ٹنل کوڈی نیشن کمٹی کے جنرل سیکرٹری عاسف میرنے بتایا کہ گزشتہ سال مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن کٹگری نے کشمیر دورے کے دوران یہ اعلان کیا تھا کہ سرکار سادھنا ٹاپ پر لوگوں کی آواجاہی کو آسان بنانے کےلئے ایک ٹنل کی تعمیر شروع کرنے جا رہی ہے اور اس تعلق سے ایک ڈی پی آر مارچ 2022میں تیار کیا جائے گا،لیکن ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی اس طرف کوئی بھی دھیان نہیں دیا گیا اور نہ ہی اس ڈ ی پی آر کا کوئی پتہ ہے کہ اس کا پراسس کہاں پہنچا ۔کرناہ کلچرل کلب کے صدر عبدالرشید قریشی نے اپنے خطاب میںکہا کہ کرناہ کپواڑہ شاہراہ پچھلے ایک ہفتے سے بند ہے اور ماضی کی طرح اس بار بھی کرناہ کے لوگوں کی پریشانیاں بڑھ چکی ہیںاور تین افراد کی نعشیں ہندوارہ کے مردہ گھر میں گذشتہ تین روز سے پڑی ہیں جن کو کرناہ پہنچانے میں انتظامیہ کو مشکلات پیش آرہی ہیں کیونکہ شاہراہ پر بھاری برف باری ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ شاہراہ انسانی جانوں کو نہ صرف نگل جاتی ہے وہیں بند ہونے سے علاقے کے مریضوں کے ساتھ ساتھ طلاب کےلئے پریشانی کا سبب بن جاتی ہے جبکہ جو لوگ سرینگر میں فوت ہو جاتے ہیں، انہیں اپنے آبائی مقبرہ تک پہنچانے میں بھی کئی کئی دن لگ جاتے ہیں ۔لوگوں نے کہا کہ وہ سڑکوں پر نہیں آنا چاہتے ہیں لیکن خراب موسمی صورتحال انہیں باہر نکلنے پر مجبور کر دیتی ہے.مظاہرین نے انتظامیہ کے کام کی سرہنا کی ،جنہوں نے پچھلے دنوں قریب 4افراد کی نعشوں کو کرناہ پیدل پہنچانے کےلئے ریسکو اپریشن شروع کیا جو نہ صرف انتظامیہ بلکہ عام لوگوں کےلئے بھی خطرناک ہو سکتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس کا ایک مکمل متبادل حل نکالا جائے جو صرف سادھنا درے پر ٹنل کی تعمیر سے ہی ممکن بن سکتا ہے کیونکہ اس کے بغیر یہاں کے لوگوں کی پریشانیاں کبھی ختم نہیں ہو سکتی ہیں ۔مقامی لوگوں نے آخر پر ایک یاداشت بھی انتظامیہ کو پیش کی جس میں ٹنل کی تعمیر نہ ہونے سے علاقے کے لوگوں کی پریشانیوں کے بارے میںآگاہ کیا گیا تھا۔