رزادہ سعید
کرناہ //دنیا میں ہزاروں زبانیں بولی جاتی ہیں ۔ہر زبان کی اپنی ایک افادیت اور اہمیت ہوتی ہے۔جو قومیں اپنی مادری زبان بونے سے قاصر ہیں وہ آنے والے وقت میں اپنا وجود کھو دیتی ہیں۔تحصیل کرناہ میں چونکہ 85 فیصد لوگ پہاڑی زبان بولتے ہیں اس لئے پہاڑی زبان سے وابستہ ادبا ،شعرا اور پہاڑی زبان کے مصنفین نے مادری زبان کے حوالے سے ڈاک بنگلہ ٹنگڈار میں ایک مجلس کا اانقعاد کیا ۔آل کرناہ میڈیا ایسوسیشن کے نامور و معروف صحافی پیر زادہ سعید قریشی کی طرف سے پہاڑی زبان کے نامور ادیب ،گلوکار ،مصنف اور سابقہ مدرس اور پہاڑی کلچرل کلب کرناہ کے صدر عبدل رشید قریشی اور سابقہ مدرس ،ادیب ،شاعر ،مصنف اور پہاڑی کلچرل کلب کرناہ کے وائز پریذیڈنٹ عبدل رشید لون کو بطور خاص مدعو کیا گیا ۔مادری زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوے عبدل رشید قریشی اور عبدل رشید لون نے پہاڑی زبان کی مکمل تاریخی تفصیل مہیا کرتے ہوے نوجوانوں پر زور دیا کہ نسلا پہاڑی ہونے کا ثبوت دے کر پہاڑی زبان کے موجودہ شایع شدہ پہاڑی زبان میں لکھی گی کتابوں کا گہرا مطالعہ کر کے قدم اگے پڑھایا جائے ۔اپنی زبان جسے مادری زبان کہتے ہیں کو وہی عزت و وقار دی جائے جو اپنی جنم دینے والی ماں کو دی جاتی ہے ۔ہر لحاظ سے نوجوان اپنی مادری زبان کی ثقافت اور ورثہ کو محفوظ کرنے میں اہم رول ادا کریں