کپوارہ کے شمس باری کے چھوٹے عمر کی کہانی
سرحدی ضلع کپوارہ میں جہاں ایک سے بڑھ کر ایک جگہیں ایسی موجود ہیں جو اپنی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے تاہم شمس باری ایک پہاڑی سلسلہ سے ہوتا ہوا ایک بالائی علاقہ ہے جس میں ایک گاﺅں کمکاری کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ اس گاﺅں کی مجموعی آباد یہی کوئی 300نفوس پر مشتمل ہوگی ۔ شمس باری صفا ولی درے سے کپوارہ سے جڑ جاتا ہے تاہم یہاں پر بھاری برفباری کی وجہ سے یہ علاقہ قریب چار پانچ ماہ تک بیرون دنیا سے کٹ کر رہ جاتا ہے ۔ یہ جگہ جتنی قدرتی حسن و جمال سے مالا ما ل ہے وہی پر یہ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے اور ابتداءسے ہی یہاں کے لوگوں کو بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا سامنا رہا ہے خاص کر بجلی ، سڑک پانی اور طبی سہولیات کے علاوہ اس دور جدید میں بھی علاقہ میں موبائل ٹاور نصب نہیں ہے جس کے باعث علاقے کے لوگ موبائل کی سہولیت سے بھی محروم ہے ۔ علاقے میں اگرچہ ایک پرائمری سکول موجود ہے تاہم تعلیمی معار کے لحاظ سے قابل توجہ ہے جبکہ پرائمری ہیلتھ سنٹر نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے گاﺅں کے مکینوں کو یا تو کپوارہ ہسپتال یا پھر ہندوارہ علاج و معالجہ کےلئے جانا پڑتاہے ۔ اس علاقے میں زیادہ تر ڈھوکے دکھائی دیتے ہیں جہاں پر بکروال گرمیوں کے مہینوں میں اپنے ریوڈ چرواتے ہیں ۔ کمکاری گاﺅں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہونے کے باجود بھی نوجوان کافی ذہین ہے ۔ محمد عامر خان ولد محمد رفیق خان جس کی عمر بارہ برس کے قریب ہے پرایمری سکول کمکاری میں چھٹی جماعت کا طالب علم ہے جس نے کپوارہ میں منعقدہ انٹر سکول زونل ڈانس مقابلے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرکے پہلا انعام جیتا ۔ یہ پروگرام اگست 2022میں منعقد کیا گیا تھا ۔ عمر خان کے والد محمد فاروق خان نے بتایا کہ عمر سکول کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے میں ہچکچاتا تھا کیوں کہ ہمارا گاﺅں ایک پچھڑا ہوا علاقہ ہے جہاں پر بجلی بھی ایک خواب ہے جس کی وجہ سے اس گاﺅں کے بچوں کےلئے ٹیلی ویژن دیکھنا ایک خواب ہی ہے ۔ عمر اپنے ماموں کے گھر کپوارہ کے بٹہ پورہ گاﺅں جب جاتا تھا تو وہی پر وہ ٹی وی دیکھ پاتا تھا ۔چونکہ اس کا بیٹا عمرڈانس سیکھنے میں دلچسپی رکھتا تھا لیکن دور دراز کے علاقے میں بنیادی سہولیات سے محروم ہونے کی وجہ سے ابتدائی طور پر مطلوبہ ڈانس کی مہارتیں سیکھنا مشکل تھا۔ لیکن کمکاری گاو¿ں میں فوج کی طرف سے مائیکرو سولر گرڈ کے قیام کے ساتھ ہی ان کے خواب پورے ہو گئے کیونکہ اس دور دراز گاو¿ں کے تمام گھروں کو بجلی کا کنکشن فراہم کر دیا گیا۔ مائیکرو سولر گرڈ سے پیدا ہونے والی بجلی نے گاو¿ں کے تمام گھروں کو روشن کر دیا ہے اور طلباءکو رات کے وقت بھی پڑھنے میں مدد فراہم کی ہے۔اس طرح سے فوج کی مدد سے گاﺅں کا ہر گاﺅں روشن ہوا اور گاﺅں کے بچے دنیا کے دیگر بچوں کی طرح اب ٹی وی پر مختلف پروگرام دیکھنے کے قابل بن گئے جس کی وجہ سے وہ مختلف تمدنی پروگراموں سے روشناس ہورہے ہیں۔ اور یوم جمہوریہ، یوم آزادی وجے دیوس وغیرہ کے موقعوں پر اپنے اسکول اور گاو¿ں میں سیکورٹی فورسز کے ذریعہ منعقد کئے جانے والے مختلف ثقافتی پروگراموں اور سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لئے انہیں تحریک دیتا ہے۔اس گاﺅں کے بچے جو کل تک بالی ووڈ ہالی ووڈ سے بے خبر تھے آج اس سے باخبر ہیں جبکہ قومی سطح پر منعقد ہورہے پروگراموں کے بارے میں بھی انہیں اب پتہ چلا ہے ۔ جس طرح گاﺅں کے دیگر بچے آگے بڑھ رہے ہیں عمر نے بھی اپنی پوری ہمت اور پختہ عزم کے ساتھ اپنی قابلیت کا ثبوت دیکر صرف ایک سال کے عرصے میں کپوارہ میں منعقدہ انٹرا سکول زونل ڈانس میں حصہ لیکر بہتر پرفارمنس دکھائی ۔
عمر کی اس کامیابی سے نہ صرف کمکاری گاﺅں کے نوجوانوں میں نیا جوش اور ولولہ پیدا کیا ہے بلکہ پورے ضلع کو اس پر فخر ہے کیوں کہ اس پچھڑے دیہی علاقے سے تعلق رکھنے والے عمر کی اس قابلیت کے بارے میں لوگوں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کے افسران بھی ناواقف تھے ۔عمر کی کامیابی سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ دور دراز کے علاقوں کے بچوں میں بھی کافی اہلیت اور قابلیت ہے لیکن ان کو اس کا مظاہرہ کرنے کےلئے پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جہاں وہ اپنی قابلیت کا لوہا منواسکیں ۔عمر کہتا ہے کہ ان کا شوق ہے کہ وہ ریاستی سطح کے ڈانس پروگراموں میں حصہ لے انہوں نے فوج کا بھی شکریہ اداکیا جس نے عمر کو اس قابل بننے میں اس کی حوصلہ افزائی کی ۔ اس سرحدی علاقے میں فوج مقامی بچوں اور نوجوانوں کو آگے بڑھنے میں ہر ممکن مدد کرتی ہے اور دنیا کی دوڑ میں انہیں راستہ دکھاتی ہے ۔