۔
محکمہ بجلی کے خلاف زور دار احتجاج ۔
کپواڑہ // بٹ مظفر
شمالی ضلع کپواڑہ کے علاقہ تمنہ چوکیبل میں عوام نے محکمہ بجلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نماینده کو بتایا کہ تمنہ واڈ نمبر چار میں اسی چھولے آباد ہیں جہاں پر محکمہ بجلی کی طرف سے 63کلو واٹ نصب کیا جاچکا تھا تاہم دوماہ قبل مزکورہ ٹرانسفارمر جل چکا تھا اور مقامی لوگوں کی مدد سے محکمہ بجلی کے ملازمین نے دو ماہ قبل اس ٹرانسفارمر کو مرمت کیلئے ورکشاپ روانہ کیا تھا جہاں سے اب تک بھی مزکورہ ٹرانسفارمر واپس نہیں لایا گیا جس کی وجہ سے عوام ایک طرف گفت اندھیرے میں ہیں اور دوسرے جانب محکمہ بجلی کی طرف سے عوام سے برابر بجلی فیس وصول کی جارہی ہے اس موقع پر مقامی لوگوں نے محکمہ بجلی کے خلاف زور دار احتجاج کرتے ہوئے اپنی بجلی بلوں کو ہاتھوں میں لیکر نماینده کو بتایا کہ وہ مسلسل بنا بجلی کے بھی فیس ادا کر رہے ہیں تاہم محکمہ بجلی کے اہلکاران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ۔اس دوران انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر کپواڑہ سے مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ موصوف مزکورہ گاوں کی طرف اپنی توجہ مبذول کر کے عوام کے ساتھ ہورہی نا انصافی کا سنگین نوٹس لیں کہ اگر وہ بھی سے محروم ہیں تو پھر محکمہ بجلی کے ملازمین کس حق سے انکو لوٹ رہے ہے اور بنا بجلی کے انکو فیس ادا کرنی ہوتی ۔اس دوران انہوں نے بتایا کہ محکمہ نجلی کے آفیسران انکو ناخواندہ دیہاتی سمجھ کر انکے ساتھ جان بوج کر زیادتی کرتے ہیں جو کہ ضابطہ اخلاق کے مطابق ایک سنگین جرم ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ انکے محلے میں اسی گھر آباد ہے جن کو بجلی فراہم کرنے کیلئے 63 کلوواٹ ٹرانسفارمر رکھا گیا ہے ۔جبکہ ہر گھر کو ایک کلو واٹ کا ایگریمنٹ محکمہ بجلی کے شیڈول کے مطابق درج ہے جس کی وجہ سے مزکورہ محلے میں نصب شدہ ٹرانسفارمر بار بار خراب ہوتا ہے اور صارفین کو بجلی فراہم کرنے کیلئے کافی نہیں ہے جس کی بدولت مزکورہ محلے کے لوگوں کو سال بھر میں کبھی کبھار ہی بجلی نصیب ہوتے ہے اور زیادہ تر مزکورہ محلے کے لوگوں کو اندھیر میں ہی گزارہ کرنا پڑتا ہے جبکہ محکمہ بجلی ان سے جس قدر فیس وصول کرتے ہیں اسکے بدلے میں انکو بجلی کی سپلائی کی بہت ہی قلیل تعداد مہیا کی جارہی ہے ۔اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ اگر انکا ٹرانسفارمر فوری طور پر مرمت کر کے نصب نہیں کیا گیا تو وہ تمام ترسیلی لائینوں کو اکھاڈ کر پھر اے پتھر کے زمانے کی روایت قائم کریں گے اور محکمہ بجلی کو مفت میں فیس داد کرنے سے نجات حاصل کریں گے۔جس کی تمام تر زمہ داری محکمہ بجلی پر عائد ہوگی ۔