پیر زداہ سعید
کرناہ //جموں وکشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لنگویجز کی جانب سے کرناہ
میں جاری 3 روزہ ادبی ،ثقافتی ،وتمدنی پروگرام ہائر اسکنڈی اسکول کنڈی
کرناہ میں اختتام پزیر ہوا ۔آخری روز محفل افسانہ ، موسیقی سمیت معروف
پہاڑی قلم کار عبدالرشید لون غمگین کا تحریر کردہ ڈرامہ ’زورا دا سوٹا ‘
بھی پیش کیا گیا جس کے ڈائریکٹر پہاڑی کے معروف گلوکار عبدالرشید قریشی
تھے ۔اس سے قبل بھی پہاڑی کلچرل کلب ٹنگڈار اور ڈگری کالج کنڈی میں
اکیڈمی کی جانب سے موسیقی کے پروگرام پیش کئے گے، جنہیں لوگوں نے خوب
سراہا ۔موسیقی کے پروگراموں میں اس بار ننے گلوکار حامد قریشی نے بھی
اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور سامعین کو محظوظ کیا۔آخری روز ہائیر اسکنڈی
اسکول کنڈی میں معروف افسانہ نگار شیح شبیر احمد اور ظفر اقبال ملدلیال
نے اپنے اپنے افسانے پیش کئے اس موقع پر پہاڑی کے معروف قلمکار میر حیدر
ندیم نے ان افسانوں پر روشنی ڈالی اور افسانوں کی اہمیت بیان کیں ۔محفل
میں سابق پرنسپل ڈگری کالج کرناہ پروفیسر جہانگیر دانش ، ایڈیٹر کم کلچرل
افسر شعبہ پہاڑی محمد ایوب نعیم کرناہی، ایس ایچ او کرناہ مدثر احمد
،پہاڑی کلچرل کلب ٹنگڈار کے صدر عبدالرشید قریشی ،عبدلرشید لون غمگین ،
انچارج پرنسپل ہائرا سکینڈی اسکول کنڈی طارق احمد واڑ سمیت اسکول کا عملہ
اور علاقے کے معزز ین شریک تھے ۔آخر پرعبدالرشید لون غمگین کا تحریر کردہ
’ڈرامہ زورہ دا سوٹا‘ بھی پیش کی گیا۔سجاد قریشی اور مشکور شاد کی
سربراہی میں ایک گھنٹے تک چلنے والے اس ڈرامہ میں فنکا روںکی پرفارمنس اس
قدر متاثر کن تھی کہ وہاں موجود سامعین نے بھر پور لطف ا ±ٹھایااور
تالتوں سے پورا سحن گونج رہا تھا ۔اس موقع پر اکیڈمی کے ایڈیٹر کم کلچرل
افسر محمد ایوب نعیم نے بتایا کہ کویڈ کے بعد اکیڈمی کی سرگرمیاں متاثر
ہوئی تھیں تاہم پچھلے کچھ ووقت سے دوبارہ سے یہ بحال ہوئی ہیں اور ہر جگہ
پر ادبی تمدنی اور ثقافتی پروگرام کرائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ
ہماری کوشش ہے کہ نئے فنکاروں، گلوکاروں اور شعراءکو موقعہ دیا جا سکے ۔
—