گھڑیال رپورٹ
موجودہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا جموں وکشمیر میں انتظامی امور چلانا کوئی معمولی بات نہیں خاص کر پانچ اگست 2019کے بعد ۔ موجودہ ایل جی نے دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد صرف ایک سال کے اندر اندر جموں وکشمیر میں قیام امن کی خاطر جو کوششیں کی وہ ثمر آور ثابت ہوئی۔ بطور ایل جی منوج سنہا نے کو لگ بھگ تین سال ہوئے ۔ منوج سنہا نے جموں وکشمیر کی سیاست میں نئے چہروں کو سامنے لانے کی خاطر جو کام کیا وہ سراہنا کے قابل ہے۔ انہوں نے خاص کر نوجوانوں کو مین اسٹریم سیاست میں آنے کی خاطر ترغیب دی جس کا ثمرہ یہ نکلا کہ آج کشمیر کے اطرا ف و اکناف نوجوان مین اسٹریم سیاست کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی خاطر بھی کام کیا ہے ۔ ایل جی منوج سنہا کی ذاتی کاوشوں کے نتیجے میں ہی پہلی دفعہ خلیجی ممالک نے جموں وکشمیر میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے سری نگر میں سنیما ہال اور بڑے شاپنگ مال کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ۔سیکورٹی چیلنجز کے باوجود بھی منوج سنہا نے ڈیلوپمنٹ کے ایجنڈے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ دونوں خطوں میں برابری کی بنیاد پر تعمیر وترقی کے کام شروع کئے۔ اب جبکہ جموں وکشمیر حالات پوری طرح سے معمول پر آگئے ہیں لہذا موجودہ ایل ی منوج سنہا کے سامنے یوٹی میں پر امن اور شفاف الیکشن کرانا ہے جس کے لئے مرکزی حکومت نے پہلے ہی پارلیمنٹ میں واضح کیا ہے کہ یوٹی میں بہت جلد اسمبلی چناو ہونگے ۔ موجودہ ایل جی منوج سنہا جموں وکشمیر کے پہلے ایسے لیفٹیننٹ گورنر ہے جنہوں نے ملک کی طاقتور شخصیات میں 24نمبر پر آئے ہیں اور یہ صرف اس لئے ہوا کہ انہوں نے واقعی میں جموں وکشمیر کی تقدیر بدل ڈالی اور یہاں نہ صرف ملی ٹینسی بلکہ پتھر بازی اور ہڑتالوں سے لوگوں کو نجات دلائی ۔ جموں وکشمیر میں اس وقت ہر سو امن و امان کی فضا قائم کی ہے ۔ دہشت گردوں کے خلاف چلائے جا رہے آپریشنز کامیابی سے ہمکنار ہو رہے ہیں اور پچھلے تین برسوں کے دوران متعدد ملی ٹینٹ کمانڈروں کو مار گرایا گیا جس وجہ سے اس وقت دہشت گرد تنظیموں میں حوصلہ شکنی پائی جارہی ہیں۔ کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال کو بہتر بنانے کی خاطر منوج سنہا نے پچھلے تین برسوں کے دوران جو کام کیا اُس کی نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی مل رہی ہیں ۔ موجودہ انتظامیہ جس کی سربراہی ایل جی منوج سنہا کر رہے ہیں نے دہشت گردی کے ایکو سسٹم کو تباہ کرنے کا بیڑا اُٹھایا اور پچھلے کچھ مہینوں کے دوران دہشت گردوں کے سہولیت کاروں کے خلاف بھی آپریشن شروع کیا جس دوران دہشت گردوں کو مدد و اعانت فراہم کرنے والے افراد کے رہائشی مکانات کو قرق کیا جارہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جو پالیسی اپنائی گئی اس کی وجہ سے ہی ملی ٹینٹوں میں خوف ودہشت کا ماحول ہے جبکہ عام لوگ بھی اب دہشت گردوں کی کسی بھی طرح کی مدد فراہم کرنے سے ہاتھ پیچھے کھینچ رہے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر دہشت گردوں کا ساتھ دیا تو نہ صرف اُن کے خلاف یو اے پی اے ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی بلکہ جائیداد کو بھی سیل کیا جائے گا۔ جموں وکشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کی خاطر پچھلے تین برسوں کے دوران جو کام کیا گیا وہ سراہنا کے قابل ہے ۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں وکشمیر کے عوام کو مختلف سطحوں پر راحت دلانے کی خاطر بھی کام کیا ۔ ایک پرانی اور فرسودہ روایت دربار مو کو ختم کرکے سرکاری خزانے کو چھ سو کروڑ روپیہ کی بچت ہوئی۔ دربار مو کو ختم کرنے سے جموں اور کشمیر میں دفاتر سال بھر کام کر رہے ہیں اور اس کا سیدھے طورپر فائدہ عام لوگوں کو ملا جنہیں دربار مو کے دوران جموں سے سری نگر اور سری نگر سے جموں جانا پڑتا ہے ۔ دربار مو کی روایت ختم کرنے سے ملازمین کو بھی بڑی راحت ملی ہے کیونکہ انہیں بھی چھ ماہ کے دوران اپنے اہل خانہ سے دور رہنا پڑتا ہے۔ موجودہ ایل جی نے ہی جموں وکشمیر میں آن لائن سسٹم کو متعارف کرایا اور آج لگ بھگ سبھی دفاتر میں آن لائن موڑ کے ذریعے ہی فائلیں بنائی جارہی ہیں۔ جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے او رانہیں مین اسٹریم سیاست میں لانے کا کام بھی موجودہ ایل جی ہی کی وجہ سے ہوا۔ یہاں کے نوجوانوں کو سیاست سے دور رکھنے کی بھر پور سعی کی گئی لیکن موجودہ ایل جی نے نوجوانوں کو سمجھایا کہ وہ مین اسٹریم سیاست کی طرف آئے تو اُن کی تقدیر بدل جائے گی۔ آج کا نوجوان اب سیاست میں اپنی قسمت آزمائی کررہا ہے جس وجہ سے سابقہ حکمرانوں کی نیند حرام ہو گئی ہے ۔ الغرض موجودہ ایل جی منوج سنہا نے ہر ایک محاذ پر جموں وکشمیر میں قیا م امن کی خاطر کوششیں کیں جو پوری طرح سے فائدہ مند ثابت ہوئی۔ کشمیر میں ہمیشہ سیکورٹی چیلنج رہا ہے اور کوئی بھی یہاں پر سرمایہ کاری کرنے کی خاطرنہیں آتا لیکن منوج سنہا نے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ داروں کو یقین دہانی کرائی کہ کشمیر سرمایہ کاری کے لئے موزون جگہ ہے اور آج خلیجی ممالک کے بڑے بڑے سرمایہ کار یہاں پر اپنے بزنس یونٹ کھڑا کرنے کے خواہاں اور اس حوالے سے جموں وکشمیر انتظامیہ کو لگ بھگ بیس ہزار کروڑ روپیہ کی سرمایہ کاری موصول ہوئی ہے۔