جنوبی کشمیر میں طویل مدت تک ملٹنسی کا دبدبہ رہا ہے تاہم پہاڑی ضلع شوپیاںجو کہ وادی کشمیر کا ایک خوبصورت ضلع ہے میں بھی عسکریت پسندی اور اعلیحدگی پسندی کا رجحان تھا اور یہاں پر کافی تعداد میں جنگجو بھی موجود تھے جس کی وجہ سے یہاں پر آئے روز تصادم آرئیاں اور تشدد آمیز واقعات رونما ہوتے تھے جو مقامی لوگوں کےلئے کافی پریشان کن بات تھی اور یہاں کے لوگوں کا چین و سکین اس شورش کی وجہ سے ختم ہوچکا تھا ۔ اس ضلع میں تبدیلی لانا اور تعمیر و ترقی کا دور شروع کرنا آسان نہیں تھا ایک طرف جنگجوئیانہ سرگرمیاں اور دوسری طرف نامساعد حالات نے اس ضلع کو تعمیر و ترقی سے دو ر رکھا تھا اور لوگوں کو بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا بھی تھا ۔ جہاں تشدد آمیز واقعات اس ضلع کے بنیا دی ڈھانے کی خستہ حالی کا موجب تھا تو دوسری طرف معاشی طور پر بھی ضلع کافی پیچھے تھا جو مقامی نوجوانوں کےلئے بے روزگاری کاسبب بن جاتا تھا ۔ اس طرح سے معاشی مواقع کی کمی اور مرکزی دھارے کے معاشرے سے بیگانگی کے احساس سے جڑے علاقے میں انتہا پسند گروہوں کی موجودگی نے بنیاد پرست نظریات کے پھیلاو¿ میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو کافی تکلیف ہوئی ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں مقامی انتظامیہ نے ان مسائل کو حل کرنے اور قصبے میں بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے اٹھائے گئے ایسے ہی اہم اقدامات میں سے ایک ”نئی پہل“ پروگرام کا قیام تھا۔ اس پروگرام کا مقصد نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور ان کی توانائی کو پیداواری سرگرمیوں کی طرف منتقل کرنا تھا۔ اس نے انہیں مختلف مہارتوں جیسے کارپینٹری، پلمبنگ، اور الیکٹریشن کے کام کی تربیت فراہم کی۔اس پروگرام سے جہاں مقامی نوجوانوں کو بنیادی پرستی اور ملٹنسی سے توجہ ہٹانے میں مدد ملی وہیں پر اس سے نوجوانوں کو مقصد زندگی اور صحیح رہنمائی بھی ملی کیوں کہ صحیح رنمائی نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان راستہ بھٹک کر ہتھیار اُٹھانے پر قائل ہوجاتے تھے اسلئے اس پروگرام کی بدولت اگر ہم کہیں کہ نوجوانوں کی زندگی سدھر گئی اور انہیں جینے کا راستہ ملا تو بیجا نہ ہوگا۔
ایک طرف جہاں انتظامیہ نے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا راستہ متعین کیا تو دوسری طرف معیاری تعلیم فراہم کرنے کےلئے بھی اقدامات اُٹھائے گئے ۔ اس ضمن میں انتظامیہ نے شوپیاں ایجوکیشن ٹرسٹ بھی قائم کیا ہے جس کا مقصد علاقے کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے۔ ٹرسٹ نے علاقے میں کئی اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں اور شوپیاں قصبے کے ابھرتے ہوئے ذہنوں کو مساوی پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے مستحق طلباءکو وظائف فراہم کر رہے ہیں۔ یہ اقدام خطے میں تعلیم کے فروغ نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور انہیں اپنے مستقبل کو بہتر بنانے اور خوشحالی اور ہم آہنگی کی طرف اچھی زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔اس کے لئے ضلع کی معاشی حالت بہتر بنانے کےلئے سیاحت کو فروغ دینے کےلئے بھی کئی اقدامات اُٹھائے گئے جن میں اس خطے میں سیاحت کے لیے ڈورنیٹ پوٹینشل کو بحال کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے کئی نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی کی ہے جن میں مشہور ہیر پور وائلڈ لائف سنچری بھی شامل ہے ۔ اگر اس ضلع میں سیاحتی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دی جائے تو ضلع ایک بہترین ٹورسٹ سپاٹ بن سکتا ہے کیوں کہ شوپیاں قدرتی وسائل سے مالامال ہے جہاں پر پہاڑیاں، ندی نالے جھرنے اور خاص طور پر میوہ باغات جو سیاحوں کی دلچسپی کا مظہر ہوسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس پہاڑی ضلع میں کئی مورثی جگہیں ہیں جو سیاحتی کے حوالے سے ضلع کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اگرچہ انتظامیہ کی جانب سے کئی ایسے پروگرامات منعقد کئے گئے جو اپنی نوعیت کے پہلے پروگرام مانے جاتے ہیں جن میں موسیقی ، مقامی دستکاری کی نمائش وغیرہ شامل ہیں اس کے علاوہ کئی ثقافتی تقریبات اور تہواروں کا اہتمام کیا۔ اس سے مقامی لوگوں میں برادری اور شناخت کے احساس کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے، اس علاقے کے سماجی تانے بانے کو تقویت ملی ہے۔ اس کا مقصد کشمیریت اور تصوف کو واپس لانا بھی تھا جو کشمیر کی تاریخ کا اٹوٹ حصہ رہا ہے۔ انتظامیہ کی کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ چند سالوں میں ضلع میں نئی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں ایک طرف جہاں امن و قانون کی صورتحال بہتر رہی تو دوسری طرف ضلع میں تعمیر و ترقی کی سرگرمیاں بھی شروع ہوئیںجس کی وجہ سے مقامی آبادی کو کئی طرح کے بنیادی سہولیات مئیسر ہوئی ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ضلع میں قدیم ثقافتے ورثے کو فروغ دینے کےلئے مزید سرگرمیاں انجام دی جائیں اور ضلع میں نوجوانوں کےلئے روزگار کے وسائل پیدا کئے جائیں جس سے نوجوان اپنا روز گار کماسکیں۔