کشمیری نوجوانوں میں عتماد بحال کرنے کی ضرورت
آج کے نوجوانوں کو جدید علم سے آراستہ کرنا اور انہیں ہنر و دیگر وسائل سے آراستہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کیوں کہ کسی بھی قوم اور ملک کی ترقی میں نوجوانوںکا رول اہم ہوتا ہے ۔ نوجوانوں کی آبادی معاشرے کے ایک متحرک اور اہم طبقے کی نمائندگی کرتی ہے، جو ترقی اور ترقی کو آگے بڑھانے کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ خاص طور پر ان ترقی پذیر ممالک میں واضح ہے جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے، جہاں تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور انسانی حقوق کے تحفظ میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری زبردست ترقی اور تبدیلی پیدا کر سکتی ہے۔ یہ بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے کہ آج کے نوجوان ایک خوشحال اور پائیدار مستقبل کی کنجی رکھتے ہیں جو اختراع کاروں، تخلیق کاروں، معماروں، اور لیڈروں کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں جو آنے والی دنیا کی تشکیل اور رہنمائی کریں گے۔ اس طرح یہ ضروری ہے کہ ہم نوجوانوں کو بااختیار بنانے میں ترجیح دیں اور سرمایہ کاری کریں، انہیں علم، ہنر اور وسائل سے آراستہ کریں جس کی انہیں ترقی کی منازل طے کرنے اور ایک بہتر کل میں حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔جیسے کہ کئی بار وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے خطاب میں ذکرکیا ہے کہ بھارت میں آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو کہ ملک کےلئے ایک سرمایہ سے کم نہیں ہے ۔
اب اگر ہم خطہ جموں کشمیر کی بات کریں تے جموں کشمیر کی مجموعی آبادی کا قریب 62فیصدی نوجوانوں پر مبنی ہے جہاں پر 15سے 59برس تک عمر کے لوگ زیادہ ہیں جو کام کرنے کی عمر کے دائرے میں آتے ہیں۔ خطے کی کل آبادی کا 54% سے زیادہ 25 سال سے کم عمر ہے۔ یہ آبادیاتی پروفائل جموں و کشمیر کے لیے معاشی ترقی، سماجی ترقی، اور ثقافتی افزودگی کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں، توانائی اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔ کشمیر کے نوجوان ہندوستان کے لیے ایک انمول اثاثہ ہیں، جو ہماری عظیم قوم کے مستقبل کی نمائندگی کرتے ہیں اور عالمی سطح پر ہماری ثقافت اور اقدار کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ہمیں قوم کی تعمیر کے عمل میں کشمیری نوجوانوں کے اہم کردار کو پہچاننا اور تسلیم کرنا چاہیے کیونکہ ان کی شراکتیں آنے والی دہائیوں تک ہمارے ملک کی رفتار کو تشکیل دیں گی۔ اپنی تخلیقی صلاحیتوںجذبے اور لگن کے ساتھ کشمیر کے نوجوان موجودہ چیلنجوں پر قابو پانے اور سب کے لیے ایک روشن مستقبل کی تعمیر میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔جموں کشمیر کے نوجوان کافی ذہین اور محنتی ہیں اور تعلیمی اعتبار سے یہاں کی نوجوان آبادی کا 96فیصدی طبقہ تعلیم یافتہ ہے جن میں قریب 60فیصدی اعلیٰ تعلیم یافتہ زمرے میں شامل ہیں اور یہ ایک قابل فخر بات ہے ۔ جیسا کہ ملک کے بڑے ترقیاتی شہروں میں نوجوانوں حصول تعلیم کے متمنی ہے اسی طرح جموں کشمیر کے نوجوان بھی تعلیم کے حصول کےلئے کافی فکر مند ہے ۔ ہندوستان کے ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے کشمیر کے نوجوانوں کا ملک کی ترقی اور ترقی کو آگے بڑھانے میں ایک اہم کردار ہے۔ وہ ایک مضبوط اور خوشحال ملک کی تعمیر کے ستون ہیںاور ہمارے اجتماعی اہداف کے حصول کے لیے ان کا تعاون ضروری ہے۔ اپنی ذہانت، اختراع اور قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ کشمیر کے نوجوان ایک ایسے مستقبل کی تشکیل میں مدد کر سکتے ہیں جو جامع، پائیدار اور منصفانہ ہو۔ ان کی تعلیم، ہنر کی تربیت اور بہبود میں سرمایہ کاری کرکے ہم انہیں اپنی پوری صلاحیت تک پہنچنے اور اپنی قوم کے مستقبل کے رہنما اور تبدیلی ساز بننے کے لیے بااختیار بنا سکتے ہیں۔
جیسے کہ یہ بات عیاں ہے کہ وادی کشمیر کے نوجوانوں کو دشمن قوتیں مذہب اور دیگر ناموں پر گمراہ کرنے کی فراق میں رہتی ہے اور ان کو راستے سے بھٹکانے میں رول اداکرتی ہے اس لئے اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اور کشمیری نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھنے کی سعی کرنی چاہئے اس کے ساتھ ساتھ انہیں مایوسی کی زندگی سے باہر لانے اور بندوق کے کلچر سے دور کرنے کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ یہ ضروری ہے کہ نوجوانوں کی مایوسی کی بنیادی وجوہات کا مکمل جائزہ لیا جائے جو پرتشدد رجحانات کو ہوا دیتے ہیں اور ایسے نتائج کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ تعلیم، اقتصادی مواقع، اور سماجی معاونت کے نظام میں سرمایہ کاری کرکے ہم نوجوانوں کو ان چیلنجوں پر قابو پانے اور روشن مستقبل کی طرف راستہ بنانے کے لیے بااختیار بنا سکتے ہیں۔کشمیر میں ابتدا ءسے ہی بے روزگای ایک بڑا مسئلہ رہی ہے جس نے90کی دہائی کے حالات کو جنم دیا ہے ۔ ان تیس سالوں میں اگرچہ کافی بدلاﺅ آچکا ہے اور زیادہ سے زیادہ نوجوان تعلیم کے نور سے منور ہوچکے ہیں البتہ معاشی مواقع کی کمی اور بے روزگاری کی بلند شرح کشمیر میں نوجوانوں کی مایوسی اور سماجی بدامنی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔وادی کشمیر میں نوجوانوں کی آبادی کا تناسب اگر دیکھا جائے تو آبادی کا نصف سے بھی زیادہ تعداد 35برس سے کم عمر کے نوجوان ہیں۔ اس خطے کو اپنے نوجوانوں کے لیے فائدہ مند روزگار اور پیداواری راستے فراہم کرنے میں ایک اہم چیلنج کا سامنا ہے۔ فی الحال وادی کشمیر میں 18 سے 30 سال کی عمر کے درمیان 48 فیصد آبادی بے روزگار ہے جو مایوسی اور ناامیدی کا احساس پیدا کر رہی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنا خطے کے پالیسی سازوں اور رہنماو¿ں کے لیے اولین ترجیح ہونا چاہیے۔ کشمیر میں جاری پرتشدد تنازعہ اور سیاسی عدم استحکام نے یہاں کے لوگوں بالخصوص نوجوانوں کے سماجی تانے بانے اور ذہنی صحت پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ نوجوان نسل خوف بے یقینی اور تناو¿ کے ماحول میں پروان چڑھی ہے جس نے ان کی ذہنی صحت اور شناخت کے احساس پر بہت زیادہ اثر ڈالا ہے۔ مایوسی غصے اور بے بسی کے جذبات کشمیری نوجوانوں میں پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں مناسب سماجی مدد، مشاورت اور ذہنی صحت کی دیگر اقسام کی فراہمی کو مزید اہم بنا دیا جاتا ہے۔ستم ظریفی یہ رہی ہے کہ یہاں پر حکمران جماعتوں نے نوجوانوں کا استحصال اپنے اقتدار کےلئے کیا اور جب اقتدار حاصل ہوا تو ان کی طرف دیکھا بھی نہیں گیا یہی وجہ سے رواں دہائی میں ہم نے دیکھا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ملٹنسی کی طرف راغب ہوئے تھے ۔ جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ وادی میں حد سے زیادہ بے روزگاری کے سبب ہی 90کی دہائی میں حالات بے قابو ہوئے تھے اور نوجوانوںکی ایک خاصی تعداد عسکریت پسندوں کے ساتھ شامل ہوئی تھی یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ان نوجوانوں میں ایسے نوجوان زیادہ تھے جو یا تو سرے سے ہی بے روزگار تھے یا وہ معاشی لحاظ سے کمزور تھے ۔
حالات کو بہتر بنانے اور کشمیر کے لوگوں کو خوف سے نکالنے میں سیکورٹی فورسز نے جو کام کیا ہے وہ قابل داد ہے ۔ فورسز اور فوج نے نوجوانوں کےلئے کئی اہم اقدامات اُٹھائے جس کی وجہ سے نوجوان قومی دھارے میں واپس آگئے اور آج کی صورتحال مختلف ہے اور یہاں پر اب ملٹنسی نہ ہونے کے برابر ہے جیسا کہ فوج اور پولیس کے اعلیٰ ذمہ دار بھی بار بات بتاتے ہیں کہ ملٹنسی کا گراف قریب قریب صفر تک پہنچ چکا ہے ۔ تاہم دشمن قوتوں کی پروپیگنڈہ کوششوں نے سیکورٹی فورسز اور مقامی باشندوں خاص طور پر نوجوانوں کے درمیان خیر سگالی اور اعتماد کو کمزور کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سیکورٹی فورسز کو اکثر حکومتی پالیسی کے ایک آلہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کا مقصد کشمیری عوام کی آزادی اور امنگوں کو دبانا ہے۔ اس تاثر کو دور کرنے اور فوج اور مقامی آبادی کے درمیان اعتماد اور باہمی احترام کو بحال کرنے کے لیے ضروری ہے خاص طور پر نوجوان جو کہ خطے کا مستقبل ہیں۔ کھلے اور تعمیری مکالمے میں شامل ہو کر اور فیصلہ سازی کے عمل میں نوجوانوں کو فعال طور پر شامل کر کے ہم ایک زیادہ پرامن اور خوشحال کشمیر کی تعمیر کے لیے ملکیت اور شراکت داری کے احساس کو فروغ دے سکتے ہیں۔
جموں کشمیر کے نوجوانوں کو اپنے ملک کے تئیں وفاداری اور خدمت کے جذبے کو اُبھارنے اور ان کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ۔ اپنے ملک کی خدمت کے ذریعہ سیاست میں دلچسپی،ان میں انسداد بدعنوانی مہم کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور انہیں بدعنوانی سے لڑنے کی حکمت عملیوں سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ نوجوانوں کو بااختیار بنانا گڈ گورننس کی طرف ایک قدم ہے جو خطے کی پائیدار ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ حکومت ہند نے جموں و کشمیر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کئی پروگرام اور اسکیمیں شروع کی ہیں۔جن میں بنیادی ڈھانچے کا قیام جیسے کہ اسکول، کالج، کمیونٹی ڈویلپمنٹ سینٹرز، اور آئی ٹی آئیز معیاری تعلیم فراہم کرنے اور خود روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ حکومت نے کھیلوں کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے اور نوجوانوں کو کھیلوں کی سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی ترغیب دی ہے جو نہ صرف ان کی توانائی کو بروئے کار لاتی ہے بلکہ انہیں کیریئر کا ایک قابل عمل آپشن بھی فراہم کرتی ہے۔آج کل دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوانوں کی ایک خاصی تعداد مختلف کھیل کود کی سرگرمیوں میں مشغول دکھائی دے رہی ہے جبکہ کچھ عرصہ پہلے یہی نوجوان تشددا ور سنگبازی کی طرف راغب ہوا کرتے تھے لیکن سرکار اور فوج کی کوششوں کی بدولت نوجوانوں کی سوچ میں بھی کافی بدلاﺅ دکھائی دے رہا ہے ۔ جموں و کشمیر کو درپیش چیلنجز کا حل اس کے عوام کے ہاتھ میں ہے۔ لوگوں کو امن کو ایک موقع دینے کے لیے عزم پیدا کرنا چاہیے جس کے نتیجے میںترقیاتی سرگرمیوں کو ہموار طریقے سے نافذ کرنے میں مدد ملے گی۔ ترقیاتی سرگرمیاں روزگار کے مواقع پیدا کریں گی جو نوجوانوں کو اپنی توانائی کو پیداواری سرگرمیوں میں استعمال کرنے کا موقع فراہم کرے گی اس طرح خطے کے سماجی و اقتصادی منظرنامے کو تبدیل کیا جائے گا۔ میڈیا کشمیری عوام کے درمیان موجودہ ناراضگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ میڈیا میں بہت زیادہ طاقت اور اثر و رسوخ ہے اور اگر اسے صحیح سمت میں چلایا جائے تو یہ سچے حقائق کو سامنے لانے اور غلط معلومات کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ میڈیا کو اپنی طاقت کو ذمہ داری سے استعمال کرنے اور جموں و کشمیر میں قیام امن کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالنے کی ترغیب دینا ضروری ہے۔ ایک مثبت میڈیا ایک مثبت اور ترقیاتی قوم کی ضمانت ہے جیسے کہ دور جدید میں میڈیا لوگوں پر زیادہ گہرے اثرات چھوڑ رہا ہے اسلئے اس کو صحیح سمت دینے کی ضرورت ہے ۔
جموں کشمیر میں عسکریت پسندی کے خاتمہ کےلئے ضروری ہے کہ یہاںکے نوجوانوں کو اعتماد میں لیا جائے اور ان پر اعتماد اور بھروسہ کیا جائے تاکہ وہ حکومتی پالیسی میں اپنی ساجھیداری نبھاسکیں۔ اگر نوجوانوںکو حکومت کے قریب رکھا جائے گا تو وہ سرکار کو اپنا معاون اور مدد گار سمجھیں گے اور سرکاری کارندوںکو حکمران کے بجائے اپنے خدمت گار تصور کریں گے جس سے نوجوانوں اور سرکار کے مابین خلاءکو ختم کیا جاسکتا ہے ۔ حکومت کو نوجوانوں کی ترقی اور بااختیار بنانے کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ وہ خطے کا مستقبل ہیں اور ایک خوشحال اور پرامن جموں و کشمیر کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
نوجوان ملک اور قوم کی ترقی میں ایک ایسے پہئے کی مانند ہے جو مضبوطی کے ساتھ گاڑی کو آگے بڑھانے میں رول اداکرتے ہیں اور جس قدر گاڑی کے پہئے مضبوط اور پائیدار ہوں گے گاڑی بھی اتنی ہی تیزی کے ساتھ آگے بڑھے گی اسلئے وادی کے نوجوانوں کو اپنے بات کہنے کا موقع ملنا چاہئے اور یہاں پر نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی طرف زمینی سطح پر اقدامات اُٹھانے چاہئے کشمیری نوجوانوں کی طاقت کو ملک کی ترقی میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ضروری بات یہ ہے کہ ان پر بھروسہ کیا جائے اور ان کو بھروسہ دلایا جائے ۔