آج ہمارے ملک کے لئے ایک تاریخی دن ہے کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ’’ من کی بات ‘‘ نے ، جو قوم کے ساتھ جڑی ہوئی ہے ، آج اپنی 100ویں قسط مکمل کر لی ہے۔ 3 اکتوبر ، 2014 ء سے ہر مہینے کے آخری اتوار کو صبح 11 بجے نشر ہونے والا یہ انتہائی متاثر کن ریڈیو پروگرام ، اب ملک کے ہر خاص و عام کی زبان پر آ چکا ہے۔ وزیر اعظم کے خیالات، ان کے تفکرات اور حکمت کے الفاظ لوگوں کی امنگوں اور امیدوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
میں اس پروگرام کی بے پناہ مقبولیت کا گواہ رہا ہوں ، جہاں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے گھروں، محلوں اور نکڑ کی دکانوں پر یکجا ہوکر اپنے ریڈیو سیٹوں سے چپکے ہوئے بھارت کے بارے میں دلچسپ حقائق اور کہانیاں سنتے ہیں۔ وہ حقیقی زندگی کی کہانیوں، گمنام ہیروز کی کہانیوں سے متاثر ہوتے ہیں اور پھر اپنے آپ کو قوم اور معاشرے کی خدمت کے لئے وقف کر تے ہیں ۔
پچھلے 9 سالوں سے، وزیر اعظم نریندر مودی ہمارے ملک کی تعمیر میں عام شہریوں کے بے پناہ تعاون کو قوم کے سامنے لائے ہیں — چاہے اس کا تعلق ماحولیات کے تحفظ سے ہو ، ہمارے مالا مال فنون ، ثقافت اور وراثت کے تحفظ سے ہو ؛ سماجی تحریکوں کی تشکیل اور ضرورت مندوں اور ناداروں کی مدد کرنا ہو ؛ کھیلوں کو فروغ دینا ہو ؛ سائنسی رجحان ؛ ادب اور تعلیم کو فروغ دینا ہو ؛ ہماری ختم ہوتی ہوئی کاٹیج انڈسٹری ہو اور منفرد آرٹ کی اقسام ہوں یا سماجی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہو ۔
’’ من کی بات ‘‘ اس بات کی انوکھی مثال ہے کہ کس طرح ابلاغ کا ایک معمولی ذریعہ، جو ڈیجیٹل انقلاب کے دور میں اپنی اہمیت کھوتا جا رہا ہے، کو ہماری قوم کو متاثر کرنے اور تبدیل کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ بن سکتا ہے۔ یہ کسی بھی قسم کے سیاسی پیغام رسانی میں ملوث ہوئے بغیر حکومت اور عوامی شراکت کا ایک قابل ذکر پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ یہ ایک غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے ، جو ہماری قوم کی اندرونی قوتوں اور ہمارے شہریوں کی غیر معمولی صلاحیتوں کو سمجھنے پر مرکوز ہے۔ ’’ من کی بات ‘‘ نے دنیا کو دکھایا ہے کہ کس طرح مواصلاتی ٹول کا استعمال کرکے ایک قوم کو یکجا کیا جا سکتا ہے اور قوم کی تعمیر کے لئے کام کرنے کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔
اپنے طویل سیاسی کیرئیر میں، میں راجہ رام موہن رائے، مہاتما گاندھی، ایشور چندر ودیا ساگر، جیوتیبا پھولے، باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور جئے پرکاش نارائن سمیت اپنے عظیم رہنماؤں اور سماجی مصلحین کو پڑھ اور سن کر متاثر ہوا ہوں۔ ہم سب نے دیکھا اور تجربہ کیا ہے کہ کس طرح ان روشن خیال لوگوں کے الفاظ نے ہمارے ملک میں سماجی تبدیلی کو جنم دیا ہے ۔ وہ کس طرح ہمارے معاشرے کے پسماندہ طبقات تک اپنی آواز پہنچاتے ہیں اور انہوں نے کس طرح ہماری مظلوم اور کمزور برادریوں کو با اختیار بنانے اور انہیں اوپر اٹھانے کے لئے لڑائی لڑی ہے ۔
میں سوچتا تھا، کیا جدید بھارت کو کبھی ایسے شخص کو دیکھنے کا موقع ملے گا ، جو شہریوں کو متاثر کرے، انہیں متحد کرے اور ہماری قوم کو بدلنے کا راستہ دکھائے۔ نریندر مودی جی کے ساتھ میری طویل رفاقت رہی ہے، میں نے ان کے ساتھ بہت قریب سے کام کیا ہے۔ میں انہیں ایک کثیر جہتی شخصیت کے طور پر دیکھتا ہوں — جو ایک سماجی مصلح، ایک سرپرست، ایک استاد، ایک سخت منتظم، ایک مضبوط قوت ارادی رکھنے والا شخص، ایک متاثر کن عالمی رہنما، ایک تحریکی مقرر، ایک ہمدرد سیاستدان اور ایک مشعل بردار ہے اور وہ ایک ’ پردھان سیوک ‘ کے طور پر بھارت کو تیز رفتار فروغ اور ترقی کی راہ سے ’’ وشو گرو ‘‘ بنانے کے لئے آگے لے جا رہا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی ’’من کی بات‘‘ کے ذریعے قوم سے بات کرتے ہیں تو اِس کا جادوئی اثر بنیادی طور پر، عوام میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح مودی جی نے اپنے مشکل ترین مشنوں کو پورا کرنے کے لئے ’’ من کی بات ‘‘ کا استعمال کیا ہے ، جیسے کہ کورونا وبا ء کا بندوبست اور کووڈ ٹیکہ کاری مہم کی کامیابی ؛ پانی کا تحفظ اور ہمارے ماحول کا تحفظ؛ اچھی صحت کے لئے یوگا کا فروغ؛ بھارت کی دیسی کھلونا صنعت کی بحالی اور قصہ گوئی کے ہمارے قدیم فن اور صفائی ستھرائی وغیرہ ۔
’’ من کی بات ‘‘ کے بارے میں ، جو چیز منفرد ہے ، وہ اس قسم کے موضوعات ہیں ، جن کا انتخاب وزیر اعظم نریندر مودی شہریوں کے ساتھ آزادانہ اور پرجوش گفتگو کے لئے کرتے ہیں۔ قدرتی کاشت کاری، شری انّ ( موٹا اناج )، فٹ انڈیا موومنٹ، کھیلو انڈیا، بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ، ہر گھر ترنگا، نوجوان بھارتیوں کی اختراعات، اسٹارٹ اپ موومنٹ، خود امدادی گروپوں کا فروغ اور امدادِ باہمی کی تحریک ، بھارت کے صحت اور دفاع کے شعبے میں تیز رفتار ترقی – یہ کچھ اہم موضوعات ہیں ، جن پر وزیر اعظم نے اپنے ’’ من کی بات ‘‘ پروگرام میں گہرائی سے بات کی ہے ۔ یہ ایک طرفہ مواصلات بھی نہیں ہے۔ یہ درحقیقت وزیر اعظم اور عوام کے درمیان ایک مکالمہ ہے کیونکہ ’’ من کی بات ‘‘ کے دوران ، جو کہانیاں سنائی جا رہی ہیں اور خیالات کا اشتراک کیا جا رہا ہے ، وہ خود ان لوگوں کی طرف سے بھی آتا ہے ، جو اپنی چھپی ہوئی کہانیاں بتاتے ہیں ، اپنے تجربات بیان کرتے ہیں اور اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ شہریوں کے خیالات ہی ہماری جمہوریت کو مضبوط بناتے ہیں اور ہماری قوم کی ترقی میں معاون ہوتے ہیں۔
جناب نریندر مودی ایسے پہلے وزیر اعظم ہیں ، جنہوں نے جموں اور کشمیر سے کنیا کماری تک اور کچَھ سے شمال مشرق تک ہر بھارتی کو ، اس کے بھرپور ثقافتی تنوع اور پرانی روایات اور ثقافتوں سے متعارف کرایا ہے ۔ انہوں نے مختلف تہواروں کے بارے میں بھی بات کی ہے ، جو ہمارے ملک کے مختلف حصوں میں منائے جاتے ہیں۔ اسی طرح، بھارتیوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکیوں کی متاثر کن کہانیوں نے ، جنہوں نے ہمارے معاشرے پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں اور ہمیں عالمی سطح پر پہچان دلانے کے ساتھ ساتھ ’’ من کی بات ‘‘ کو نہ صرف بھارت میں بلکہ بیرون ملک میں بھی ایک انتہائی مقبول پروگرام بنا دیا ہے۔ آج ’’ من کی بات ‘‘ 11 غیر ملکی زبانوں میں نشر ہوتی ہے اور دنیا بھر میں اسے پسند کیا جاتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے احترام اور مقبولیت میں نہ صرف ملک میں بلکہ عالمی سطح پر بھی زبردست اضافہ ہوا ہے ، جس نے اپوزیشن پارٹیوں کو کافی پریشان کر دیا ہے۔ ’’ من کی بات‘‘ نے وزیر اعظم کے عوام کے ساتھ رابطے کو مزید بڑھایا ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ یہ ایک غیر سیاسی پروگرام ہے، جو بھارت کی قوتوں کو ظاہر کرتا ہے اور ہمارے معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لئے شہریوں کو متحد کرتا ہے، اپوزیشن نے ہمیشہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اس انوکھے اقدام کو حقیر سمجھنے کی کوشش کی ہے، جو سطحی سیاست کا ثبوت ہے۔ ہماری اپوزیشن پارٹیاں، خاص طور پر کانگریس پارٹی، اس میں ملوث ہے۔
’’ من کی بات ‘‘ کو عوام میں بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہے، اس کا انکشاف روہتک کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے ایک سروے سے بھی ظاہر ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اب تک 100 کروڑ سے زیادہ لوگ ’’ من کی بات ‘‘ میں شامل ہو چکے ہیں اور ان میں سے 60 فی صد سامعین نے قوم کی تعمیر کے لئے کام کرنے کا عہد کیا ہے۔ ’’ من کی بات‘‘ کے نشر ہونے کا لوگ کس قدر بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس پروگرام میں اوسطاً 23 کروڑ سامعین ایک قسط میں شامل ہوتے ہیں۔
’’ من کی بات ‘‘ کا سب سے بڑا تعاون یہ ہے کہ اس نے ہمارے معاشرے میں مثبت رجحان پیدا کیا ہے۔ جب آپ اس انتہائی مقبول پروگرام کو سنتے ہیں، تو آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ایک سرپرست ، آپ کے خاندان کا ایک بزرگ آپ کی رہنمائی کر رہا ہے، آپ کو روشن اور بہتر مستقبل کی راہ دکھا رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مواصلات کا یہ ذریعہ مزید ترقی کرے گا اور ہماری قوم کی تبدیلی میں ایک اہم ذریعہ بن جائے گا۔ آئیے ، ہم سب مل کر ’’ من کی بات ‘‘ کی 100ویں قسط کا جشن منائیں اور اپنی زندگی کے اس اہم لمحے کی قدر کریں۔ یہ بھی وقت ہے کہ ہم متحد ہو کر عہد کریں اور اپنے وزیر اعظم کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے اپنی قوم کی خدمت کے لئے خود کو وقف کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔