سرینگر شہر کو جی 20مندوبین کےلئے دلہن کی طرح سجایا جارہا ہے ۔ جی ٹونٹی میں شرکت کرنے والے ممالک کے نمائندے وادی کشمیر کے مختلف سیاحتی مقامات خاص کر گلمرگ کی بھی سیر کرنے والے ہیں جبکہ مندوبین کےلئے زبرون پہاڑیوں کے دامن میں واقع ایس کے آئی سی سی میں خصوصی ثقافتی پروگرام بھی منعقد کئے جائیں گے جس دوران مہمانوں کو کشمیر کے روایتی پکوان ”وازوان“ زعفرانی قہوہ پیش کئے جائیں گے ۔ 22مئی کی شام کو جھیل ڈل کے کنارے ایک تمدنی پروگرام بھی منعقد کیا جارہا ہے جس میں کشمیری موسیقی سے مہمان لطف اندوز ہوں گے ۔جبکہ مہمانوں کو کشمیری ثقافت، دستکاری کا بھی مشاہدہ کرایاجائے گا ۔ بالغرض یہ کانفرنس نہ صرف کشمیری معیشت کےلئے اہم ہوگی بلکہ کشمیری دستکاری اور ثقافت کو بھی فروغ ملے گا۔ گزشتہ تیس برسوں سے ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح مخدوش حالات، سنگبازی، بندشوں ، مار دھاڑ اور ہڑتالوں کی وجہ سے کشمیر کی دستکاری اور فن کاری کو دھچکہ لگا تھا لیکن عالمی سربراہی کانفرنس سے ایک نئی صبح کا آغاز ہوگا۔
وادی کشمیر ملٹنسی کی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں رہی ہے اور قومی و بین الاقوامی میڈیا تشدد آمیز واقعات کو ہی دکھاتے تھے لیکن اب تصویر بدل چکی ہے جی ٹونٹی اجلاس اب عالمی اور قومی سطح پر میڈیا کےلئے توجہ کا مرکز بن گیا ہے اور عالمی سطح کے پروگرام کو نشر کرنے کےلئے دنیاکے کونے کونے سے رپورٹر اور صحافی وادی آرہے ہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ جی ٹونٹی اجلاس کو رپورٹ کرنے کے علاوہ کشمیر کی قدرتی خوبصورتی ، کلچر اور ثقافت کا بھی مشاہدہ کرکے اپنی سٹوری میں جگہ دیں گے ۔ 22مئی کو اس اجلاس کا آغاز ہوگا اور اسی روز جھیل ڈل کے کنارے شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سنٹر میں مہمانوں کےلئے ایک رنگا رنگ پروگرام بھی ہوگا۔ جس میں نہ صرف کشمیر بلکہ پورے جموں کشمیر کے ثقافتی ورثے کی نمائش ہوگی ۔ اس ایونٹ کو شاندار بنانے کےلئے پہلی ہی تیاریاں شروع کردی گئیں ہیں اور جھیل ڈل کی سڑکوں ، کناروں کو سجایا جارہا ہے اور روایت سے ہٹ کر روشنی کا انتظام ہوگا جو شام کے بعد ایک لفریب منظر پیش کریگے ۔ مہمان اس روشنی میں کشمیری موسیقی کی دھن سن لیں گے اور اپنے روح کو تازگی سر سرشار کریں گے ۔ سرینگر کے ڈل جھیل کے ساحل پر منعقد ہونے والے اس پروگرام میں دال میں روشنی اور آواز کی پیش کش حیرت انگیز رنگ بکھیرے گی۔رقص، موسیقی، ڈرامہ، بصری پیشکش کے علاوہ قبائلی اور لوک فنون بھی پیش کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ ڈوگری، گوجری، بھدرواہی، پہاڑی اور کشمیری زبانوں میں گانے ہوں گے۔غیر ملکی مہمانوں کو یہاں کی ثقافت سے نہ صرف متعارف کرایا جائے گا بلکہ یہ بتانے کی کوشش کی جائے گی کہ جموں و کشمیر اپنے تنوع کی وجہ سے منفرد ہے۔ یہاں کے لوگ اپنی ثقافت کو بچانے کے ماہر ہیں۔ مجموعی طور پر غیر ملکی مہمانوں کو اس بات سے آگاہ کیا جائے گا کہ جموں و کشمیر کی زندگی کیسی ہے۔ یہاں کے ٹیلنٹ کو بھی ایک پلیٹ فارم ملے گا، تاکہ وہ اپنے فن کا مظاہرہ کر سکیں۔ اس کے علاوہ کشمیری دستکاری کی بھی نمائش ہوگی جہاں پر کشمیر میں تیار ہونے والی مختلف اشیاءجیسے شال،پشمینہ ، لکڑی پر بنی فن پارے، پیپر ماشی وغیرہ کی نمائش ہوگی ۔اس عالمی سربراہی اجلاسG20 میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، جمہوریہ کوریا، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی، برطانیہ، امریکہ اور دیگر ممالک کے نائندے شرکت کررہے ہیں جو اس نمائش میں کشمیری دستکاری اور صنعت کا مشاہدہ کریں گے اور عین ممکن ہے کہ اس سے کشمیری دستکاری کو عالمی سطح پر ایک پلیٹ فارم دستیاب ہوگا ۔ گزشتہ تیس برسو ں کے دوران وادی کشمیر میں اس طرح کی کوئی بھی بین الاقوامی کانفرنس منعقد نہیں ہوئی ہے اور آج جو کہ عالمی سربراہی کانفرنس کا انعقاد ہورہا ہے یہ ہر لحاظ سے کشمیر اور کشمیری عوام کےلئے سود مند ثابت ہوگی ۔ اس کانفرنس سے کشمیر کو معاشی لحاظ سے بڑھاوا ملے گا اور کشمیری دستکاری کو فروغ ملے گا۔ امید ہے کہ اس کانفرنس کے بعد بیرون ممالک میں کشمیری دستکاری کی مانگ بڑھے گی جس کی وجہ سے کشمیری دستکاروں اور کاروباریوں کو براہ راست فائدہ ملے گا۔ جانکار حلقوں کا ماننا ہے کہ G20کانفرنس سے سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور بین الاقوامی سطح پر کشمیر ٹورازم ایک بار پھر نمودار ہوگا۔