وادی کشمیر میں G20کانفرنس کا انعقاد پورے جموں کشمیر کےلئے ایک خوش آئندہ موقع ہے جس سے جموں کشمیر کی مجموعی ترقی کو فروغ ملے گا تاہم اس کانفرنس کی بدولت اگر ہم بات کریں وادی کے تمام اضلاع میں بنیادی سطح پر تعمیر و ترقی میں اضافہ ہورہا ہے لیکن سرینگر شہر کو خاص طور پر خوبصورت اور جاذب نظر بنایا جارہا ہے ۔اس وقت جو سرینگر میں تجدید و مرمت کاکام چل رہا ہے تاریخ میں اس طرح کبھی نہیں ہوا ہے اور ناہی آج سے پہلے اس طرح دن رات شہر میں تعمیر ی کام انجام دیا گیا ہے ۔ اگرچہ سرکار نے مجوزہ عالمی سربراہی کانفرنس سے پہلے ہی سرینگر کے بنیادی ڈھانے کو بہتر بنانے کےلئے اقدامات اُٹھائے تھے اور شہریوںکو ہر ممکن سہولیت بہم رکھنے کی طرف توجہ مرکوز کی تھی تاہم G20کانفرنس کے پروگرام کے اعلان کے بعد سرکار نے نہ صرف سرینگر کو ڈیولپ کرنے میں تیزی لائی بلکہ منصوبے کےلئے مزید رقومات مختص رکھیں ۔ اس کانفرنس کے حوالے سے سرینگر کو جدید خطور پر استوار کیا جارہا ہے اور سرینگر کو ایک الگ ہی شکل دی جارہی ہے جیسا کہ ہم نے ”پولیو ویو“ مارکیٹ کا مشاہدہ کیا ہے کہ کس طرح سے اس مارکیٹ کو خوبصورت بنایا گیا ہے اور سوشل میڈیا پر اس بازار کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہورہے ہیں ۔ یہ بات صرف تصاویر کشائی کی نہیں ہے بلکہ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ اس مارکیٹ کو جدید سہولیات سے لیس کیا گیا ہے جس میں انٹرنیٹ سہولیت جو مفت وائی فائی سے حاصل ہوگی ۔ G20سربراہی اجلاس کے طفیل جہاں پولو ویو مارکیٹ کو ترقی دی جارہی ہے وہیں پر پورے شہر کو خوبصورت بنایا جارہا ہے اور اس کےلئے پورے شہر سرینگر میں کام شدومد سے جاری ہے ۔ شہر کو نئے اور جدید خطوط پر استوار کرنے کےلئے دن رات کام چالو ہے ۔ سرینگر میں نہ صرف بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنایا جارہا ہے بلکہ پورے شہر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور بھی شروع ہوچکا ہے اور سرینگر کے تمام علاقوں کی سڑکوں کی تجدید و مرمت کا کام بھی چل رہا ہے ۔اس ضمن میں جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی کہا ہے کہ سرینگر شہر کو مغربی ممالک کے شہروں کے طرز پر ترقی دی جائے گی۔ انہوں نے گزشتہ دنوں پولو ویو مارکیٹ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کا عزم ہے کہ شہر کو خوبصورت ترین بنایا جائے گا۔ عالمی سربراہی اجلاس میں دنیا بھر کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے نمائندے شرکت کررہے ہیں اور وہ یہاں آکر بذات خود تعمیر و ترقی کا مشاہدہ کریں گے ۔ اس عالمی کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سرکار نے پہلے ہی اقدامات اُٹھائے ہیں اور پوری وادی میں اس کے اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ یہ عالمی کانفرنس سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں منعقد ہورہی ہے ۔اگر ہم لوگوں کی رائے جاننے کی کوشش کریں گے تو اہلیان وادی کو اس کانفرنس سے خیر کی توقع ہے ۔ کیوں کہ یہ کانفرنس اپنی نوعیت کا پہلا بین لاقوامی اجلاس ہوگا جو گزشتہ ستر برسوں میں پہلی بار منعقد ہورہا ہے ۔ عام لوگوں کی یہی رائے ہے کہ یہ کانفرنس ہر صورت میں جموں کشمیر کےلئے معاشی بدحالی سے نکلانے میں اہم رول اداکرے گی کیوں کہ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے مندوبین اپنے اپنے ممالک جب واپس جائیں گے تو ایک بہتر اور مثبت سوچ کے ساتھ جائیں گے اور اپنے ملکوں میں کشمیر کی خوبصورتی ، سرینگر کی جدت اور مقامی صنعتوں کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کریں گے اور لوگوں کو کشمیر آنے کی ترغیب دیں گے ۔ مجموعی طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ مجوزہ G20کانفرنس کےلئے جو تیاریاں ہورہی ہیں اس کا براہ راست فائدہ شہر سرینگر کو ہورہا ہے کیوں کہ جو ڈیولپمنٹ ہورہی ہے وہ گزشتہ تیس برسوں کے بعد یکھنے کو مل رہی ہے ۔ اگرچہ سابقہ سرکاروں نے بھی شہر سرینگر میں ترقیاتی منصوبے عملائے لیکن موجودہ ایل جی انتظامیہ کی جانب سے جس انداز سے کام چلایا جارہا ہے اور سرینگر کو سمارٹ سٹی کے طور پر ترقی دی جارہی ہے یہ اب سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا ۔ واضح رہے کہ لالچوک سے ایس کے آئی سی سی تک راستے میں گلدانوں کے علاوہ دیگر قدرتی اشیاءسے سجایا جارہا ہے تاکہ اس عالمی کانفرنس میں شرکت کرنے والے مندوبین قدرتی خوبصورتی اور دور جدید کی ترقی جو ہر طرف چھلکے گی کا مشاہدہ کرسکیں۔