G20مندوبین نے اپنے ساتھ کشمیر کی یادیں لیکر مقامی تاجروں کےلئے ایک امید جگائی
بھارت اس سال عالمی سربراہی کانفرنس کا میزبان ہے اور بھارت کی صدارت میں ہی اس کانفرنس کے اجلاس منعقد ہورہے ہیں۔ سرینگر میں G20ٹورازم ورکنگ گروپ کی تیسری میٹنگ اختتام پذیر ہوئی ۔ اس میٹنگ میں شامل مندوبین مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جنہوںنے کشمیر میں بذات خود یہاں حالات و وقعات کا مشاہدہ کیا اور بھارت دشمن ملکوں کے منفی پروپگنڈا اور الزامات کے برعکس یہاں لوگوں کو خوش و خرم اور امن وسکون کے ساتھ دیکھا ۔ اس اجلاس نے بھارت کو کشمیر کو دکھانے اور کچھ ریکارڈ قائم کرنے کا صحیح موقع فراہم کیا۔پاکستان جو بھارت کے خلاف جھوٹے الزامات عائد کرتا ہے کہ کشمیر میں لوگوں کو مظالم ڈھائے جاتے ہیں یہ جھوٹ بھی پانی کی طرح بہہ گیا ۔ اس کانفرنس کی مخالفت پاکستان اور چین نے کھلے عام کی اور اس میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہے ۔ بلکہ یہ کانفرنس سرینگر میں بحسن خوبی اختتام پذیر ہوئی اور مندوبین نے نہ صرف مغل باغات کی سیر کی بلکہ سرینگر کے مصروف ترین بازار لالچوک اور پولو ویود کا بھی دورہ کیا ۔
چونکہ ہندوستانی حکومت نے سرینگر میں طے شدہ G-20 اجلاس کے ساتھ آگے بڑھنے کا بجا طور پر فیصلہ کیا تھا۔پاکستان نے سرینگر میں منعقد ہوئی اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے لیے چین، ترکی اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ چین کے علاوہ کسی ملک نے پاکستان کا ساتھ نہیں دیا۔ کچھ عرصہ قبل، مغرب نے کشمیر کو ایک ”شورش زدہ علاقہ “قراردیا تھا تاہم اس طرح موجودہ حکومت کا یہ اقدام حقیقت کو سامنے لانے اور دنیا کو یہ یقین دلانے کی کوشش ہے کہ کشمیر میں امن، سکون اور خوشحالی کا ایک نیا باب شروع ہوا ہے۔ سرینگر میں جی ٹونٹی مباحثے کے علاوہ منصوبہ بند تین روزہ پروگرام میں غیر ملکی مندوبین کے لیے سرینگر اور اس کے آس پاس کے مقامات کی سیر بھی شامل تھی ۔ مندوبین نے جھیل ڈل کے کنارے ایس کے آئی سی سی میں دو راتیں گزاریں اور جھیل ڈل میں شکارے میں بیٹھ کر جھیل ڈل کی تازہ آب و ہوا کا بھی مزہ لیا اور یہاں کی خوبصورتی کا مشاہدہ کیا ۔ گرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی وادی ایک دلکش مقام میں تبدیل ہو گئی ہے۔ کشمیر کی مسحور کن خوبصورتی، بھرپور ثقافتی ورثہ اور بے مثال دستکاری دیکھنے والے معززین کو حیران کر دیا۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ ڈیلی گیشن میں شامل کئی معزز مہمانوں نے سرینگر میں کئی جگہوں پر خریداری بھی کی ۔انہوںنے کئی کشمیری دستکاری کی اشیاءجیسے شال وغیرہ شامل ہیں اپنے ساتھ بطور کشمیر کی نشانی لے گئے یہ عمل کشمیری دستکاری اور یہاں کی صنعت و حرفت کے فروغ میں کافی مدد فراہم کرے گا۔ جبکہ یہ اجلاس خطے میں قابل اعتماد بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا بھی آغاز کرے گا۔ جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا گیا ہے کہ یہ میٹنگ ایس کے آئی سی سی میں منعقد ہوئی اور اس مقام کو ڈیجیٹل انفراسٹرکچر قائم کرنے کےلئے قریب سات کروڑ روپے کا خرچہ کیا گیا ۔ اس تقریب سے جہاں ہوٹل والوں ، رستوران والوں ، شکارے والوں اور ہاوس بوٹ والوں کو فائدہ پہنچا ہے وہیں بنیادی ڈھانچے کو بھی تقویت ملی ۔ الغرض اس تقریب کے انعقاد سے مقامی سطح پر بھی وادی کو فائدہ ملا ہے ۔ اس تقریب کی عکس بندی اور رپورٹ کرنے کےلئے بین الاقوامی اور قومی سطح کے میڈیا نے مثبت انداز میں پیش کیا اور یہاں کے حالات اور امن و سلامتی کے پیغام کو دنیا بھر تک پہنچایا ۔ اس سے یقینی طور پر پاکستان اور اس کے حماتی ملک چین کے پروپگنڈے کے غبارے سے ہوا نکلی ہوگی ۔ اور یہ تاثرات کو تبدیل کرنے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کے استحکام کو فروغ دیتے ہوئے پاکستان کے مذموم عزائم کو شکست دینے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔یہاں اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ بین الاقوامی سطح کے اس اجلاس سے قبل بھی یہاں پر ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی کافی تعداد موجود تھی اور اعداوشمار کے مطابق گزشتہ برس قریب بیس لاکھ سیاحوں نے وادی کا دورہ کیا جن میں ہزاروں غیر ملکی سیاح بھی موجود تھے ۔ اس کانفرنس سے اب امید لگائی جاتی ہے کہ بین لاقوامی ٹورازم کو فروغ ملے گیا کیوں کہ اس کانفرنس کا انعقاد اسی وجہ سے کیا گیا تھا ۔ یہ ٹورازم ورکنگ روپ کی میٹنگ صرف اجلاس تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے مقامی معیشت کو بھی فروغ ملے گا اور کاروبار کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاری کےلئے اہم ثابت ہوگی ۔ اس کانفرنس میں شامل مندوبین نے مقامی کاروباریوں کے حوصلے بھی بڑھائے ہیں اور ان سے بات کرکے ان کو یقین دلایا کہ کشمیر ٹورازم اور دستکاری کو بین لاقوامی سطح پر جگہ فراہم کرنے کےلئے وہ ذاتی کوشش کریں گے ۔ اب جبکہ کانفرنس اختتام ہوئی اور مہمان واپس اپنے وطن کی طرف چل دئے اس کانفرنس کے دو ر رس نتائج برآمد ہوگے جس سے نہ صرف یہاں پر ٹورازم کو فروغ ملے گا بلکہ مقامی نوجوانوں کےلئے روزگار کے بے شمار وسائل بھی پیدا ہوں گے ۔ اس تقریب کے کامیاب انعقاد پر جہاں سرکار ی سطح پر اطمیان کااظہار کیا جارہا ہے وہیں مقامی لوگ بھی پُر امید ہے ۔