جے کے این ایس
شیر شیران چرارشریف
بڈگ ضلع کے چرارشریف علاقے میں سال 1984 ء کے دوران گورنر جے کے جگ موہن کی بسائی ہوئی نئی بستی میں مزید آبادی کا اضافہ کرتے وقت سال 1995سانحہ کے بعد علمدار بستی، چرارشریف میں اسوقتطکی سرکار نے مرکزی اعانت سے مختلف محکموں کو اپنی اپنی طرف سے محکمانہ ضاویوں کے عین مطابق طرح طرح کےتربیتی کورس تعلیمی مراکز وغیرہ شروع کرنے کے لئے دفتر اور سینٹر بنواکر دئے تھے۔ لیکن ابھی تک بہت ھی کم تعداد میں یہاں ایسے دستکاری سینٹر چالوکئے گئے ھے۔ یہ وہ ابادی ھےجہاں ابتدا میں صرف2100کی آبادی موجود تھی۔ وقت تھا جب گورنر کے حکم پرکل ملاکر اب تک قریب۔1600 کنال آراضی پر مشتمل دس الگ تھلگ اور نئی بستیاں قائیم ہوچکی ھے۔ افسوس اس بات پر کہ محکمہ بلاک ڈیولمپمنٹ چاڈورہ، اور ھاوسینگ محکمے کی مشترکہ فنڈینگ سے پھر لوگوں کی سہولیت اور تعلیم وتربیت کے لئے درجنوں سرکاری عمارات ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کروائے گئے تھے۔جس کا مقصد یہ تھا کہ پرانے قصبے سے ترک سکونت اختیار کر نے والئےکسی کاریگر، قالین باف، یادوسرے دستکار شخص کو نئی بستی میں ازسر نو شروعات کرکے کبھی اپناروزی روٹی کمانے یا کسی کسب وھنر کی تربیت حاصل کرنے میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ لیکن اب تک یعنی 40 سالہ مدت تک بعض محکموں کا اب یہاں نام و نشان باقی نہیں رھا ھے۔
تفصیلات دیتے ہوئے
بشیر احمد نامی مقامی قالین باف کے مطابق خاص علمدار بستی فیز فسٹ میں میں برلب سڑک، محکمہ ہنڈی کرفٹس کشمیرکی طرف سے5، الگ الگ سینٹروں کے لئے محضوص دو، عمارتیں تعمیر کی جن میں سوزن گری اور سلائی سینٹر چالو کرنے کےلئے ایک جبکہ دوسری عمارت قالین بافی آور دوسری دستکاروں کی مکمل تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے لئے مقرر تھی۔ ساتھ ھی علاقے کے درجنوں لڑکیوں اور لڑکوں سے فارم جمع کروائے گئے لیکن اسکے بعد کبھی کوئی تربیت یہاں نہیں دی گئی۔ یہاں تک کہ کسب وھنر سیکھنے کا ارمان دلوں میں رکھنے والئے درجنوں طالب علم انتظار کرتے کرتے بہت تھک گئے۔لیکن کوئی دادرسی نہیں ہوسکی۔ کہتے ھے آج کل اور کل پرسوں کرکے چار سال تک متعلقہ محکمے کے ملازم اسوقت اپنی تنخواہوں کے پیچھے تھے کوئی سینٹر کبھی قائیم نہیں کیا حتاکہ۔ 8 سال قبل نامعلوم وجوہات کی بناء ایک تعمیر زمین بوس ہوگئی اب دوسری عمارت کی بنیادیں بھی ختم ہوچکی ہے۔ لیکن محکمہ بدستور خواب غفلت میں محو ہے۔ زبیدہ بی بی نے نمایندے کو بتایا کہ عمارت میں سینٹر چالو کروانے کے سفر میں اس محلے کے بعض ماہر دستکار اور کوئی نیا کسب وھنر سیکھنے کی تمنا دل میں رکھنے والئے درجن بھر نوجوانوں نے ڈیوجنل دفتر سے مرکزی سرکار تک یادداشتیں پیش کی لیکن ہنڈی کرافٹس ڈیپارٹمنٹ کے کسی دردل عہدار نے توجہ نہیں دی نتیجہ اب یہ دوسری عمارت بھی زمین بوس ہونے لگی۔ صورت حال کا دردناک منظر یہ ھے کہ قریب 39 سال بیت جانے کے باوجود سنٹرل ہنڈی کرافٹس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے تعمیر شدہ عملدار بستی تربیتی سینٹر کا نہ کبھی کسی عہدار نے باقاعدہ طورافتتاح کیا ھےنہ کبھی محکمے نہ عوامی خواہشات اور100/ فیصد ضروریات کے مدنظر تعمیر شدہ عمارت کو زیر استعمال لانے کی کوشش کی۔ واضح رھئے کہ کلائی بازار، صدر بازار، بابا محلہ، کمہار محلہ، صوفیانہ بازارشاکساز محلہ وغیرہ پہ مبنی پرانی بستیوں کو پرانے قصبے سے ترک سکونت کرواکر آنجہانی شری جگموہن جی نے ھی اس جگہ یعنی اپنی بسائی ھوئی بستی میں شفٹ کروایا تھا۔