’میرا بیٹا جنگ کے میدان میں دھکیل دیاگیا‘
یوکرین ۔روس باڈر پر پھنسے کرناہ کے نوجوان کے والدین کرب میں زندگی
گزارنے پر مجبور
پیر زادہ سعید
کرناہ // ”موبائل فون ، ٹیلیویجن اور ریڈیو پر صرف ایک ہی خبر سُنتا اور دیکھتا ہوں کہ یوکرین اور روس جنگ کہاں پہنچی کیونکہ نوکری کا جھانسہ دیکر میرے بیٹے کو بھی جنگ کے میدان میں دھکیل دیا گیا ہے اور گذشتہ تین مہینے سے اس کی کوئی بھی خبر نہیں ہے“ ۔کرناہ کے حاجی ناڑ گاﺅں کا رہنے والا علیل محمد امین شیخ اب بیٹے کی جدائی میں کرب سہہ رہا ہے اور اب بیٹے کی جدائی اُس کو کھا رہی ہے ۔محمد امین کے مطابق جوان اولاد کی جدائی والدین کےلئے سب سے بڑا صدمہ ہے ۔محمد امین شیح کا کہنا ہے کی اُس کا بیٹا ظہور احمد شیح بی ٹیک کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد چندی گھڑ کی ایک نجی کمپنی میں کام کرتا تھا جہاں وہ ماہانہ 30ہزار روپے کماتا تھا اور اُس سے اس کا روزگار اچھی طرح چلتا تھا ،لیکن چار ماہ قبل میرے بیٹے کا فون آیا اور کہا ” ہم روس جانے کےلئے ویزا تیار کر رہے ہیں جہاں ہمیں سیکورٹی گارڈ کی نوکری مل چکی ہے اور ہمیں 3لاکھ روپے بھی اس کےلئے جمع کرانے ہیں ،جس کے بعد میرے بیٹے کے ساتھ مزید کچھ نوجوانوں کو وہاں بھیجا گیا اور وہ دوبئی پہنچے اور وہاں سے انہیں روس کےلئے روانہ کیا گیا “۔محمد امین کے مطابق چار ماہ پہلے یعنی 7دسمبر2023 تک مجھ سے میرے بیٹے کا فون پر رابطہ تھااُس نے کہا ” میں روس پہنچ چکا ہوں ،ہمیں سیکورٹی گارڈ کی نوکری نہیں بلکہ فوج میں بھرتی کیا گیا ہے ،اور ٹریننگ دی جا رہی ہے، یہ ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا ، اس کے بعد میرے بیٹے کا مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔“” ہم میاں بیوی علیل ہیں گھر سے نکل نہیں پاتے اور نہ کوئی مددکےلئے سامنے آرہا ہے ، ہمارا صرف اتنا مطالبہ ہے کہ بچے کو بازیاب کر کے میرے پاس بھیج دیا جائے تاکہ ماں باپ کو اس عمر میں جوان بیٹے کا دید نصیب ہو ۔ معلوم رہے کہ محمد امین کا بڑا بیٹا، مختیار محمد7اگست 1999کو کرگل جنگ کے دوران ، کالا کوٹ علاقے میں جنگجوﺅں کے حملے میں لقمہ اجل بن گیا تھا وہ فوج میں تھا ابھی والد اور والدہ اسی کی کرب سہہ رہے تھے کہ اُسے ظہور کی جدائی اور جنگ کی جگہ زہن میں آرہی ہے اور وہ ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہو چکے ہیں ۔ظہور کی والدہ جمیلہ بیگم بستر مرگ پر ہے وہ پچھلے کچھ برسوں سے علیل ہے مگر صرف یہ مطالبہ حکومت سے کر رہی ہے کہ اُس کے بیٹے کی واپسی کےلئے کوئی سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں تاکہ مرنے سے قبل ماں کو بیٹے کا دیدار ہو جائے ۔ یاد رہے کہ حال ہی میں اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے اپنے ایک بیان میں یہ بتایا تھا کہ ملک کے قریب 12نوجوان جن میں 2کا تعلق کشمیر سے ہے کو نوکری کا جھانسہ دیکر روس پہنچایا گیا ہے، جہاں انہیں روس یوکرین جنگ میں دھکیل دیا گیا ہے اور وہاں اُن کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس ایجنٹ نے انہیں روس پہنچایا ہے ،اُس کا نام فیصل خان ہے اوروہ ’بابا بلاگس‘ کے نام سے اپنا یو ٹوب چینل چلا رہا ہے اور یہ دوبئی میں ہے، جبکہ صوفیان اور پوجھا نامی ایک خاتون بھی جو ممبئی کے رہنے والے ہیں اس کے ساتھ کام کر رہے ہیں جن کے ذریعے یہ نوجوان وہاں پہنچے ہیں ۔ یاد رہے کہ حال ہی میں پلوامہ کے نوجوان جو جنگ میںزبردستی دھکیل دیاتھاکے معاملے پر سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے کشمیری نوجوان آزاد یوسف کمار کے اہل خانہ کے بیانات قلمبند کیے ہیں۔ لواحقین کا الزام ہے کہ یوسف کو غیر دانستہ طور پر روس یوکرین تنازعہ میں دھکیل دیا گیا۔اس معاملے میں روس میں مقیم ایجنٹوں سمیت اہم سہولت کاروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔