مقامی فنکاروں اور اسکولی بچوں کی بھاری شرکت ،
پیرزادہ سعید
کپوارہ//سرحدی قصبہ مژھل میں آل انڈیا ریڈیو سرینگر کے شعبہ پہاڑی اور شہربین نے فوج کے اشتراک سے ایک ثقافتی پروگرام کا انعقاد کیا جس میں فوج کے اعلیٰ افسران کے علاوہ مقامی لوگوں اور اسکولی بچوں نے شرکت کی ۔کلچرل پروگرام میں مقامی فنکاروں اور اسکولی بچوں نے حصہ لیکر اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔آج کی تقریب میں ملک کے معروف شاعر او قوی ساگر پنڈت مہمان خصوصی تھے، جبکہ آکاشوانی کے شعبہ شہربین اور پہاڑی کے سربراہ مقصود احمد نے مہمان ذی وقار کی حیثیت سے وہاں شرکت کی ۔مژھل میں فوج کے باہمی اشتراک سے منعقد ہونے والے اس پروگرام میںاسکولی بچوں نے دیش بھگتی کے گیت گائے ،وہیں مقامی لوک ناچ بھی کیا ،سرکردہ شاعر ساگر پنڈت نے اپنی منفر شاعری میں مژھل ، گریز ، بنگس اور کرناہ کی تعریف کی اور کہا کہ انہیں ایسی حسین وادیوں کو دیکھنے کا موقع ملا ہے جس کا میں سوچ بھی نہیں سکتا ہوں ۔ان کی اہلیہ بھی اس تقریب میں موجود تھی، جنہوں نے مژھل کے بچوں کی تعریف کی اور کہا کہ اُن میں ہنر کی کوئی کمی نہیں ہے اور اگر اُن کی صلاحیتوں کو نکھارا جائے تو یہ ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی اپنی کارکردگی سے لوہا منوا سکتے ہیں ۔ تقریب کے دوران اپنے خطاب میں پہاڑی پروگرام اور شہربین کے سربراہ مقصود احمد نے کہا کہ آل انڈیا ریڈیو سرینگر، پچھلے کچھ برسوں سے ہر ایک سرحدی علاقے کی سیر کو نکل کر ایسے ہنر کو تلاش کرتا ہے جو چھپا ہوا ہے اور جن لوگوں کو کوئی پوچھتا نہیں ہے ان کی آواز اور مسائل کو اعلیٰ حکام تک پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی ایسے پروگراموں کا انعقاد کرنے کےلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔آخر پر مژھل بھر کےاسکولی بچوں میں انعا مات بھی تقسیم کئے گئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مژھل کرناہ میں شہربین ٹیم کا والہانہ استقبال
پھولوں کی مالائیں پہنا کر،لوگوں نے ٹیم کو مسائل سے آگاہ کیا
پیرزادہ سعید
مژھل //آل انڈیا ریڈیو سرینگر کے شعبہ شہربین کی ٹیم ان دنوں مژھل کے دورے پر ہے جہاں نہ صرف لوگوں کے مسائل کو صدا بند کیا جا رہا ہے بلکہ پہاڑی ثقافتی اور تمدنی پروگراموں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے ۔گذشتہ روز مژھل کے رنگ پائین گاﺅں میں شہربین کی ٹیم کے انتظار میں بیٹھے لوگوں نے ڈھول بجا کر اُن کا والہانہ استقبال کیا ،اور گلے میں پھولوں کی مالائیں پہنا کر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے یہ اُمید ظاہر کی کہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی پروگرام گھر گھر کی آواز شہربین لوگوں کے مسائل کو اعلیٰ حکام تک پہنچانے میں پیش پیش رہی گی شہربین اور پہاڑی پروگرام کی ٹیم پہلی مرتبہ معرودف براڈکاسٹر اور آل انڈیا ریڈیو سرینگر کے پروڈوسر مقصود احمد کی سربراہی میں ہفتہ کی شام کوقریب 4 بجے مژھل پہنچی ،جہاں انہیں لوگوں نے اپنے مسائل سے آگاہ کیا ۔ ٹیم میں سینئر صحافی اور شہربین کے نامہ نگار برائے جنوبی کشمیر فیاض وانی ، نامہ نگار برائے کپواڑہ کرناہ اشفاق سعید کے علاوہ ، ضمیر اندرابی ، پریم جیت سنگھ اور موزم شبیر شامل ہیں ۔اس دوران مقامی لوگوں نے شہربین کی ٹیم کو بتایا کہ مژھل سے رنگ پائین جانے والی سڑک انتہائی خستہ حالت میں ہے ،جگہ جگہ گہرے کھڈے پیدا ہوئے ہیں اور اکثر بارشوں میں یہاں پسیاں اور پتھر گر آنے سے یہ سڑک بند ہو جاتی ہے ،جس سے مکینوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔مژھل علاقہ جو ضلع صدر مقامات سے 70کلو میٹر کی دوری پر ہے، اور یہاں کے راشن گھاٹوں پر راشن کی واقف مقدار بھی لوگوں کو میسر نہیں ہے ، علاقے میںزمین کی کمی کے نتیجے میں زیادہ تر لوگوں کا دارومدار سرکاری راشن پر ہی منحصر ہے، لیکن جب لوگوں کو راشن گاٹ سے فی نفر تین کلو چاول ملیں ،تو ایسے میں یہاں کے لوگوں کو راشن خریدنے کےلئے بازاروں کا رخ کرنا پڑتا ہے اور مہنگائی کے دور میں یہ ان کےلئے انتہائی مشکل ہے ،رنگ پائین میں زیادہ تر لوگ غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزر بستر کرتے ہیں اور یہاں سرکاری ملازمت نہ کے برابر ہے ۔ ہفتہ کو شہربین کی ٹیم جب مژھل فوجی یونٹ کے باہر پہنچی تو دیکھا گیا کہ ہزاروں کی تعداد میں نوجوان فوج میں پوٹر بھرتی کےلئے پہنچے تھے، لیکن یہاں پوٹروں کی بھرتی سے بھی علاقے میں بےروزگاری کے مسائل کا ازالہ نہیں ہو سکتا ہے ۔ادھر ہائر اسکنڈی اسکول دودی مژھل محکمہ تعلیمی کی بدترین لاپروہی کا شکار ہے ، کیونکہ ہائر اسکنڈی اسکول میں اڑھائی سو بچے زیر تعلیم ہیں، لیکن انہیں تعلیم دینے کےلئے عملہ ہی دستیاب نہیں ہے ،اس ہائر اسکنڈی میں 11لیکچر ، 6ماسٹر اور 1فزیکل ٹیچر کی اسامیاں خالی ہے اور یہاں کے بچے عملہ کی عدم دستیابی کے نتیجے میں کورے کے کورے ہی گھروں کو واپس لوٹ جاتے ہیں ،ہائر اسکنڈی کی عمارت بھی نہ صرف تباہ حال ہے بلکہ برسوں سے اس کی بہتری اور ازسرنو تعمیر کے حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ، حالت اتنی ہی خراب نہیں ہے بلکہ جو لیکچر یہاں کپواڑہ اور دیگر اضلاع سے یہاں تعینات کئے گئے ہیں وہ دربدر ہیں کیونکہ اُن کےلئے یہاں رہائش کا بھی کوئی بھی بندوبست نہیں ہے ،کئی ایک ملازمین نے بتایا کہ نہ صرف ماضی کی حکومتوں نے یہاں کوئی رہائشی کواٹروںتعمیر کرا سکی نہ موجودہ انتظامیہ اس جانب کوئی توجہ دے رہی ہے ۔ شہربین کی ٹیم ڈپل مژھل بھی پہنچی جہاں لوگوں نے انہیں ہائر اسکول کا درجہ بڑھانے کی مانگ کی ۔ڈپل میں ہیلتھ سنٹر بھی قائم ہے لیکن وہاں ماہر عملہ ہی دستیاب نہیں ہے، لوگ مانگ کر رہے ہیں کہ ڈپل کے ہیلتھ سنٹر پر عملہ دستیاب رکھا جائے تاکہ لوگوں کومشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔