سرینگر، 29جون2024/ پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) لیہہ، وزارت اطلاعات و نشریات، حکومت ہند کی طرف سے آج ڈی سی آفس لیہہ کے کانفرنس ہال میں تین نئے فوجداری قوانین پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔تین نئے قوانین ’بھارتیہ شہری تحفظ سنہتا‘ (بی این ایس ایس) 2023، ’بھارتیہ نیا سنہتا‘ (بی این ایس) 2023، اور ’بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم‘ (بی ایس اے) 2023 کو پارلیمنٹ نے 2023 میں منظور کیا تھا اور یکم جولائی 2024سے نافذ العمل ہوں گے۔ یہ قوانین بالترتیب برطانوی دور کے انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کریمنل پروسیجر، اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کو منسوخ کرتے ہیں۔ورکشاپ کی صدارت اے ڈی ڈی سی لیہہ سونم نوربو نے کی جبکہ بار ایسوسی ایشن لیہہ کے صدر محمد شفیع لاسو تقریب پر ماہر مقرر کی حیثیت سے موجود تھے۔ سینٹرل بیورو آف کمیونیکیشن (سی بی سی) جموں و کشمیر اور لداخ کے ڈائریکٹر غلام عباس بھی تقریب پر موجود تھے۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب نوربو نے ایسے حساس موضوع پر ورکشاپ کے انعقاد پر پی آئی بی کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا پیغام کو پھیلانے میں مدد کرے گا اور نئے قوانین کے بارے میں عوام تک معلومات پہنچائے گا۔جناب نوربو نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ انتہائی ذمہ داری کے ساتھ کام کریں تاکہ لوگوں کو درست اور تازہ ترین معلومات مل سکیں کہ ان کے حقوق کیا ہیں انہیں قانون اور قانون نافذ کرنے والے حکام سے کیا توقع رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے افراد کو وکلاء اور عدلیہ کے ارکان کے ساتھ وسیع پیمانے پر بات چیت کرنی چاہئے تاکہ شہریوں کے معاملات کو آسان بنایا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان مباحثوں کا فائدہ قطار میں کھڑے آخری فرد تک پہنچے تاکہ کوئی فرد بھی ان فوائد سے محروم نہ رہے۔صدر بار ایسوسی ایشن لیہہ، جناب محمد شفیع لاسو نے تین نئے قوانین کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور بتایا کہ یہ قوانین ماضی کے قدیم اور فرسودہ قوانین سے کس طرح مختلف ہیں۔ انہوں نے مختلف دفعات پر روشنی ڈالی جس سے فرد اور مجموعی انصاف کی فراہمی کے نظام کو فائدہ پہنچے گا۔جناب لاسو نے اس حقیقت پر زور دیا کہ نئے قوانین انصاف فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں نہ کہ کسی کو نشانہ بنانے یا سزا دینے کے لیے۔ انصاف کی فراہمی کے پرانے مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کے نافذ ہونے کے بعد ”تاریخ پر تاریخ“ کا بدنام زمانہ رواج ختم ہو جائے گا۔قبل ازیں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے جناب عباس نے پی آئی بی کے مینڈیٹ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پی آئی بی میڈیا کی مدد سے حکومت اور عوام کے درمیان پل کا کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صرف میڈیا کے ذریعے ہی عوام تک پہنچ سکتی ہے اور میڈیا کو بھی عوام کی رائے کو حکام کے نوٹس میں لا کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔جناب عباس نے کہا کہ موجودہ حالات میں میڈیا کا کلیدی کردار ہے کیونکہ وہ انصاف کی فراہمی کے مجموعی عمل میں ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے عوام کو حساس اور واقف کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے سنکلن ایپ شروع کی ہے جس کے ذریعے میڈیا کے لوگ اور عام لوگ بھی نئے قوانین کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔تکنیکی سیشن کے بعد ایک انٹرایکٹو سوال جواب کا مرحلہ بھی منعقد کیا گیا جس میں صحافیوں نے ماہر کے ساتھ اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور اُن سے وضاحت طلب کی۔صحافیوں نے ورکشاپ کے انعقاد پر پی آئی بی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی یہاں ایسے مزید معلوماتی پروگرام منعقد کیے جائیں۔ورکشاپ کی نظامت کے فرائض جناب خورشید یوسف فیلڈ پبلسٹی آفیسر، سی بی سی ادھمپور نے انجام دئے اور تحریک شکرانہ بھی پیش کیا۔
……٭……
(ق س/ط ار/ م پ / ا ل:29-06-2024)