.
چرارشریف میں ساہیتہ ایکیڈیمی نئی دھلی کی طرف سے تقریب منعقد، مرحوم غلام نبی گوھر کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
شیر شیران۔چرارشریف
سرینگر۔22/ جولائی
وادی کے مشہور نعت خوان ابو الحسن اج ایک تقریب کے دوران چرارشریف میں گوھر میموریل ایوارڈ سے نوازا گیا۔
جبکہ متعدد سکالروں نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تفصیلات دیتے ھوئے نمایندے نے بتایا کہ گوھر صاحب کی چھٹی برسی کے موقعے پر
ساہیتی ایکاڈیمی نئی دھلی،نے کشمیر مرکز ادب وثقافت اور گوہر میموریل ٹرسٹ کے باہمی اہتمام سے مشہور تعلیمی ادارہ
لایف سکول زالوسا چرارشریف کے حسین ماحول میں منعقدہ ایک پرویقار تقریب کے دوران مرحوم غلام نبی گوہر کو انکی چھٹی برسی پر زبردست خراج عقیدت پیش کیاگیا۔ تقریب پر جسٹس ریٹایرڈ بشیر احمد کرمانی مہمان خصوصی تھے۔ جبکہ مسند صدارت کی کرسی پر ساہیتہ ایکاڈیمی کشمیر کے کنوینیر شاد رمضان , اور ممبران ڈاکٹر سوہن لعل کول، محمد امین بٹ , ڈالی تکو آرول، بھی موجود تھے۔ اس موقعے پر ادبا، شعراء، طلبہ اور دوسرے معززین بھی تقریب میں شامل تھے۔موجود جبکہ یوتھ لیڈر اویس اشرف
اور بیگم حسینہ گوہر، بتول بن گوھر بھی موجود تھیں۔
اس دوران سال رواں کا گوہر میموریل ایوارڈ، نعت خوان ابو الحسن فاروقی کو عطا کیا گیا ۔جبکہ مرکز ادب کی طرف سے محمد حسین کو محافظ میراث خوشنویسی ایوارڈ عطا کیا گیا۔تقریب پر مرحوم غلام نبی گوہر کے ادبی ، ثقافتی وسماجی کارناموں اور انکی تصنیفات اور شیخ العالمیات پر تبصرے کیے گیے۔ مسٹر بشیر احمد کرمانی نے خطبہ صدارت میں گوہر صاحب کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہویے کہا کہ انہوں نے اپنی تصنیفات خاصکر ناولوں میں کشمیر کی سیاسی ,تمدنی اور ثقافتی صورتحال کی باریک بینی سے نکاسی کی ہے ۔
شاد رمضان نے کہا کہ گوہر صاحب نے کشمیری ناول نگاری کو دیومالایی دنیا سے نکال کر حقیقی زندگی کے قریب تر لاکر اس کو بینالاقوامی میعار بخشا۔ ڈاکٹر سوہن کول نے اپنے کلیدی خطبہ میں گوہر صاحب کی تخلیقات کےمختلف پہلووں پر ایک پر مغز مقالہ پڑھا۔ سابقہ انفارمیشن افسر مشتاق محرم نے گوہر صاحب کی شاعرانہ خصوصیات پر مقالہ پڑھا ۔ اس کے علاوہ
محمد یوسف شاہین، جی این ادفر , اورعنایت گل نے گوہر صاحب کی شاعری اور زندگی پر مقالات پڑھے۔
> چیر مین نظر الاسلام نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور لائیف اسکول کی طرف سے مہمان خصوصی جسٹس بشیر کرمانی اور شاد رمضان کی عزت افزائی کی۔ تقریب میں ادیبوں اور دانشوروں کے ساتھ مرحوم کے خاندان کے افراد کنبہ بھی موجود تھے ۔