زبیرقریشی
نگینہ انٹرنیشنل اور میزان پبلشرز کے باہمی اشتراک سے جمعہ کو کوہ نور ہال، شہنشاہ پیلس سرینگر میں ایک پروقار ادبی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس دوران وادی کشمیر کے معروف فکشن نگار مجید ارجمند کا ناول “لٹیرا ” سمیت مزید دو کتب کی رسم رونمائی انجام دی گئی۔
تقریب کی صدارت معروف ادیبہ اور سابق ڈائریکٹر فاصلاتی تعلیم کشمیر یونیورسٹی پروفیسر شفیقہ پروین نے کی جبکہ سابقہ ڈائریکٹر ریڈیو کشمیر سرینگر رخسانہ جبین بحثیت مہمان خصوصی تھیں، ایوان صدارت میں ان کے ہمراہ معروف فکشن نگار دیپک کنول اور نگینہ انٹرنیشنل کے چیف ایڈیٹر اور گلڈ کے سرپرست وحشی سعید بھی موجود تھے۔
تقریب کے دوران مجید ارجمند کا ناول “لُٹیرا” ، داستان” گل صنوبر” اور شعری مجموعہ ” پرچھائیاں ” کی رسم رونمائی انجام دی گئی ۔ خطہ استقبالیہ میں وحشی سعید نے مجید ارجمند کی ادبی خدمات کا جائزہ لیتے ہوۓ ارجمند صاحب کی فکشن نگار کے حوالے سے چند باتیں سامعین کے سامنے رکھی اور ساتھ میں تمام مہمانوں کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے استقبال کیا۔اس کے بعد ڈاکٹر اقبال افروز کا تحریر کردہ تبصرہ ناصر ضمیر نے پیش کیا۔
اس موقعے پر ایوان صدارت میں تشریف فرما سبھی معزز شخصیات نے مجید ارجمد کو مبارکباد دی اور انکی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کتب کو کشمیر کے ادبی ذخیرے میں ایک گراں قدر اضافے سے تعبیر کیا۔ پرفیسر شفیقہ پروین نے اپنے صدارتی کلمات میں جموں کشمیر میں فکشن کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کی اور مجید ارجمند کو تین کتب کے منظر عام پر آنے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ فکشن ہمیشہ سے ہی ناقدین کی غیر توجہی کا شکار رہا ہے تاہم جموں کشمیر میں فکشن رائٹرس گلڈ اور مجید ارجمند جیسے دیگر قلمکاروں نے اس خلا کو پر کرنے کی بھرپور کوشش کی۔
اس موقعے پر معروف کارٹونسٹ بشیر احمد بشیر عرف بی اے بی، ڈاکٹر الطاف انجم اور غلام محی الدین نے مجید ارجمند کی زندگی کے مختلف گوشوں کو اجاگر کیا۔ تقریب میں وادی کے اطراف و اکناف سے آئے ادیبوں کی ایک کہکشاں موجود تھی۔ نظامت کے فرائض زبیرقریشی نے انجام دئے جبکہ تحریک شکرانہ بھی انہوں نے ہی پیش کی۔