بھائی بہن کا تہوار رکھشا بندھن بھارت میں ایک مقدس تہوار مانا جاتا ہے ۔ جو پورے ملک میں جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔ رکھشا بندھن بھارت کے ساتھ ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا کے مختلف حصوں میں بھی منایا جاتا ہے ۔ اگرچہ یہ تہوار ہندو تہوار ہے تاہم بھائی بہن کے اس تہوار کو سکھ، عیسائی اور مسلمان بھی مناتے ہیں اور ہندو لڑکیاں اپنے مسلم بھائیوں ، سکھ اور عیسائی بھائیوں کی کلائی پر راکھی باندھتی ہیں۔ یہ تہوار اگست کے مہینے میں آتا ہے اور ہندو قمری کلینڈر کے مطابق یہ شروانا کے مہینے میں پورے چاند کے دن منایا جاتا ہے ۔ اس تہوار کی جڑی ہندوستان کی ثقافت میں گہری جڑی ہوئی ہیں ۔ اس بندھن میں محبت، تحفظ اور خاندانی بندھن چھلکتا ہے ۔ آج کے دور میں جب خاندان اور کنبے منقسم ہورہے ہیں یہ تہوار ایک کنبہ کو ایک دھارے میں باندھتا ہے ۔ اس کی تعلیمات مذہبی اور ثقافتی حدود سے بالاتر ہیں، جو پوری انسانیت کے لیے قابل قدر سبق پیش کرتی ہیں۔ مذہبی بندھن سے ہٹ کر یہ تہوار بھائی چارے اور امن و سلامتی کو فروغ دیتا ہے ۔رکھشا بندھن بھائی اور بہن کے بیچ میں ایک مضبوط رشتہ قائم کرنے کا تہوار ہے اس دن بہنیں اپنے بھائیوں کی لائی پر ایک راکھی باندھتی ہیں ۔ اس موقعے پر بھائی بہن کو بدلے میں تحفے دیتا ہے اور پوری زندگی اپنے بہن کی حفاظت کا عہد کرتا ہے ۔ اگرچہ یہ ایک سادھ تقریب ہوتی ہے تاہم اس میں کافی گہرائی پائی جاتی ہے ۔ یہ بھائی بہن کے احساس کی علامت ہے اور اس میں اخوات، پیار و محبت اور یکجہتی پائی جاتی ہے ۔ یہ تہوار خاندان کے افراد کے تئیں محبت اور تعریف کے اظہار کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ ایک ایسی دنیا میں جو اکثر مادی حصول اور انفرادیت سے متاثر ہوتی ہے، رکھشا بندھن ہمیں جذباتی بندھنوں کی اہمیت اور انسانی رشتوں کی اہمیت اور اتحاد کا درس دیتا ہے ۔ اس مصروف دنیا میں جہاں انسان کو اپنے لئے بھی وقت مئیسر نہیں ہوتا اس مصروف زندگی میں ایک بہن صبح سے ہی اپنے بھائی کا انتظار کرتی ہے اور سارے دیگر کام ادھورے چھوڑ کر راکھی باندھنے کی رسم نبھاتی ہے ۔ دوسری طرف بھائی بھی تمام مصروفیات کو چھوڑ کا اس تہوار کو منانے کےلئے گھر پر رہتا ہے یا کسی دوسری جگہ سے گھر ضرور پہنچتا ہے کیوں کہ اس دن اس کی بہن اس کا انتظار کرتی ہے اور جب تک نہ بھائی کی کلائی پر راکھی باندھتی ہے بہن کچھ نہیں کھاتی ۔ محبت کا یہ اظہار جذباتی بہبود کو فروغ دیتا ہے اور خاندانی رشتوں کو مضبوط کرتا ہے جو ایک صحت مند، ہم آہنگ معاشرے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ تحفظ کا وعدہ جو بھائی اپنی بہنوں سے رکشا بندھن پر کرتے ہیں وہ ذمہ داری اور فرض کے وسیع تر احساس کی علامت ہے۔ یہ ایک دوسرے کو تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے، نہ صرف خاندانوں میں بلکہ برادریوں اور معاشروں میں بھی۔ ذمہ داری کا یہ احساس جسمانی تحفظ سے بڑھ کر جذباتی اور اخلاقی مدد کا احاطہ کرتا ہے۔ آج کی دنیا میںجہاں بہت سے لوگوں کو مختلف قسم کے خطرات اور عدم تحفظ کا سامنا ہے، رکشا بندھن کا پیغام خاص طور پر متعلقہ ہے۔ یہ معاشرے کے کمزور اور پسماندہ افراد کی حفاظت اور ترقی کے لیے اجتماعی احساس ذمہ داری کا مطالبہ کرتا ہے۔ رکھشا بندھن جہاں بہن بھائی کے رشتے کو اور زیادہ مضبوط کرتا ہے وہیں یہ مذہبی رواداری کو بھی فروغ دیتا ہے ۔ ایک مسلم بہن اپنے ہندو بھائی اور ایک ہندو بہن اپنے مسلم بھائی کی کلائی پر جب راکھی باندھتی ہیں تو اس سے دونوں مذاہب کے لوگوں میں قربت آتی ہے ۔ اس طرح سے رکشا بندھن باہمی احترام اور مساوات کا درس بھی دیتا ہے۔رکھشا بندھن ایثار اور الفت کی عکاس ہے ۔ راکھی باندھنا اور تحفہ دینا یہ ایک انوکھے جذبے کو فروغ دیتا ہے ۔ یہ فریقین کے مابین عزت ، احترام اور قدر شناسی کو بڑھاتا ہے ۔ یہ معاشرے میں اخوت اور امن و سلامتی کو بڑھانے کےلئے ایک اہم تہوار ہے ۔بہت سے روایتی معاشروں میں صنفی کردار اکثر سخت اور غیر مساوی رہے ہیں۔ تاہم رکشا بندھن، اپنی روایتی جڑوں کے باوجود مساوات کا پیغام دیتا ہے۔ بھارت میں مختلف تہوار منانے جاتے ہیں جو روایتی بھائی چارے اور رواداری کو بڑھاتے ہیں لیکن رکھشا بندھن قدیم روایت کو زندہ رکھتے ہوئے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے اور خاندانوں کے مابین نزدیکیاں پیدا کرتا ہے ۔
ہندوستان مختلف زبانوں ، مختلف مذاہب، مختلف قبیلوں کا مسکن ہے تاہم رکھشا بندھن ، لسانی حدود، جغرافیائی اور قبائیلی حدود سے آگے بڑھ کر تمام برادروں کےلئے ایک خوشی کا تہوار ہے اور اس تہوار میں مختلف عقائد کے لوگ حصہ لیتے ہیں اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں دیتے ہیں ۔ جیسے کہ ہم نے پہلے ہی عرض کیا کہ رکھشا بندھن مذہبی حدود سے بالاتر ہوکر ملک کے ہر طبقے اور ہر مذہب کے ماننے والے اس تہوار کو مناتے ہیں اور یہ محبت، باہمی اختلافات کو چھوڑ کر ایک نئی صبح تلاش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ یہ احترام ، تحفظ اور ایک دوسرے کے سکھ دکھ میں کام آنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ یہ مختلف برادروں کے درمیان اتحاد اور ملن کے فروغ کےلئے ایک پُل کی حیثیت سے کام کرتا ہے ۔ رسومات اور روایات ہماری شناخت اور اقدار کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ رکھشا بندھن، اپنی بھرپور روایات کے ساتھ، ثقافتی ورثے کے تحفظ اور احترام کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ یہ رسومات محض علامتی نہیں ہیں بلکہ گہرے معنی اور تعلیمات لے کر جاتی ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں، جہاں جدیدیت اکثر روایتی اقدار کے خاتمے کا باعث بنتی ہے، رکشا بندھن جیسے تہوار ایسے لنگر کا کام کرتے ہیں جو ہمیں اپنی جڑوں سے جڑے رکھتے ہیں۔رکھشا بندھن ہمیں ایک دوسرے کی عزت کرنا ، اپنے آبا و اجداد کی روایت کو زندہ رکھنے اور آنے والی نسلوں تک اپنی روایات اور ثقافتی ورثے کو منتقل کرنے کی یاد دہانی کرتا ہے ۔ یہ تہوار صدیوں سے بھارت میں منایا جاتا ہے اور اس کو پیار و الفت کا تہوار مانا جاتا ہے جس میں باہمی مساوات کی جھلک ہے ۔ یہ ہمدردی خاندانی بندھنوں سے بالاتر ہے اور وسیع تر انسانی نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ سماجی ناانصافیوں سے لے کر ماحولیاتی بحرانوں تک متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنے والی دنیا میں ہمدردی کا سبق بہت اہم ہے۔آج کل کے مادیت پرستی کے دور میں رکھشا بندھن مختلف کمونٹیز میں رواداری اور اتحاد کےلئے ایک آلہ کے طور پر کام کرتا ہے ۔ یہ اس مصروف ترین زندگی میں اپنے نزدیکی رشتوں کا عزت اور ان کا احترام کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ یہ تہوار ایک دوسرے کی حفاظت ، سلامتی کی ترغیب دیتا ہے اور یہ ہمیں ایسی لوگوں کی حفاظت کےلئے ایک سبق دیتا ہے جو خود اپنی حفاظت نہیں کرسکتے ہیں اور معاشرے میں ان کے حقوق سلب کئے جاتے ہیں ۔ رکھشا بندھن اگرچہ بہن بھائی کے درمیان رشتے کو مضبوط کرنے کا تہوار ہے تاہم یہ معاشرے کو بھی نزدیک لانے میں کردار اداکرتا ہے ۔ تہوار میں پڑوسی ، قریبی رشتے دار ایک دوسرے کو راکھی باندھتے ہیں اس سے باہمی اتفاق کو تقویت ملتی ہیں ۔ ایک ایسی دنیا میں جس میں اکثر تقسیم اور اختلاف ہوتا ہے، رکھشا بندھن ہماری مشترکہ انسانیت اور ہم سب کو جوڑنے والے بندھن کی یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔ یہ ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگیوں میں ان اقدار کا احترام کرنے اور ان کو برقرار رکھنے، افہام و تفہیم اور تعاون کے پل بنانے اور ایک زیادہ منصفانہ اور خیال رکھنے والی دنیا کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔عصر حاضر میں یہ تہوار ایک عالمگیر پیغام کی علامت ہے جس میں تحفظ، ہمدردی ، ایثار اور قربانی کا پیغام ہے۔
مجموعی طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ رکھشا بندھن کی جو تعلیم ہے وہ محبت، احترام ، ایثار، ہمدردی اور مساوات درس دینے کے ساتھ ساتھ عدم تشدد اور مل جھل کر رہنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ اس تہوار کو کسی مخصوص مذہب کے دائرے میں رکھنا اس کے وسیع تر مفاد کے منافی ہوگا کیوں کہ یہ توار ایک عالمی تہوار کے طور پر فروغ دینے کا قائل ہے جو انسانوں کو جوڑنے کا کام کرتا ہے اور نفرت سے دور رہنے کی تعلیم دیتا ہے ۔ آج کل جب لوگ ایک دوسرے سے دور رہنے کو ترجیح دیتے ہیں رکھشا بندھن لوگوں کو نزدیک آنے کا موقع دیتا ہے ۔