وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات میں سے سب سے مشہور مقام گلمرگ ہے جو پیر پنچال پہاڑی سلسلہ کے دامن میں ایک خوبصورت وسیع میدانی علاقہ ہے جہاں پر سرسبزہ سبزہ زار سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنتا ہے ۔ گلمرگ وادی کشمیر وارد ہونے والے سیاحوں کی پہلی پسند ہے اور جو بھی کشمیر آکر گلمرگ کی سیر کرنے سے رہ گیا مانو اس نے کشمیر آکر کچھ نہیں دیکھا ۔ گلمرگ کے نام پر کے معنیٰ اگر ہم دیکھیں تو اس کا مطلب ہے ”مرگ ‘یعنی میدان، گل کا مطلب پھول ، یعنی اس کو پھولوں کا میدان کہا جاتاہے ۔ گلمرگ کو بطور سیاحتی مقامی کے طور پر ترجیح کشمیر کے خود مختار بادشاہ جنہیں ”یوسف شاہ چیک “ کہا جاتا ہے ۔ یوسف شاہ چیک اس جگہ کی دلکشی سے مستفید ہو کر اپنی شاعرہ ملکہ حبہ خاتون کے ساتھ اکثر آتے تھے۔ حبہ خاتون ایک کشمیری شاعرہ تھیں جنہوںنے یوسف شاہ چیک کی جدائی میں کئی غزلیں کہیں ہیں جو کشمیری ثقافت اور تہذیب کا حصہ بن چکی ہیں۔ جہاں تک گلمرگ کی بات ہے تو یہ خوبصورت ترین علاقہ صدیوں سے لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے جو بادشاہوں سے لیکر امراءو وزراءاور عام لوگوں کےلئے بہترین سیاحتی مقام کے طور پر مانا جاتاہے ۔ اگر ہم 20ویں صدی کے اوائل پر نظر دوڑائیں گے تو ہم کو معلوم ہوگا کہ گلمرگ برٹش دور میں اہمیت حاصل کرگیا جب یورپی نوآبادیات برصغیر میں گرمی سے بچنے کےلئے کشمیر وارد ہوتے اور یہاں پر گلمرگ میں قیام کرتے اسی دور میں یہاں کا مشہور ہوٹل ”نڈوز “ ہوٹل بھی قائم کیا گیا تھا جبکہ یہاں کے ارد گرد سادہ مکانات اور لکڑی سے بنے ڈھوکہ زیادہ دکھائی دے رہے تھے ۔ اسی دور میں یہاں پر گالف اور پولو جیسے کھیلوں کو فروغ ملا ۔ چونکہ یہ کھیل انگریزوں سے منسوب تھے اس لئے وہ ان کھیلوں کویہاں پر رائج کرکے وطن کی ثقافت سے جڑے رہتے تھے ۔ 1881 میں گلمرگ گالف کلب کی بنیاد سر نیویل چیمبرلین نے ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کی، جس نے وادی کے پرسکون منظر میں گالف کو متعارف کرایا۔ 1947 تک یہ کلب برطانوی سماجی زندگی کے ایک مرکز میں تبدیل ہو چکا تھا، جس نے ان کی تفریحی سرگرمیوں کو وسیع عشائیہ اور رقص کے ساتھ دکھایا۔ گلمرگ میں تین گالف کورسز موجود ہیں جن میں بالائی وسطی اور نچلے گالف کورس کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ گلمرگ میں لوگ گوڑوں پر دوڑ کر بھی پولو کھیلتے ہیں جو اس خطے کو مزید دلچسپ بناتا ہے ۔ ابتدا میں یہاں پر ہفتے میں دو مرتبہ پولو میچ کھلے جاتے تھے جس دوران شکار پر بھی کوئی پابندی نہیں ہوا کرتی تھی تاہم اس کےلئے لائسنس کا ہونا ضروری تھا۔ شکاری یہاں پر ریچھوں ، ہرن ، ہانگل ، تیتر اور دیگر جنگلی حیات کا شکار کرتے تھے کیوں کہ یہاں پر ارد گرد وسیع جنگلاتی علاقہ ہے جہاں پر مختلف اقسام کے جنگلی جانور کثر ت سے پائے جاتے تھے اور آج بھی گلمرگ کے ادر گرد علاقوں میں ریچھوں کی آواجاہی ایک عام سی بات ہے ۔
برٹش دور سے قبل گلمرگ مغل باداشاہوں کےلئے بھی کافی دلچسپی کا مرکز بنا رہا تھا ، مغل بادشاہ جہانگیر کے زمانے میں اس طرف خاصی توجہ دی گئی ۔ ان کے دور میں یہاں پر 21اقسام کے پھول بھی لگائے گئے ۔ اس طرح سے 1927 میں مہاراجہ ہری سنگھ کو ان جنگلی پودوں کے تحفظ کے لیے اقدامات شروع کرنے پر آمادہ کیا، جس سے گلمرگ کی ماحولیاتی قدر کو مزید اجاگر کیا گیا۔ سردیوں میں گلمرگ ہندوستان کا سکی دارالحکومت تھا۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے خاص مواقع پر گلمرگ کا دورہ کیا۔ انہوں نے سیاحت کو فروغ دینے اور گلمرگ کو سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔مہاراجہ نے گلمرگ تک پکی سڑک کی تعمیر کےلئے بھی اقدامات اُٹھائے اور یہاں پر ہوٹل اور گیٹ ہاوسوں کے قیام کو بھی منظوری دی تھی ۔ اس طرح سے گلمرگ میں بنیادی ڈھانچے کی طرف سرکار کی توجہ مرکوز ہوئی ۔ 20ویں صدی کے اوائل میں ٹیلی فون رابطہ کی ضرورت کو بھی پورا کیا گیا اور 1938میں گلمر گ سے سرینگر تک ٹیلی فون لائن قائم کی گئی جس سے مواصلاتی اصلاحات شروع ہوئی اور یہ اقدام گلمرگ کی طرف سیاحوں کی توجہ کا اہم ثابت ہوا ۔ 20ویں صدی کے ابتداءمیں کشمیر میں نقل و حمل کا ذریعہ مقامی تانگا ہی تھا اور گھوڑے گاڑی مال ڈھونے کے کام کےلئے استعمال میں لایا جاتا تھا جبکہ کولی یا مزدور بھی سامان اُٹھانے کا کام کرتے تھے ۔ تانگہ اور گھوڑے کے ریڈوں کےلئے ایک نظام تھا اور اس کےلئے ”چودھری“ ریونیوافسر کے ذریعہ یہ کام نبھاتا تھا ۔ جو ایک خاص سڑک کے ساتھ اہم اسٹیشنوں پر قائم ٹرانسپورٹ ایجنسیوں کا انچارج تھا۔ اس بیچ 1953میں کشمیر کے اُس وقت کے وزیر اعظم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جس نے گلمرگ پر وسیع اثرات مرتب کئے تاہم اس کے باوجود بھی گلمرگ کی اپنی شان زندہ تھی اور یہ سیاحوں کےلئے توجہ کا مرکز بدستور بنا رہا ۔ اس کے علاوہ 1990میں وادی کشمیر میں آگ و آہن کا دور شروع ہوا اور سیاسی طور پر حالات خراب ہوئے تاہم اس کے باوجود بھی قصبہ گلمرگ اپنے وجود کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ۔
گلمرگ میں ایک خوبصورت ترین مقام افر وٹ ہے جو سطح سمندر سے 4390بلندی پر واقع ہے ۔ افروٹ کی پہاڑی لائن آف کنٹرول سے جڑی ہوئی ہے اور موسم کے اعتبار سے کافی حساس ہے جہاں پر برف اور بارش کسی بھی وقت ہوسکتی ہے ۔ افروٹ کی پہاڑوں پر جمی برف سے گلمرگ کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ سیاحوں کےلئے اہم جگہ ہے ۔ گلمرگ سے افر وٹ کے درمیان ”کیبل کار “ گنڈولہ بھی چلایا جاتا ہے جو اس کو سیاحوں کےلئے مزید دلچسپی کا مرکز بناتا ہے ۔ گلمرگ میں ونٹر سپورٹس کے پروگرامات کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے خاص طور پر سرمایہ کھیلوں میں شرکت کرنے کےلئے ملکی اور بین الاقوامی سطح کے کھلاڑی بھی یہاں آتے ہیں ۔ گلمرگ کو اشیاءکی ساتویں بہترین سکی ڈسٹنیشن کے طور پر بھی جگہ ملی ہے اور یہاں پر سکی ، سنو ہاکی وغیرہ جیسے کھیل بھی کھیلے جاتے ہیں ۔ مجموعی طور پر گلمرگ وادی کشمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے جس سے یہاں کی سیاحت میں جان ہے ۔