بھارت میں ہر سال قومی جمناسٹک کا دن منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں خاص کر نوجوانوں میں ورزش شوق پیدا کرنا ہے ۔جمناسٹک ایک کھیل ہے جو جسمانی طور پر کھیلا جاتا ہے اور یہ قدیم زمانے سے رائج ہے ۔ پہلے کے زمانے میں جمناسٹک کو کرتب بازی کے دائرے میں رکھا گیا تھا لیکن اب یہ کھیل کا ایک حصہ ہے۔ جمناسٹک عالمی سطح پر کھیلا جانا والا کھیل ہے جس میں نہ صرف کھلاڑیوں کی شرکت اہم ہوتی ہے بلکہ یہ ”کوچ “ یعنی سکھانے والے اور جمناسٹک سے جڑے دیگر افراد کی اہمیت کو بھی اُجاگر کرتا ہے اور اس کھیل کےلئے سبھی افراد کا رول اہم رہتا ہے ۔ بھارت میں بھی جمناسٹک کھیلا جاتا ہے اور اس کو ایک کھیل کی صورت میں اختیار کیا گیا ہے ۔ملک میں جمناسٹک کا دن ہر سال منایا جاتا ہے تاکہ اس کھیل کی اہمیت کو زیادہ سے زیادہ اُجاگر کیا جائے اور نوجوانوںکو اس طرف راغب کرکے انہیں کےلئے مواقعے دستیاب رکھے جائیں ۔ جمناسٹک ایک منفرد کھیل ہے اور یہ عام کھیلوں سے مختلف یہ کیوں کہ جمناسٹک نظم و ضبط، جسمانی لچک اور صلاحیت کو بڑھاتا ہے ہم کہہ سکتے ہیںکہ جمناسٹک ایک فن ہے اور اس کو کھیلنے والے کسی فنکار سے کم نہیں ہوتے ہیں۔ عالمی سطح پر اس کی گہری تاریخی جڑیں قدیم یونان سے ملتی ہیں جہاں اسے جسمانی طاقت اور ذہنی نظم و ضبط پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تعلیم کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا تھا۔ اس کو باضابط سیکھنے کےلئے اُستاد ہوا کرتے تھے اور ہر تعلیمی ادار ے میں اس کو اہم حصہ تصور کیا جاتا تھا ۔ جبکہ مغربی ممالک میں اس کھیل کو سیکھنے اور سکھانے کےلئے باضابطہ تربینی مراکز قائم کئے گئے ہیں ۔ اگر ہم جمناسٹک کی بھارت سے جڑی روایت پر نظر ڈالیں تو جمناسٹک کا بھارت کے ساتھ گہرا تعلق ہے اور اس دن کو منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ بھارت اس قدیم روایت کو زندہ رکھے اور نئی نسل میںمنتقل کریں ۔ پہلی بار1999 میں منایا گیا قومی جمناسٹک ڈے کو ہر عمر کے لوگوں کے لیے جمناسٹک کے متعدد صحت کے فوائد کو ظاہر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ یہ جمناسٹوں کی کامیابیوں کا جشن منانے اور جمناسٹک کو جسمانی تندرستی اور ذہنی نظم و ضبط کے لیے ایک ضروری کھیل کے طور پر فروغ دینے کے موقع کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس دن، دنیا بھر میں بہت سے جمناسٹک کلب، اسکول، اور تنظیمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کھیل سے متعارف کرانے کے لیے نمائشیں، پرفارمنس، ورکشاپس اور ایونٹس کا انعقاد کرتی ہیں۔ جمناسٹک کو ایک تفریحی سرگرمی کے طور پر فروغ دینے پر اکثر زور دیا جاتا ہے جو بچوں کے لیے قابل رسائی ہے۔جمناسٹک صرف ایک ایک کھیل نہیں ہے بلکہ یہ جسمانی ورزش کا بھی ایک حصہ ہے اسلئے تعلیمی اداروں میںجمناسٹک کا عام ہونا بھی ضروری ہے ۔ قومی جمناسٹک ڈے گزشتہ برسوں کے دوران ایک عالمی جشن میں تبدیل ہوا ہے جس میں کھلاڑیوں، معلمین اور فٹنس کے شوقین افراد کی شرکت کو راغب کیا گیا ہے۔ جمناسٹک انسان کو بہت سارے جسمانے فائدے پہنچاتا ہے اور ذہنی اور جسمانی چستگی بخشتا ہے ۔ جیسا کہ قرائین کو معلوم ہوگا کہ جمناسٹک ہندوستان میں صدیوں سے رائج ہے حالانکہ اس کو کھیل کی صورت میں بعد میں لایا گیا لیکن یہ ثقافتی طور پر بھارت سے قدیم جمانے سے ہی جڑا ہوا ہے ۔ اگر ہم اس کے تاریخی پس منظر پر نظر ڈالیں گے تو 12ویں صدی عیسوی میںاس کو ”ملا کھمب“ کے نام سے جانا جاتا تھا ۔ ملا کھمب جمناسٹک کی ایک شکل ہے ۔جو کھمبے یا لٹکتی رسی پر کرتب بازی کو کہتے ہیں ۔ قارئین کو اگر یاد ہوگا تو اس طرح کی کرتب بازی کرنے والے ہر علاقے میں گھومتے رہتے تھے جو رسی پر سائیکل کا ایک پہیہ رکھ کر اس پر چلتے تھے۔ اور آج بھی ملک کے کچھ حصوں میں اس پر عمل کیا جاتا ہے۔ یہ مقامی روایت جسمانی مہارت اور طاقت بڑھانے کی مشقوں کے ساتھ ہندوستان کی ابتدائی توجہ کو ظاہر کرتی ہے۔حالانکہ اس نے کبھی بھی بین الاقوامی جمناسٹکس کی وسیع پیمانے پر پہچان حاصل نہیں کی تاہم یہ کھیل کے شعبے کا ایک اہم حصہ تھا اس میں فرق صرف یہ تھا کہ جمناسٹک یا کرتب بازی کرنے والے ایک جگہ اس کامظاہر نہیں کرتے تھے بلکہ ہر علاقے اور ریاست سے دوسری ریاست سفر کرتے رہتے ۔ ہندوستان میں جدید جمناسٹک کا آغاز برطانوی نوآبادیاتی دور سے کیا جا سکتا ہے، لیکن کرکٹ یا ہاکی جیسے دیگر کھیلوں کے مقابلے اس کی ترقی سست رہی ہے۔اس کی کئی وجوہات ہیں جمناسٹک کےلئے سخت جسمانی مشق کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ کرکٹ، ہاکی یا فٹبال جیسے کھیلوں کےلئے ابتدائی طور پر سخت مشق کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ لیکن اب جمناسٹک کی طرف پھر سے رجحان بڑھنے لگا ہے اور اس کو ایک کھیل کی صورت میں قبول کیا جارہا ہے۔ بھارتی جمناسٹک نے عالمی سطح پر اتھلیٹ کے طور پر اس کا مظاہر کیا ہے۔ 1951 کے ایشیائی کھیلوں میں ہندوستان نے اپنا پہلا جمناسٹک تمغہ جیتا، لیکن بنیادی ڈھانچے، تربیتی سہولیات اور نمائش کی کمی کی وجہ سے اس کھیل کو مرکزی دھارے میں توجہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑی۔ برسوں سے ہندوستانی جمناسٹوں کو حکومت کی ناکافی فنڈنگ، پرانے آلات، اور ہنر مند کوچوں کی کمی جیسے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم حکومت اور نجی دونوں تنظیموں کی طرف سے حالیہ کوششیں ان مسائل کو دور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، اور کھیل آخر کار ترقی کے آثار دکھا رہا ہے۔ہندوستان میں اب جمناسٹک سے جڑے نئے کھلاڑی سامنے آرہے ہیں جو عالمی سطح پر اپنا نام کمارہے ہیں ان میں دیپا کرما بھی ایک کھلاڑی ہیںجس نے اتھلیٹس میں کامیابی حاصل کرکے ہندوستان کو عالمی سطح پر اس کی پہنچان بنائی ۔ کرماکر اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون جمناسٹ بن گئیں اور 2016 کے ریو اولمپکس میں اپنی کارکردگی کے بعد بین الاقوامی شہرت حاصل کی جہاں وہ والٹ فائنل میں چوتھے نمبر پر رہی۔ اس کی کارکردگی نے جمناسٹکس کو ہندوستان میں روشنی میں لایا اور ان گنت نوجوان کھلاڑیوں کو اس کھیل کو آگے بڑھانے کی ترغیب دی۔دیپا نے اپنے تجربے اور لگ سے جمناسٹک میں ایک نئی جان ڈال دی اور اس کھیل کو عالمی سطح پر اُجاگر کرنے میں رول اداکیا ۔ اسی طرح سے اگر ہم دیگر جمناسٹک کھلاڑیوں کی بات کریں تو ان میں آشیش کمار، راکیش پاترا، اور اروناریڈی جیسے کھلاڑیوںنے کامن ویلتھ گیمز ، ایشین گیمز اور ورلڈ چمپین شپ میں حصہ لیکر بین الاقوامی سطح پر بھارت کی اس کھیل کےلئے نمائندگی کی ۔
یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ اس کھیل کو فروغ دینے کےلئے بنیادی سطح پر اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے اس میں سرمایہ کاری اور کھلاڑیوں کےلئے بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کی طرف توجہ دینا ناگزیر ہے ۔ اگر ہم جمناسٹک کو صرف ایک قومی دن کے طور پر مناتے رہیں گے تو اس کا نتیجہ صفر حاصل ہوگا اسلئے اس دن کو منانے کا غرض صرف یہ ہونا چاہئے کہ اس میں جو خامیاں ہیں وہ دور ہوسکیں۔ وہیں یہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کا بھی ایک موقع ہے جو اب بھی ہندوستان میں اس کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ سب سے پہلےمناسب انفراسٹرکچر اور آلات کی کمی ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ جمناسٹکس ایک انتہائی تکنیکی کھیل ہے جس کے لیے مخصوص آلات کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے متوازی بار، انگوٹھی، والٹنگ ٹیبل، اور بیلنس بیم، لیکن بہت سے ہندوستانی تربیتی مراکز میں ان ضروری آلات کی کمی ہے۔ان بنیادی چیزوں کی دستیاب سے ہی اس کھیل میں شامل کھلاڑی اپنی کارکردگی کا بہتر ڈھنگ سے مظاہرہ کرسکتے ہیں۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اس کھیل کےلئے ابھی تک عالمی سطح کے کوچ دستیاب نہیں ہے جس کے باعث اس کھیل میں شامل کھلاڑی بہتر تربیت سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ہندوستان کے زیادہ تر جمناسٹک کوچز کو جدید ترین کوچنگ سرٹیفیکیشن تک رسائی حاصل نہیں ہے، اور نہ ہی وہ جدید ترین تکنیکوں اور حفاظتی پروٹوکول کے ساتھ اپ ڈیٹ رہنے کے لیے مستقل تربیت حاصل کرتے ہیں۔اس کےلئے سرکاری سطح پر الگ سے فنڈنگ ہونی چاہئے تاکہ اس کھیل سے جڑے تمام معاملات حل ہوسکیں ۔ جمناسٹک جو ایسے کنبوں سے تعلق رکھتے ہیں جن کی مالی حالت بہتر نہیں ہوتی اسلئے ان کی مالی کفالت بھی ضروری ہے کیوں جمناسٹک کو اکثر سپانسرس کی کمی کا سامنا رہتا ہے اور اگر سپانسر مل بھی جائیں تو ان کی جانب سے نامعقول فنڈنگ ہوتی ہے ۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کھیل کو عالمی سطح پر اُجاگر کرنے کےلئے اقدامات اُٹھائے جائیں اور کھلاڑیوںکو ہر وہ سہولیت دستیاب رکھی جائے جو اس کےلئے ضروری ہے۔