وادی کشمیر حمالیائی خطے میں بساایک خوبصورت علاقہ ہے جو ہندوستان اور پاکستان اور چین کے بیچ میں واقع ہے ۔ یہ اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے اور اس کو زمین پر جنت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ یہاں کی سرسبز وادیاں، اونچے پہاڑ، گھنے جنگلات، جھومتے جھرنے اور بہتی ندیاں انسان کی روح کو تازہ کرتی ہے ۔ اگر ہم مقامی آبادی کی بات کریں تو کشمیری عوام مہمان نوازی اور حسن سلوک میں اپنی مثال آپ ہے ۔ آباد مسلمان اکثریت پر مشتمل ہے جبکہ دیگر مذاہب کے لوگ جیسے سکھ، کشمیری پنڈت اور بودھ دھرم کے لوگ بھی یہاں پر آباد ہیں جو اس خطے کو ایک ملی جلی تہذیب اور مذہبی رواداری کی عکاسی ہے ۔ وادی میں کشمیری زبان عام ہے اور ہر طبقہ کے لوگ کشمیری بولتے ہیں اگرچہ اردو اور انگریزی بھی رابطہ کےلئے بولی جاتی ہیں تاہم کشمیری مقامی آبادی کی مادری زبان ہے ۔ کشمیری ثقافت اور تہذیب کی الگ پہچان ہے یہ پوری دنیامیں ایک شناخت رکھتی ہے ۔
کشمیر کے موسم کی اگر بات کریں تو یہاں کا موسم اور آب و ہوا معتدل رہتا ہے مختلف موسموں کا الگ الگ نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ موسم بہار مارچ سے ماہ مئی تک رہتا ہے جس میں پھول ، شگوفتے کھلتے ہیں اور مرجھائے ہوئے پیڑ پودوں میں ایک نئی جان آجاتی ہے ۔ یہاں کے سیاحتی مقامات جیسے نشاط ، شالیمار باغ اور دیگر مقامات میں رنگ برنگے پھول کھلنے شروع ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد شروع ہوتا ہے موسم گرما جو کہ جون سے ماہ اگست تک رہتا ہے ۔ ان تین مہینوں میں اگرچہ موسم گرم رہتا ہے تاہم درجہ حرارت 33ڈگری جب پار کرتا ہے تو قدرتی طور پر بارشیں شروع ہوجاتی ہیں جو ایک بار پھر درجہ حرارت کو نیچے لاتا ہے ۔موسم گرما ءکے دوران وادی کشمیر کے کونے کونے میں ایک نئی چہل پہل شرو ع ہوجاتی ہے اور سیاحتی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں۔ اس کے بعد موسم خزاں شروع ہوتا ہے جو کہ ستمبر سے ماہ نومبرکے وسط تک رہتا ہے ۔ موسم خزان میں میوہ جات پک کر تیار ہوتے ہیں اور دھیان و غیرہ جیسے فصلوں کی کٹائی اسی موسم میں شروع ہوجاتی ہے ۔ موسم خزان میں وادی کشمیر کے دیہی علاقوں میں جیسے تہوار ہوتے ہیں ۔ اس کے بعد موسم سرماءشروع ہوتا ہے جو کہ ماہ دسمبر سے فروری کے آخر تک رہتا ہے ۔ ان تین مہینوں میں یہاں پر بالائی اور میدانی علاقوں میں بارشیں اور برفباری ہوتی ہے ۔ پہاڑی علاقوں میں برف جم جاتی ہے جو کہ وادی کوگرمی کے موسم میں سیراب کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے ۔ موسم سرماءکے دوران جب برفباری شروع ہوجاتی ہے تو یہ خطہ کسی جنت سے کم نہیں دکھتا ہے ہر طرف سفید چادر بچھی رہتی ہے ۔ اس خطے کی خصوصیت ہی برف سے ہی اور اس موسم میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد برف دیکھنے کےلئے وارد کشمیر ہوتی ہے ۔
جہاں تک کشمیر وادی میں معمولات زندگی کی بات ہے تو اس خطے میں معمولات زندگی کافی پیچیدہ اور چلینجوں سے بھرے رہتے ہیں ۔ خطے میں سیاسی خلفشار ، بد امنی ، مخدوش حالات نے مقامی آبادی کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں ۔ اس کے باوجود بھی کشمیری عوام نے ہر حال میں زندگی چلانے کا ہنر بھی سیکھ لیا ہے ۔ حالات مخدوش رہنے کے باوجود بھی لوگوں کو زندگی کو ڈگر پر لانے کی کوششیں جاری رکھیں۔بنیادی طور پر کشمیری عوام امن پسند قوم ہیں ۔ جہاں تک کشمیر میں معاشی ذرائع کی بات ہے تو کشمیر کا ایک بہت بڑا طبقہ زرعی سرگرمیوں سے جڑا ہوا ہے ۔ زراعت، خاص طور پر زعفران اور سیب کی کاشت، سیاحت کے ساتھ ساتھ معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ زرعی سرگرمیوں میں اب نئے طریقے اپنائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے وادی کی زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے ۔وادی کشمیر کے خشک میوہ جات میں اخروٹ اور بادم کی کاشت بھی ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ یہاں پر دستکاری بھی ایک بہت بڑی صنعت ہے جس سے لاکھوں لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ دستکاری کی صنعت کشمیری عوام کی معیشت کےلئے اہم مانی جاتی ہے۔ دستکاریوں میں قالین بافی، شال بافی ، نمدہ سازی، کڑھائی کاکام ، پیپر ماشی اور لکڑی کی نقش نگاری خاص طور پر روزگار کا ذریعہ ہے ۔ کشمیری دستکاری روزگار کے وسیلہ کے ساتھ ساتھ یہاں کی ثقافت اور تہذیب کی بھی نشاندہی کرتی ہے ۔
وادی کشمیر میں دیگر سرگرمیوں میں کھیل کود کی سرگرمیاں بھی کافی حد تک ہوتی ہے اور یہاں کا موسم کھیل کود کی سرگرمیوں کےلئے موزوں ہے ۔ یہاں پر سرمائی کھیل بین الاقوامی سطح پر منعقد کئے جاتے ہیں جس میں ملکی اور غیر ملکی کھلاڑی حصہ لیتے ہیں ۔ اس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملتا ہے بلکہ مقامی نوجوانوں کو روزگار بھی فراہم ہوتا ہے۔ قارئین جیسا کہ پہلے یہ عرض کیا جاچکا ہے کہ وادی کشمیر کو قدرت نے بے حد خوبصورتی سے نوازا ہے جس کی وجہ سے یہاں پر سیاحت سرگرمیاں بھی جاری رہتی ہے ۔ سیاحتی شعبے کشمیر کی معیشت میں اہم کردار اداکرتی ہے اس شعبے سے بہت سارے طبقہ جات وابستہ ہیں جن میں ہوٹل، گیسٹ ہاوس، رستوران، گھوڑے بان، شکارہ چلانے والے ،ہاوس بوٹ والے ، دستکار، ہینڈی کرافٹس سے جڑے افراد وغیرہ کی روزی روٹی سیاحت سے جڑی ہوئی ہے ۔
مذہبی طور پر کشمیر ایک شاندار خطہ ہے جہاں پر کشمیری مسلم، کشمیری پنڈت، سکھ اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے ایک ساتھ رہتے ہیں ۔ یہاں پر مختلف مذہبی تہوار منانے جاتے ہیں جن میں عیدالفطر، عیدالاضحی، محرم الحرام ، عید میلاد النبی ، عرس ہائے ، وغیرہ کے علاوہ ہندو برادری شیو راتری، بھی مناتے ہیں۔ شیو راتری کا ہندو تہوار، جسے مقامی طور پر ہیراتھ کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک اور اہم واقعہ ہے، جس میں بھگوان شیو کو روایتی رسومات اور اجتماعات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ خطے پیر پنچال میں پونچھ کا خزاں کا تہوار، جو مسلمانوں اور ہندوو¿ں دونوں کی طرف سے منایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سکھ برادری سے وابستہ لوگ گرونانک جینتی اور دیگر سکھ تہوار مناتے ہیں اور ان تہوارورں پر یہاں کے گردواروں میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
جہاں تک کشمیری کھانے پینے کی بات ہے تو یہاں پر مختلف پکوان کافی مشہور ہے جو اپنے ذائقے میں منفرد ہوتے ہیں ۔ ان پکوانوں میں خاص طو رپر جو کہ پوری دنیا میں مشہور ہے وہ ”وازوان “ ہے جو خالص گوشت سے بنایا جاتا ہے اور مختلف ذائقے جیسے روغن جوش، یخنی ، گوشتابہ، کباب، رستہ ، تبخ ماز وغیرہ گوشت سے ہی بنائے جاتے ہیں اور یہاں پر شادی بیاہ کی تقاریب میں عام ہے ۔ کشمیرمیں مہمان نوازی میں مشروبات مین ”قہوہ“ عام ہے جس میں زعفران اور بادام ملایا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہاں پر مقامی طور پر ”نون چائے“ یعنی نمکین چائے ہر گھر میں بنتی ہے جو یہاںکی ثقافت اور روایت سے جڑی ہوئی ہے۔ نون چائے کا استعمال ہر کوئی طبقہ کرتا ہے اور ہر موسم چاہئے گرمی ہو یا سردی نون چائے ہونی ہی چاہئے ۔ مجموعی طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ وادی کشمیر پوری دنیا میں ایک شاہکار ہے جس کے آب ہوا اور تہذیب اپنی مثال آپ ہے ۔