جموں کشمیر جو کئی دہائیوں سے پڑوسی ملک کے پروکسی وار کی زد میں ہے میں بھارتی فوج پر کافی ذمہ داریاں عائد ہیں ۔ ایک طرف فوج حفاظتی صورتحال کو برقرار رکھنے میں اہم کردار اداکررہی ہے تو دوسری طرف لوگوںکے ساتھ قریبی تال میل بنائے رکھتے ہوئے ان کی راحت رسانی کا کام انجام دیتی ہے ۔ فوج مقامی لوگوں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے خطے کی سیاسی، اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی جانکاری حاصل کرتی ہے اور ان کو درپیش مسائل کے حل کےلئے راہ نکالنے کی کوشش کرتی ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ خطے میں تشدد اور ہنگامہ خیز حالات کے سبب فوج اور مقامی لوگوں کے مابین کہیں کہیں پر تضاد بڑھ سکتا ہے تاہم فوج لوگوں کے خدشات کو دور کرنے اور ان کا اعتماد بحال کرنے کے حوالے سے بھی سرگرمی کے ساتھ کام کرتی ہے۔ اس طرح سے فوج جموں کشمیر میں مقامی لوگوں کے ساتھ قریبی تال میل جاری رکھتے ہوئے ان کے مسائل کو حل کرنے اور ان کی مدد کرنے کےلئے بھی پیش پیش رہتی ہے ۔ لوگوں میں یہ تصور ہوتا ہے کہ فوج ہم پر مسلط ہے اور طاقت کے زور سے خطے میں تعینات ہے جس کی وجہ سے عام لوگ فوج کے ساتھ دوری بنائے رکھنا چاہتے ہیں لیکن فوج مقامی لوگوں کے ساتھ مسلسل بات چیت ، افہام و تفہیم اور مقامی تقاریب میں شامل ہوکر لوگوں کے ان خدشات کو دور کرتی ہے ۔فوج لوگوں کے ساتھ رحم دلی ، ہمدردی اور دوست بن کر خیر سگالی کے جذبے کے ساتھ مختلف اقدامات اُٹھاتے ہوئے میل جھول بڑھاتی ہے ان اقدامات میں طبی امداد، تعلیمی پروگراموں کا اہتمام ، کھیل کود کی سرگرمیوں میں مقامی نوجوانوں کو شامل کرنا اور مختلف مواقعوں پر لوگوں کو راحت پہنچانے جیسے اقدامات سے فوج نہ صرف لوگوں کی ہمدردی حاصل کرتی ہے بلکہ اس سے عام لوگوں کی فوج سے متعلق سوچ بھی تبدیل ہوتی ہے۔ لوگوں کے ساتھ قربت بڑھانے کا ایک اور فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جو امن دشمن قوتوں کی جانب سے حکومت اور فوج کے خلاف منفی پروپگنڈا اور بے بنیادی خبریں پھیلائی جاتی ہیں اس کا بھی توڑ ہوتا ہے ۔ جموں کشمیر میں تشدد بھڑکانے اور حالات کو بگاڑنے کےلئے منفی پروپگنڈا پھیلایا جاتا ہے اور مواصلاتی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے فوج کے خلاف منفی پروپگنڈا کیا جاتا ہے خاص طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے یہ کام انجام دیا جاتا ہے وہیں درست معلومات کا اشتراک غلط فہمیوں کو دور کرنے اور باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔فوج لوگوں کو یقین دلاتی ہے کہ یہاں پر تعینات فوج مسلط نہیں ہے بلکہ لوگوں کی حفاظت اور ملکی سلامتی کےلئے موجود ہے جس کا پہلا فرض لوگوں کی حفاظت ہے اس طرح سے فوج اپنی شفافیت ، جوابدہی اور انسانی حقوق کے بارے میں عام لوگوں کو آگاہ کرتی ہے کہ کس طرح سے فوج یہاں پر منفی قوتوں کے خلاف برسر پیکار ہوکر عوام دوست اقدامات اُٹھاتی ہے ۔ انسانی حقوق کے لیے یہ عزم فوج کی کارروائیوں کا سنگ بنیاد ہے اور یہ امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے لازمی ہے۔جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ جموں کشمیر ایک طویل عرصے سے تنازعات کا شکار رہا ہے اور تشدد کی زد میں ہونے کی وجہ سے گروہی تفاوت کو جنم دیتی ہے جس سے مذہبی منافرت پھیل جاتی ہے ۔ اس لئے بھارتی فوج عام لوگوں کے ساتھ تال میل بڑھاتے ہوئے افہام و تفہیم اور بھائی چارے کو فروغ دینے میں بھی رول اداکرتی ہے جس سے خطے میں امن کی راہیں ہموار ہوتی ہے ۔جب امن و سلامتی کا دور ہوگا تو یقینی طور پر خطے میں تعمیر و ترقی کا دور بھی ہوگا ۔تاہم یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ مقامی لوگوں کے ساتھ بامعنی مشغولیت کے لیے حساسیت، ثقافتی بیداری، اور ان کے حقوق اور وقار کے احترام کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے فوج کو چاہئے کہ وہ ماضی میں ہوئی ناانصافیوں اور عوام کے ساتھ دوری کو ختم کرتے ہوئے رحم دلی ، انسانی ہمدردی اور حقوق انسانی کے تحفظ کو فروغ دینے میں معاون ہوں اور مقامی برادریوں کے ساتھ چلتے ہوئے فوجی اعتماد بحال کریں۔ ہم نے پہلے ہی عرض کیا ہے کہ جموں کشمیر میں فوج پر جو ذمہ داریاں عائد ہیں ان میں لوگوں کے ساتھ قریبی تال میل بھی ہے اس کےلئے فوج کئی طرح کے اقدامات کررہی ہے ۔ ان اقدامات میں فوج کی جانب سے مختلف پروگرمات جن میں کھیل سرگرمیاں اور ثقافتی پروگرام بھی شامل ہے کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ یہ تقریبات مقامی لوگوں خصوصاً نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے اور صحت مند مقابلے میں حصہ لینے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں۔ وہ خطے کے امیر ثقافتی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔ اسی طرح تعلیمی شعبے کی اگر بات کریں تو تعلیمی شعبے میں بھی فوج اہم رول اداکرتی ہے کیوں کہ تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی کےلئے اہم ہوتی ہے ۔ فوج اس کےلئے مختلف پروگرام منعقد کرتی ہے جن میں تعلیمی سیشن، سکولوں میں جاکر بچوں کو سٹیشنری اور کتابیں فراہم کرتی ہے ۔ کئی سکولوں میں کمپوٹر لیبز قائم کی ہیں ۔ تقابلی ورکشاپس کا اہتمام کرتی ہے اور جدید تعلیم کے تناظر میں طلبہ کو صحیح رہنمائی کرتی ہے ان کوششوں کا مقصد طلباءکو ضروری آلات اور علم فراہم کرنا ہے تاکہ وہ تعلیمی لحاظ سے سبقت لے جائیں اور مستقبل کے مواقع کی تیاری کریں۔تعلیمی اقدامات میں فوج نے جموں کشمیر کے مختلف سرحدی علاقوں میں آرمی گڈ وول سکولوں کا قیام عمل میں لایا ہے ۔ ان سکولوں میں طلبہ کو معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی جسمانی اور ذہنی صلاحیت کو بڑھانے کی طرف توجہ دی جاتی ہے ۔ اس طرح سے فوج اپنے ان اقدامات سے خطے کے نوجوانوں کا مستقبل روشن بنانے میں کردار اداکرتی ہے ۔ اتناہی نہیں بلکہ فوج جموں کشمیر میں بے روزگار نوجوانوں کو بھی ہنر مندی میں ان کے روزگار کےلئے وسائل پیدا کرتی ہے فوج نوجوانوں کو مختلف ہنروں کی تربیت دیتی ہے جن میں ٹیلرنگ، کارپینٹری ، میکنکل ، کمپوٹر کی تعلیم ، وغیرہ جیسے ہنر سکھاتی ہے ۔ فوج بے روزگار نوجوانوں کو مختلف ہنروں کی تربیت فراہم کرتی ہے جو سماج کو معاشی طور پر مستحکم کرنے میں رول نبھاتی ہے اور روزگار کے وسائل بڑھاتی ہے ۔ مجموعی طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ جموں کشمیر میں تعینات فوج مختلف محاذوں پر کام کرتی ہے جن میں امن و سلامتی کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ساتھ بہتر تال میل اور ان کی مدد ، خطے کی تعمیر و ترقی ، تعلیمی اور طبی معاملات میں اپنی ذمہ داریاں نبھاکر لوگوںکا اعتماد بحال کرتی ہے ۔