موجودہ ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا لوگوں کی زندگی کا ایک حصہ بن گیا ہے جس کے بغیر زندگی گزارنا محال دکھائی دے رہا ہے ۔ سوشل میڈیا عوامی رابطہ کےلئے ایک اہم ٹول کے طور پر کام کررہا ہے جبکہ اس کے ذریعے معلومات کا اشتراک، دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھے کسی بھی جگہ کی خبر کی جانکاری اور دیگر زبانوں ، معاشروں اور ثقافتوں سے جڑنے اور ان سے متعلق جانکاری حاصل کرنا آسان بن گیا ہے ۔ تاہم جہاں یہ کئی کار آمد کاموں کےلئے بہترین ٹول کے طور پر کام کررہا ہے وہیں سوشل میڈیا کے کچھ منفی اثرات بھی ہیں جن میں پروپنڈا کرنا، غلط خبروں کی اشاعت ، سائبر فراڈ ، آن لائن دھوکہ دہی ، رازداری کا افشا جیسے معاملات اس کی منفی تاویلات میں سے ہیں ۔ اگر سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کیا جائے تو یہ انسانی زندگی کےلئے کئی طرح سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے اس کے ذریعے سماجی بہبود ، تعلیم ، کھیل کود معاشی سرگرمیوں اور ذہنی صحت ، سماجی بدعات کو روکنے کےلئے مثبت تشہیر ، طبی نسخوں کا پھیلاﺅ ، مذہبی اور سماجی معلومات کے پھیلاﺅ کےلئے بھی اس کا استعمال مثبت پہلوﺅں میں سے ہیں۔ سوشل میڈیا کے سب سے زیادہ مو¿ثر استعمال میں سے ایک سرگرمی اور سماجی تحریکوں میں اس کا کردار رہا ہے۔ ٹویٹر، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارم پسماندہ آوازوں کو بڑھانے اور احتجاج کو منظم کرنے کے کلیدی اوزار بن گئے ہیں۔ سماجی تحریکوں نے بڑی حد تک سوشل میڈیا کی معلومات کو تیزی سے پھیلانے اور وسیع سامعین کو مشغول کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی۔ یہ تحریکیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ سماجی ناانصافی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے، حامیوں کی ریلی نکالنے، اور ضروری اقدامات کرنے کے لیے تنظیموں پر دباو¿ ڈال کر سوشل میڈیا کو مثبت سماجی تبدیلی کے لیے کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا فعالیت کو جمہوری بنانے کی اجازت دیتا ہے، جہاں اسمارٹ فون یا انٹرنیٹ تک رسائی کے ساتھ کوئی بھی حصہ لے سکتا ہے۔ سوشل میڈیا کے پاس طاقت کے مضبوط نظام کو چیلنج کرنے، پالیسیوں اور ثقافتی اصولوں پر اثر انداز ہونے کی طاقت ہے، یہ سب کچھ انصاف، مساوات اور انسانی حقوق کو فروغ دے کر معاشرے کی بہتری کے لیے ہے۔آج کل کے دور میں جہاں جہالت ، سماجی بُرائیاں اور انتشاری کیفیت ہر سطح پر پائی جارہی ہے سوشل میڈیا کو مثبت تبدیلی کےلئے بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے کیوں کہ سوشل میڈیا معاشرے کی بھلائی ، معاشرے کی اصلاحی کاموں کو فروغ دینے کےلئے ایک بہتر پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ یا ایسے دور دراز علاقوں میں جہاں پر معیاری تعلیم کی رسائی کا فقدان ہے سوشل میڈیا ایک بہترین آلہ کے طور پر کام کرسکتا ہے جس کے ذریعے دور دراز اور پچھڑے طبقہ کے طلبہ یوٹیب، فیس بک، انسٹرا گرام اور دیگر پلیٹ فارموں کے ذریعے آن لائن کورسز میں شامل ہوسکتے ہیں ۔ جو تعلیمی مضامین سے لے کر زندگی کی مہارت، ذاتی ترقی اور صحت سے متعلق آگاہی تک سب کچھ سکھاتے ہیں۔ جہاں دیگر شعبہ جات سوشل ڈیجیٹلائیزیشن کے تحت سوشل میڈیا استعمال کررہے ہیں وہیں تعلیمی شعبہ سے وابستہ ادارے بھی زیادہ سے زیادہ طلبہ تک پہنچنے کےلئے سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں اور نئے کورسز کو متعارف کرنے کےلئے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں۔
جیسا کہ قارئین کو معلوم ہوگا کہ کووڈ 19کے عالمی وبائی دور میں زندگی کی رفتار تھم گئی اور سب کچھ معطل ہوکے رہ گیا اُس وقت سوشل میڈیا نے صحت سے متعلق جانکاری کو عام کرنے میں اہم رول اداکیا ۔ سوشل میڈیا کے ذریعے سرکار این جی او ز ، ہیلتھ اداروں اور ماہرین براہ راست عوام تک اپنی بات پہنچانے کےلئے سوشل میڈیا استعمال کررہے تھے جس سے عوام تک صحیح جانکاری پہنچ پاتی تھی ۔
جیسا کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا پر غلط معلومات کا پھیلاﺅ ، ایک چلینج ہے تاہم اس کے باوجود بھی سوشل میڈیا کا استعمال ان غلط معلومات کے اثر کو کم کرنے کےلئے استعمال میں لایا جاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا دور دراز علاقوں کے رہنے والے لوگوں کو جو کہ اپنے آپ کو سماج سے الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں ان کی آواز حکام تک پہنچانے اور ان کو بطور کمونٹی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایسے افراد جو کسی دائمی امراض ، ذہنی بیماریوں ، معذوری وغیرہ میں مبتلاہوں وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ایسے افراد کی تلاش کرسکتے ہیں جو ان کی مدد کا باعث بن سکتے ہیں یا جو ان کے ساتھ ہمدردی کرکے انہیں راحت پہنچانے کی غرض سے انہیں مفید مشورے دے سکتے ہیں۔ یا ان کے علاج میں وہ ان کو تعاون دے سکتے ہیں۔ ایسی کئی مثالیں سامنے آرہی ہیں جن میں سوشل میڈیا کے ذریعے کسی متاثرہ شخص کی معاونت کی گئی ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا استعمال خواتین کے ساتھ زیادتیوں ، امتیازی سلوک جیسے سماجی مسائل کو اُجاگر کیا جاسکتا ہے اور ان مسائل کے حل کی تلاش ہوسکتی ہے ۔
قارئین کو یہ بات بھی معلوم ہوگی کہ سوشل میڈیا آن لائن کاروبار کا ایک بہترین ذریعہ بن چکا ہے جس کے ذریعے پچھڑے علاقوں کے لوگ اپنے ہنر ، صنعت اور دستکاری کو فروغ دے رہے ہیں اور ترقی کی نئی منزلیں پارہے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے کاروبار کے کام کرنے کے طریقے میں انقلاب برپا کر دیا ہے، جو کاروباری افراد اور چھوٹے کاروباروں کو صارفین تک پہنچنے اور بڑھنے کا کم لاگت، انتہائی مو¿ثر طریقہ فراہم کرتے ہیں۔ سوشل پلیٹ فارم اب مارکیٹنگ، برانڈنگ اور سیلز کے لیے ناگزیر ٹولز ہیں، خاص طور پر چھوٹے کاروباروں یا ترقی پذیر علاقوں میں افراد کے لیے سوشل میڈیا کو حکمت عملی کے ساتھ استعمال کرنے سے، کاروبار عالمی سامعین تک پہنچ سکتے ہیں، ان منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں جو پہلے ناقابل رسائی تھیں، اور مصنوعات یا خدمات کو براہ راست صارفین تک فروغ دے سکتے ہیں۔اس طرح سے کاروبار کے فروغ کےلئے سوشل میڈیا ایک اہم آلہ ثابت ہورہا ہے جس سے ان دور دراز علاقوں کے لوگوں کی زندگی تبدیل ہورہی ہے ۔ ان تبدیلیوںنے خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے میں مدد کی اور ان کی سماجی زندگی کو بہتر بنانے میں سوشل میڈیا کا اہم رول رہا ہے ۔ ہم دیکھ رہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں سوشل میڈیا نے کس طرح سے سماجی ، معاشی ، تعلیمی اور طبی شعبوں میں ترقی کی راہیں کھول دیں اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے میں کردار اداکیا ۔