راموجی فلم سٹی کی سیر کی ، فلموں کی عکس بندی اور مختلف سیٹوں کا مشاہدہ کیا
ارشد رسول
حیدر آباد/جموں کشمیر کے صحافیوں کے گروہ کی حیدر باد میں تیسرے دن کی سرگرمیوں میں جہاں تلنگانہ کے گورنر کے ساتھ ملاقات اہم واقع ہے وہیں صحافیوں کو تاریخی قلع گولکنڈہ کا دورہ کرنے اور اس عجوبے کا مشاہدہ کرنے کا موقع بھی ملا ۔ اس کے علاوہ صحافیوں کوراموجی فلم سٹی کی سیر کرائی گئی ۔ راموجی فلم سٹی میں بالی ووڈ کی کئی کامیاب اور بڑی فلموں کو فلمایا گیا ہے اور اس فلم سٹی میں ہوائی اڈہ، ریلوے سٹیشن ، جنگل و دیگر سیٹ موجود ہیں۔ صحافیوںنے تاریخی قلع گلکنڈہ کا دورہ بھی کیا یہ قلع تاریخی لحاظ سے کافی اہمیت کا حامل ہے ۔ اس کے علاوہ یہ پُر اسرار قلع کی اندرونی بناوٹ کسی عجوبے سے کم نہیں ہے ۔ اس کی فن تعمیر ماہرانہ صلاحیت کو اُجاگر کرتی ہے ۔ قلعہ گولکنڈہ کے اطراف سات دروازے ہیں اور ایک بلند دیوار ہے، جسے فصیل کہتے ہیں۔ قطب شاہی سلطنت کے چوتھے بادشاہ ابراہیم قلی قطب شاہ نے 1554ء میں دروازے، فصیل اور خندق کوتعمیر کرایا- جس میں فتح دراوزہ کی ایک الگ پہچان ہے۔ جنوبی بھارت کے تاریخی شہر حیدرآباد کی تعمیر سے پہلے قلعہ گولکنڈہ ایک شہر تھا۔قلعہ گولکنڈہ سے سلطنت قطب شاہی بادشاہوں نے حکمرانی کی اور کئی تاریخی عمارتوں کو تعمیر کرایا۔ جس میں قلعہ گولکنڈہ کے دروازے اور فصیل وخندق شامل ہیں۔مغلیہ سلطنت کے شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کو قلعہ گولکنڈہ کے فتح دراوزہ سے فتح حاصل ہوئی۔قلعہ گولکنڈہ کے اطراف سات دروازے ہیں اور ایک بلند دیوار ہے، جسے فصیل کہتے ہیں۔ قطب شاہی سلطنت کے چوتھے بادشاہ ابراہیم قلی قطب شاہ نے 1554ءمیں دروازے، فصیل اور خندق کوتعمیر کرایا- جس میں فتح دراوزہ کی ایک الگ پہچان ہے- فتح دروازہ 60 فٹ بلندہے، اس دروازہ کے اوپری حصے میں آٹھ توپیں ،اسلحہ خانہ، سپاہیوں کے رہنے کے لیے کمرے آج بھی موجود ہیں-1689 میں قطب شاہی سلطنت کے آخری بادشاہ ابوالحسن اور مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کے ساتھ جنگ ہوئی تھی، جنگ کے دوران فتح دروازہ کے اوپر رکھی توپوں سے مغلیہ فوج پر حملہ کیا گیا، جس میں مغلیہ فوج کے ہزاروں سپاہیوں کی موت ہوئی۔تاریخی کے مطابق اورنگزیب کی فوج میں دو بزرگ تھے، حضرت یوسف الدین، حضرت شریف الدین ان دونوں کی دعاو¿ں سے اورنگزیب کو قلعہ گولکنڈہ پر فتح حاصل ہوئی۔ آٹھ ماہ کی جدوجہد اور کئی ہزار اموات کے بعد اسی فتح دروازہ سے اورنگزیب عالمگیر نے گولکنڈہ قلعہ پر اپنا پرچم لہرایا تھا۔عالمگیر نے قطب شاہی سلطنت کے زوال کے بعد آخری بادشاہ ابوالحسن کو قیدی بناکر دہلی روانہ ہوگئے۔ اور نظام الملک آصف جاہ اول کو وزیر اعظم کے عہدے پر فائز کردیا گیا تھا-حیدرآباد کے مشہور و معروف تاریخی دان انعام الرحمن غیور نے کہا کہ قلعہ گولکنڈہ اور اس کے احاطہ میں جو خوبصورت مساجد و عمارات موجود ہیں ان کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ان دروازوں کی فصیل اور خندق کی حالت انتہائی خستہ ہو چکی ہے، ان دروازوں پر جھاڑیاں قائم ہوچکی ہیں، دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے لوگ خندق میں گندگی ڈال رہے ہیں۔اس کے علاوہ ان عمارتوں کے قریب ناجائز قبضے ہورہے ہیں۔ساتوں دروازوں کے نام بنجاری دروازہ، جمالی دروازہ، موتی دروازہ، فتح دروازہ، بودلی دروازہ، مکی دروازہ اور پٹنچیرو دروازے ہیں۔ان دروازوں میں فتح دروازہ ہے۔ اس تاریخی ورثہ قلعہ گولکنڈہ کی فصیل، دروازہ اور خندق آج خستہ حالی کا شکار ہے جس پر خصوصی توجہ دے کر صفائی اور تعمیری مرمت کی ضرورت ہے۔
جموں کشمیر کے صحافیوں کی جانب سے اس تواریخی قلعے کا دورہ کرنا ایک اہم یاداشت کرے طور پر مانا جاتا ہے اور کشمیری صحافیوں کےلئے یہ ایک تاریخی سفر ہے ۔ اس تواریخی قلعہ کی سیر کے علاوہ صحافیوں کو راموجی فلم سٹی کی سیر کرائی گئی اس فلم سٹی کی تاریخ کے باری میں صحافیوں کو بتایا گیا کہ راموجی فلم سٹی، جو عبداللہ پورمیٹ میں حیدرآباد کے مضافات میں واقع ہے، کا تصور راموجی راو¿ نے کیا تھا۔ ہالی وڈ کے عظیم الشان اسٹوڈیوز کی عکس بندی کے لیے ڈیزائن کیا گیا، اس کا تصور ایک جامع فلم پروڈکشن اور موضوعاتی منزل کے طور پر کیا گیا تھا۔ زمین کی خریداری پر، راموجی راو¿ نے کمپلیکس کے ڈیزائن کے لیے آرٹ ڈائریکٹر نتیش رائے سے دستخط کیے تھے۔ ابتدائی طور پر جنگلوں اور پہاڑی علاقوں پر مشتمل زمین کو تعمیر کے دوران قدرتی ماحول میں کم سے کم تبدیلی کے ساتھ محفوظ کیا گیا تھا۔ سٹوڈیو میں پہلی فلم کی شوٹنگ ما ناناکو پیلی (1997) تھی۔ فلم سٹی میں جنگلات، باغات، ہوٹل، ایک ریلوے سٹیشن، ایک ہوائی اڈہ، اپارٹمنٹ بلاکس، حویلیوں اور ورکشاپس سمیت وسیع پیمانے پر سیٹیں ہیں۔یہ 47 ساو¿نڈ سٹیجز اور مستقل سیٹوں کے ساتھ ساتھ ایک مرکزی کچن سے لیس ہے جو مختلف فلمی یونٹس کی خدمت کرتا ہے۔اس سہولت میں چھ ہوٹل بھی شامل ہیں اور ونٹیج بسوں اور اے سی کوچز کے ذریعے سائٹ کے اندر نقل و حمل فراہم کرتے ہیں۔ راموجی فلم سٹی تقریباً 1,200 عملے کے ارکان اور 8,000 ایجنٹوں کو ملازم رکھتا ہے، جو مختلف ہندوستانی زبانوں میں سالانہ تقریباً 400-500 فلموں کو ہینڈل کرتا ہے۔
یہ کسی بھی دن 15 شوٹنگز تک کی سہولت فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی فلم پروڈکشن کی صلاحیتوں کے علاوہ، راموجی فلم سٹی ایک موضوعی تعطیل کی منزل اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس میں مختلف قسم کے قدرتی اور مصنوعی پرکشش مقامات شامل ہیں، بشمول ایک تفریحی پارک اور بڑی پروڈکشنز جیسے باہو بلی ،باہوبلی ٹو جیسی کامیاب فلمیں بھی فلائی گئی ہیں۔ یہ سہولت ہر سال تقریباً 1.5 ملین سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے، جو فلم کے سیٹوں پر جانے سے لے کر تفریحی سواریوں سے لطف اندوز ہونے تک مختلف تجربات کی پیشکش کرتی ہے۔جموں کشمیر کے صحافیوں نے فلم سٹی کے مختلف سیٹوں کا مشاہدہ کیا اور اس سے متعلق جانکاری حاصل کی ۔