پیرزادہ سعید
کرناہ// محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس اور ڈگری کالج کنڈی کرناہ کے تعاون سے ایک بیداری پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔بیداری پروگرام میں آگ بجھانے میں استعمال ہونے والے الہ جات کی نمائش کی گئی اور وہاں موجود طلباء کو ان الہ جات سے واقف کرایا گیا ۔تقریب میں کالج کا عملہ علاقے کے معززین کے علاوہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔اس موقع پر مقررین نے آگ اور اس سے بچائو کے متعلق مکمل جانکاری فراہم کی اور تلقین کی گئی کہ وہ اختیاط برتیں تاکہ آگ کی وارداتوں کو کم کیا جا سکے ۔فائر اینڈ ایمرجنسی سروس محکمہ کے ڈویژنل افسر کپوارہ نور عالم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کے عہدیدان کی یہ کوشش ہے کہ ایسے بیداری پروگراموں کا انعقاد ایسے علاقوں میں ہو جہاں کی جغرافیائی پوزیشن دوسرے علاقوں سے مختلف ہواور یہاں کے طلاب عام شہروں کو آگ سے بچنے کی ہر ترقیب ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ فائراینڈ ایمرجینسی سروس ہر جگہ جانکاری پروگراموں کا انعقاد کر رہی ہے تاکہ لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے ۔ آگ لگنے کی صورت میں کس طرح کے اقدامات کئے جانے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نور عالم نے کہا کہ لوگوں کو آتشزدگی کی صورت میں اپنے حواس کو قابو میں رکھنا چاہئے اور یہ سوچیں کہ آگ کو کیسے بجھایا جاسکتا ہے۔ کسی قسم کے خوف میں مبتلا نہ ہوں کیونکہ ہمارے ہاں اکثر حادثات اس وجہ سے ہوتے ہیں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں اعصاب کو بحال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ حواس باختہ ہوکرخوف کے مارے جلدی میں کی جانے والی غلطی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اکثر دکھا جاتا ہے کہ دیہی علاقوں میں لوگ گھاس اور لکڑی مکانوں کے پاس زخیرہ کر کے رکھتے ہیں جس کو گھروں سے دور رکھنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب سرما کے موسم میں لوگ گیس بخاری کا استعمال کریں گے لیکن یہ ضروری ہے کہ گیس کا استعمال کرنے سے قبل گھر میں ونٹلیشن کا بندوبست رکھیں اور سونے سے قبل گیس بخاری کو کمرے سے باہر رکھیں ۔نور عالم نے کہا زیادہ تر دکھا گیا ہے کہ لوگ گیس سلینڈر گھروں کے اندر رکھتے ہیں جبکہ انہیں گھروں سے باہر یا پھر گرونڈ فلور میں رکھنا چاہئے ۔نور عالم نے کہا کہ آگ لگنے کی صورت میں گھر میں موجود رسوئی گیس سلینڈر زیادہ نقصان کا سبب بن جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اکثر لوگ رات کو سونے کے دوران الیکٹرانک بلنک کٹ اور پانی کی بوتل کا اکھٹا استعمال کرتے ہیں جو نقصان کا سبب بن سکتا ہے ۔لہذا ایسی صورتحال میں ایک ہی چیز کا استعمال کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آتشزدگی سے نمٹنے کے لیے مؤثر ایمرجنسی پلان ہونا چاہیے کہ آگ لگنے کی صورت میں اس جگہ سے محفوظ طریقے سے کیسے نکلنا ہے۔اسی طرح دفتر کے عملے کو آتشزدگی سے بچاؤ اور فائر ایکسٹنگویشر کو درست انداز میں چلانے کی مناسب و موزوں تربیت بھی ہونی چاہئے۔نور عالم نے کہا کہ تمام مشینیں، سازوسامان، کھانا پکانے والے آلات اور حرارت خارج کرنے والے دیگر تمام آلات جیسے کہ فوٹو کاپی مشین وغیرہ ماہر پیشہ ور سے چیک کرواتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں تمباکو نوشی بھی آگ لگنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ذرا سی غفلت سے جلتی تیلی یا سگریٹ اچانک شعلے کی صورت پوری عمارت کو راکھ کا ڈھیربنا سکتی ہے۔ یہی رویہ گھروں میں چولہا جلاتے وقت ناگہانی حادثے کا موجب بنتا ہے۔ انہوں نے آج کے پروگرام کے حوالے سے بتایا کہ اس پروگرام میں کالج کے طلاب اور انگن واری ورکران نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔