ایڈوکیٹ صفاء
وادی کشمیر ہمالیائی پہاڑی سلسلہ کے بیچ میں واقع ایک خوبصورت وادی ہے جہاں پر آسمان سے باتے کرتی پہاڑی چوٹیاں، سفید برفیلی چوٹیاں ایک خوبصورت منظور پیش کرتی ہے ۔ یہاں کے آبشار، بہتی ندیاں، سرسبز وادیاں اور پہاڑی راستے ایڈونچر سیاحت کےلئے موزون جگہ ہے جو دنیا بھر کے ایڈونچر کے شوقین افراد کو اپنی طرف راغب کرتی ہے ۔ خطے میں ایڈونچر ٹورازم کی ترقی نہ صرف مقامی معیشت کو فروغ دیتی ہے بلکہ یہ جموں و کشمیر کی قدرتی خوبصورتی کو ظاہر کرنے، اس کی ماحولیات کو محفوظ رکھنے اور پائیدار سیاحت کی حوصلہ افزائی کا موقع فراہم کرتی ہے۔ وادی کشمیر کے ساتھ ساتھ پنچال رینج جہاں کوہ پیمائی ، سیکنگ اور رافٹنگ کےلئے بے شمار مواقعے موجود ہیں ۔ اگر ہم یہاں پر ”رافٹنگ “ کی بات کریں تو چناب، دریائے سندھ، دریائے جہلم ، لدر جیسے دریاءرافٹنگ اور واٹر سپورٹس کےلئے بہترین مواقع پیدا کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ یہاں کے گھنے جنگلات، اونچی پہاڑی چوٹیاں ایڈونچر کے شوقین افراد کےلئے کسی جنت سے کم نہیں ہے جو ان ایڈنچررس کو نئے نئے تجربات کا موقع فراہم کرتے ہیں ۔ کوہ پیما، مہم جوئی اور ایڈونچر کے متلاشی افراد کےلئے یہاں کی برفیلی وادیاں جن میں گلمرگ، افروٹ کی پہاڑیاں، پہلگام ، آڈو ، سونہ مرگ ، زوجیلا ، پٹنی ٹاپ ایسی جگہیں ہیں جہاں پر یہ لوگ اپنے جوش میں اضافہ پاتے ہیں اور انہیں نئے نئے چلینجوں سے آشنا کرتے ہیںاور یہ جگہیں سال بھر ان کےلئے بہترین سفر فراہم کرتی ہیں ۔ اس کے علاوہ مختلف کھیل سرگرمیوں کےلئے بھی جیسے سیکنگ، سنوبورڈنگ، ٹریکنگ ، پیرا گلائیڈنگاور ریور رافٹنگ شامل ہیں نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں اور کھلاڑیوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتی ہے جس سے جموں کشمیر کی سیاحت کو فروغ ملتا ہے ۔ ایڈونچر ٹورازم کی ترقی نے جموں و کشمیر میں مختلف قسم کی سنسنی خیز سرگرمیاں متعارف کرائی ہیں جن میں سے ہر ایک خطے کے ناہموار علاقوں اور قدرتی خوبصورتی کا منفرد تجربہ پیش کرتا ہے۔ گلمرگ، جسے اکثر ہندوستان میں سرمائی کھیلوں کا مرکزکہا جاتا ہے نے اپنی عالمی سطح کی اسکیئنگ اور سنو بورڈنگ کی سہولیات کے لیے بین الاقوامی سطح پر پہچان حاصل کی ہے۔ گلمرگ میں ہر سال سرمائی کھیلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں دنیا کے مختلف ممالک سے کھلاڑی شرکت کرنے کےلئے وادی وارد ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ گلمرگ میں گنڈولہ جو دنیا کی سب سے اونچی کیبل کاروں میں سے ایک ہے پوری دنیا میں مشہور ہے جس کے ذریعے سیاح برفیلی اور گھنے جنگلات کا مشاہدہ کرتے ہوئے ایک نئے انداز کی سیاحت سے سرفراز ہوتے ہیں۔ گلمرگ نے کئی قومی اور بین الاقوامی اسکیئنگ مقابلوں کی میزبانی کی ہے، جس میں دنیا بھر سے کھلاڑیوں اور ایڈونچر کے متلاشیوں کی ڈرائنگ کی گئی ہے۔جہاں پر یہاں کے دریاﺅں کی بات ہے تو یہاں پر مختلف آبی ذخائر موجود ہیں جو یہاں آنے والوں کو اپنی خوبصورتی سے روشناس کراتا ہے ۔ ان جھیلوں میں تار سرمارسر، ٹریک ایک اہم جھیل شامل ہے ۔ یہ گلیشر کے بیچ میں کوہ پیماﺅں کو پُر کشش لگتا ہے ۔اس کے علاوہ کوہ پیماو¿ں کو نون کن، ہرمکھ اور سیاچن کی ناہموار چوٹیاں بھی چڑھنے کے لیے پرکشش لگتی ہیں، جو اونچائی کی مہم جوئی کی حدود کو آگے بڑھاتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے دریا وائٹ واٹر رافٹنگ کے لیے بہترین حالات فراہم کرتے ہیں۔ اسی طرح سونمرگ، سناسر اور پٹنی ٹاپ جیسے مقامات کے کھلے میدان اور پہاڑی مناظر پیرا گلائیڈنگ کے لیے مثالی مواقع فراہم کرتے ہیں، جس سے شرکاءکو سرسبز وادیوں اور پُر خطرچوٹیوں پر چڑھنے کا موقع ملتا ہے۔
قارئین کو معلوم ہوگا کہ موجودہ دور میں پیرا گلائنڈنگ ایڈنچررس میں مقبول ہورہی ہے اور پیرا گلائیڈنگ کےلئے اس کے متلاشی دنیا کے مختلف جگہوں کی سیر کرتے رہتے ہیں تاہم اگر ہم جموں کشمیر کی بات کریں تو یہ خطہ پیرا گلائیڈنگ کےلئے بلکل موزون جگہ ہے ۔ یہاں کی پہاڑی چوٹیاں پیرا گلایڈنگ کے شوقین افراد کےلئے کافی دلچسپی کے مواقعے پیدا کرتے ہیں۔ اس طرح سے پیرا گلائنڈنگ کے متعارف ہونے سے سیاحت میں اضافہ ہورہا ہے خاص کر اگر ہم غیر ملکی سیاحوں کی بات کریں تو پیرا گلائنڈنگ کےلئے مختلف ممالک سے سیاح یہاں اس کےلئے آتے ہیں۔ اسی طرح اگر ہم بائیک ماونٹنگ کی بات کریں تو یہ بھی موجودہ دور میں مقبول ہورہا ہے اور بائیک ماونٹنگ کے شوقین ایسی جگہوں کی تلاش میں رہتے ہیں جہاں پر ان کےلئے ایڈنچر کے مواقعے ہوں ۔ بائیک ماونٹنگ کےلئے وادی کشمیر کے کولگام ، شوپیاں کے علاوہ لداخ کے راستے موزون ہے جو بائیکروں کو سنسنی خیز سفر سے آشنا کرتے ہیں بائیکروں کو ناہموار پہاڑی راستے، اونچائی والے راستے، اور غیر متوقع موسم ایسے چیلنجز پیش کرتے ہیں جو ملک اور دنیا بھر سے پہاڑی بائیکرز کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔اسی طرح وادی کشمیر میں کمپنگ کے شوقین سیاحوں کےلئے بھی مختلف مواقعے ہیں ۔ خاص طور پر اگر ہم داچھی گام نیشنل پارک جہاں پر مختلف جنگلی جانوروں کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے جن میں بھورے بھالو، ہانگل، ہرن اور دیگر برفیلی چیتے یہاں پر سیاحوں کو اپنی طرف توجہ دینے پر مجبور کرتے ہیں۔
جموں کشمیر میں ایڈونچر سیاحو کو فروغ دینے کےلئے سرکار نے کئی اہم اقدامات اُٹھائے ہیں جن سے ایڈونچر ٹورازم کو فروغ مل رہا ہے ۔ محکمہ سیاحت، مقامی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے، حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے اور سیاحت کے پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ ایڈونچر سیاحوں کو خطے میں راغب کیا جا سکے۔ حکومت دور دراز کے ایڈونچر مقامات تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے سڑکوں، ہوٹلوں اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کی طرف بھی سرکار توجہ دے رہی ہے تاکہ سیاحوں کو بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔دور دراز علاقوں کو جوڑنے کے لیے روڈ نیٹ ورک تیار کیے جا رہے ہیں، اور گلمرگ اور سونمرگ جیسے علاقوں میں سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھایا گیا ہے تاکہ سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہو سکے۔ حکومت گلمرگ سنو فیسٹیول جیسے پروگراموں کا اہتمام کرتی ہے، جو جموں و کشمیر کے سرمائی کھیلوں کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے ایڈونچر ٹورازم میلے اور کھیلوں کی تقریبات کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے اور مقامی اسٹیک ہولڈرز کو ایڈونچر ٹورازم کو فروغ دینے میں حصہ لینے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ حکومت نے مقامی نوجوانوں کو ایڈونچر سیاحتی سرگرمیوں جیسے سکینگ، ٹریکنگ اور پیرا گلائیڈنگ میں تربیت دینے کے لیے تربیتی پروگرام شروع کیے ہیں۔ یہ پروگرام نہ صرف روزگار پیدا کرتے ہیں بلکہ سیاحوں کو پیش کی جانے والی خدمات کے تحفظ اور معیار کو بھی یقینی بناتے ہیں۔ ایڈونچر ٹورازم کو محفوظ بنانے کے لیے، حکومت مقبول مقامات کو آراستہ کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ایڈونچر ٹورازم کے فروغ سے وادی کشمیر انٹرنیشنل ٹورسٹ ڈیسٹیشن کی طرف پھر سے بڑھ رہا ہے ۔
ایڈونچر ٹورز م کے فروغ کےلئے سرکاری اقدامات میں ریسکو سہولیات، حفاظتی اقدامات اور فوری ریسپانس سسٹم کا قیام بھی ہے جبکہ ریسکو ٹیموں کو ضروری سازوسامان بھی فراہم کیا گیا ہے تاکہ بوقت ضرورت انسانی جان بچانے کےلئے اس کا استعمال عمل میں لایا جائے ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ کئی جگہوں پر ایڈونچرس اور سیاح اونچائی علاقوں میں پھنس گئے جن کو بروقت مدد پہنچاکر ان کی جان بچائی گئی ہے اگرچہ کچھ ایک واقعات میں برفیلی تودوں میں پھنسے سیاحوں کو بھی رسپانس ٹیموںنے بروقت مدد پہنچاکر بچالیا ہے ۔ تاہم اپنی صلاحیت کے باوجود، جموں و کشمیر میں ایڈونچر ٹورزم کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے جو اس کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ ان میں اہم سیاسی عدم استحکام، ماحولیاتی انحطاط اور سیاحوں اور مقامی لوگوں میں بیداری کی کمی ہے۔اگر اس طرف سرکار توجہ دے گی تو ایڈونچرس ٹورازم کو مزید فروغ ملنے کا امکان ہے تاہم اس کےلئے سرکاری سطح پر مزید اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔
یہاں یہ بات قابل امر ہے کہ جموں کشمیر کی سیاسی صورتحال سیاحتی شعبے کےلئے ہر وقت نقصان دہ ثابت ہوئی ہے اور سیاسی خلفشار کی وجہ سے سیاحوں کی آمد میں کمی دیکھنے کو ملی ہے تاہم گزشتہ چند برسوں میں نہ صرف وادی کشمیر میں حفاظتی صورتحال بہتر ہوئی ہے بلکہ سیاسی استحکام بھی پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے سیاحت کو فروغ مل رہا ہے اور سرکار اس سیکٹرکی بہتری کی طرف توجہ دے پارہی ہے ۔ ایڈونچرس ٹورزم ایک اُبھرتی ہوئی صنعت کے طور پر دیکھی جارہی ہے اور اس طرف خاصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ یہ نہ صرف سیاحت کو بڑھائے گا بلکہ اس سے جموں کشمیر کی معاشی حالت بھی بہتر ہوگی اور روزگار کے نئے مواقعے پیدا ہوں گے۔ خاص طور پر اگر ہم دیہی علاقوں کی بات کریں تو دیہی اور سرحدی علاقوں میں ایڈونچر ٹورازم کے فروغ سے مقامی افراد کے لئے روزگار کے نئے نئے مواقعے پیدا ہوں گے ۔