سرینگر/جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا شروع سے ہی جموں کشمیر کو ملٹنسی سے پاک کرنے کےلئے پرعزم رہے ہیں اور ان کی ہدایت پر کئی کارروائیاں انجام دیں گئی جس سے جموں کشمیر میں ملٹنسی اور اعلیحدگی پسندی کی کمر ٹوٹ گئی ہے ۔ تازہ کاررروائی میں مزید دو سرکاری ملازمین کو نوکری سے برطرف کیا گیا ہے جن سے متعلق جانچ کے بعد پتہ چلا کہ وہ جموں کشمیر میں ملٹنسی کو فروغ دینے میں براہ راست ملوث رہے ہیں ۔ اس ضمن میں لیفٹیننٹ گورنر نے ہندوستان کے آئینی اختیارات کا استمعال کرتے ہوئے عبدالرحمان نائیکو اور ظاہر عباس کو باہر کا راستہ دکھایا ہے ۔ ذرائع کے مطابق عبدالرحمان نایئکو دیوسر، کولگام کے رہنے والے کو 1992 میں میڈیکل اسسٹنٹ کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ حزب المجاہدین کے ساتھ اس کے روابط کا اس وقت پتہ چلا جب پولیس حکام نے دیوسر کے غلام حسن لون نامی سیاسی شخص کے قتل کی تحقیقات شروع کیں۔ غلام حسن لون ایک کٹر قوم پرست تھے اور ان کے تینوں بیٹے سیکورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اسے اگست 2021 میں دہشت گردوں نے ہلاک کر دیا تھا۔تفتیش سے معلوم ہوا تھا کہ عبدلرحمن نائیکو غلام لون کے قتل کی سازش کرنے والوں میں سے ایک تھا ۔نائیکو نے نہ صرف اپنے مقامی علاقے کولگام بلکہ پڑوسی ضلع شوپیاں اور اننت ناگ میں بھی علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کے لیے سازگار ماحولیاتی نظام کی پرورش، مضبوطی اور پھیلاو¿ میں اہم کردار ادا کیا۔ جانچ کے دوران عبدالرحمان نائیکواور اس سے وابستہ افراد کو آخر کار ہینڈ گرنیڈ اور اے کے 47 گولہ بارود کے ساتھ پکڑا گیا۔ دوران تفتیش اس نے اعتراف کیا کہ اسے پاکستان میں اپنے ہینڈلرز سے سیکورٹی فورسز اور سیاسی افراد پر گرینیڈ پھینک کر کولگام میں دہشت گردانہ حملہ کرنے کی ہدایت ملی تھی۔ اس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ایک اوور گراو¿نڈ ورکر کے طور پر اس کا کام اہداف کی جاسوسی کرنا تھا۔اسی طرح دوسرے سرکاری ملازم ظاہر عباس جو کہ محکمہ تعلیم میں بطور ٹیچر کام کررہا تھا جو کہ کشتواڑ سے تعلق رکھتا ہے ۔ یہ دوسرا ملازم ہے جن کی خدمات آج ایل جی منوج سنہا نے ختم کر دی ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویٹ ظہیر کو 2012 میں بطور استاد مقرر کیا گیا تھا اور گورنمنٹ ہائی اسکول، بگرانہ میں تعینات کیا گیا تھا۔ ظاہر کو ستمبر 2020 میں کشتواڑ میں حزب المجاہدین کے تین سرگرم دہشت گردوں (محمد امین، ریاض احمد اور مدثر احمد) کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت سینٹرل جیل، کوٹ بھلوال میں بند ہے۔ذرائع کے مطابق میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی تحقیقات کے دوران ظاہر کا کردار سامنے آیا۔ ایک استاد کے طور پر ان سے قوم کی خدمت کی توقع تھی لیکن اس نے اپنے ملک سے غداری کی، پاکستانی دہشت گردوں کے ساتھ اتحاد کیا اور دہشت گرد تنظیموں بالخصوص حزب المجاہدین کو اسلحہ، گولہ بارود اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔ وہ اسی ملک کے خلاف ہو گیا جس نے اسے اور اس کے خاندان کو روزی روٹی اور عزت کی زندگی دی تھی۔ اپنی گرفتاری کے بعد ظاہر نے ان خفیہ ٹھکانوں کے بارے میں معلومات فراہم کیں جہاں اسلحہ اور گولہ بارود ذخیرہ کیا گیا تھا اور اس نے دو دیگر ملیٹنٹ معاونین یعنی گلزار احمد اور محمد حنیف کی بھی نشاندہی کی۔ اس طرح سے دونوں سرکاری ملازمین کو ملٹنسی سے تعلق رکھنے کی پاداش میں نوکری سے برطرف کیا گیا ۔ واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے اس سے قبل بھی درجنوں ایسے سرکاری ملازمین کو نوکری سے برخواست کیا ہے جو براہ راست ملٹنسی اور تشدد آمیز واقعات میں ملوث رہے ہیں یا انہوںنے جموں کشمیر میں بد امنی کو فروغ دینے میں کردار اداکیا ہے ۔