کرناہ //کرناہ میں بجلی بحران نے ایک بار پھر سردیوں کے اس موسم میں لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے اور 24گھنٹوں میں صرف 4 گھنٹے صارفین کو بجلی فراہم ہو رہی ہے ،جس کے سبب لوگ محکمہ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔کرناہ کے ٹیٹوال اور ٹنگڈار دونوں بلاکوں میں بجلی کی سپلائی میں 80فیصد کی کمی بتائی جا رہی ہے، جبکہ سردیوں میں بجلی کی طلب میں ہر سال 15 فیصد اضافہ ہوتا ہے ۔یاد رہے کہ کرناہ علاقے کے بلاک ٹیٹوال کو ماضی میں مقامی بجلی پروجیکٹ ،پنگلہ ہری ڈل سے بجلی فراہم کی جاتی تھی کیونکہ اس پروجیکٹ کے 2میگاواٹ میں سے صرف ایک ہی میگاواٹ فحال تھا، لیکن اب یہ بجلی پروجیکٹ بھی جواب دے گیا ہے اور اس بلاک کو بھی ٹنگڈار بلاک کی طرز پر بجلی آرم پورہ گریڈ سٹیشن سے فراہم ہوتی ہے ،لیکن حالت ایسی ہے کہ اس ماہ بجلی کے بحران نے تمام پرانے ریکارڈ توڑ دئے ہیں اکثر گائوں ایسے ہیں جہاں اگر بجلی کبھی کبار آبی جائے تو اس کی ولٹیج اتنی کم ہوتی ہے کہ شمع جلا کر دکھنا ہڑتا ہے کہ بجلی بلب جل رہا ہے یا نہیں ۔پورے کرناہ میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہو جانے سے اسکولی بچے رات کے دوران تعلیم نہیں پڑھ پاتے، وہیں تاجر جن کا کام بجلی پر ہی منحصر ہے وہ بھی بجلی کی ناقص سپلائی سے تنگ ہیں،اس وقت ہر ایک دفتری کام ان لائن ہو چکا ہے ادھار کارڈ سے لیکر ڈی او بی کےلئے ان لائن درخواستیں بھرنی پڑ رہی ہیں جبکہ دیگر جو کام ان لائن ہوتے ہیں وہ بھی بجلی کی بندشوں کے سبب التواہ کا شکار ہیں ۔اس سرحد علاقے میں بجلی کا بحران ہی لوگوں کےلئے پریشانی کا سبب نہیں ہے بلکہ یہاں بجلی کا ترسیلی نظام بھی ڈاما ڈول ہے، اکثر گائوں ایسے ہیں جہاں بجلی کی تاریں عارضی کھمبوں کے ساتھ بندھی ہوئی ہیں اور برسوں پہلے نصب بجلی ٹرانسفامروں کی صلاحیت کو بھی نہیں بڑھایا گیا کچھ ایک دیہات جہاں آبادی بڑھنے کے ساتھ 100 کے وی بجلی ٹرانسفامر کی ضرورت ہے، وہیں 60 کے وی بجلی ٹرانسفامر نصب ہےجو اکثر اورلوڈہو کر صارفین کی پریشانی کا سبب بن رہا ہے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ لوگ ان دنوں بجلی کی بلیں دیکھ کر بھی پریشان ہیں کچھ ایک صارفین اگرچہ گھر بیٹھے ان لائن بلیں بھر دیتے ہیں، وہیں بیشتر ایسے صارفین ہیں جن کے پاس نہ تو سمارٹ فون ہیں نہ ہی انہیں پی ڈی ڈی محکمہ کی جانب سے فیس بھرنے کے حوالے سے کوئی مسیج ملتی ہے،ایسے صارفین نے بتایا کہ أن کے گھروں تک پہلے بجلی کی بل پہنچتی تھی اور وہ ماہانہ فیس ادا کر دیتے تھے لیکن جب سے آن لائن سسٹم کر کے بل گھر پہنچنی بند ہو گئی تو وہ ہزاروں روپے بجلی فیس کے بوج تلے دب گئے ہیں ۔ایسے صارفین نے محکمہ سے مطالبہ کیا ہے کہ أن کے گھروں تک بجلی کی بلیں بھیجی جائیں کیونکہ وہ آن لائن بجلی کی بلیں بھرنے سے قاصر ہیں ۔