سرینگر، 21 فروری (جے کے این ایس): ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر (ڈی ایس ای کے) نے ایک بار پھر تدریسی عملے کو دفاتر سے ہٹانے کا حکم جاری کیا ہے، کیونکہ چیف ایجوکیشن افسران (سی ای اوز) اور ڈرائنگ اینڈ ڈسبرسنگ افسران (ڈی ڈی اوز) کی عدم سنجیدگی کے باعث اساتذہ ابھی بھی دفاتر میں تعینات ہیں۔
ڈی ایس ای کے نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام تدریسی عملہ جو مختلف دفاتر یا شعبوں میں انتظامی کاموں پر تعینات ہے، فوری طور پر اپنے اصل تعلیمی اداروں میں رپورٹ کرے۔
ڈی ایس ای کے کی جانب سے جاری حکم نامے، جس کی کاپی جے کے این ایس کے پاس موجود ہے، میں کہا گیا ہے کہ “تمام تدریسی عملہ جو انتظامی امور کے لیے مختلف دفاتر یا اداروں میں تعینات کیا گیا تھا، انہیں واپس بلایا گیا تھا اور انہیں اپنے اصل تعلیمی اداروں میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، جیسا کہ حکومت کے حکم نامہ نمبر 1691-JK (EDU) مورخہ 10.12.2021 اور دفتر کے حالیہ حکم نامہ نمبر 163-DSEK مورخہ 01.07.2024 میں واضح طور پر ذکر کیا گیا تھا۔”
ڈی ایس ای کے نے کہا کہ واضح احکامات کے باوجود، کئی تدریسی افسران اب بھی مختلف دفاتر یا اداروں میں تعینات ہیں، جو کہ ان کی اصل تدریسی ذمہ داریوں کے خلاف ہے۔
ڈی ایس ای کے کے مطابق، تدریسی عملے کی دفاتر میں تعیناتی کے باوجود، سی ای اوز، ڈی ڈی اوز اور اداروں کے سربراہان نے ان احکامات پر عمل درآمد میں ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے، جس کی وجہ سے طلبہ کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ “تمام تدریسی عملہ (لیکچررز، ماسٹرز، اساتذہ) جو مختلف دفاتر یا اداروں میں انتظامی امور پر کام کر رہے ہیں، انہیں فوراً اپنے اصل تعلیمی اداروں میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔” اسی طرح، غیر تدریسی عملہ جو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے باہر کام کر رہا ہے، انہیں بھی اپنے اصل تعیناتی مقام پر واپس جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ “تمام تدریسی و غیر تدریسی عملہ فوری طور پر فارغ تصور کیا جائے گا اور جو افسر ان کا تنخواہ واگذار کرے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جس میں ریگولر ڈپارٹمنٹل ایکشن (RDA) کی سفارش بھی شامل ہوگی۔”
ڈی ایس ای کے نے تمام چیف ایجوکیشن افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے رپورٹ پیش کریں۔
چیف اکاؤنٹس افسر، ڈی ایس ای کے، اس حکم کی تعمیل کی نگرانی کرے گا اور متعلقہ خزانہ افسران کے ساتھ رابطہ قائم کرے گا تاکہ خلاف ورزی کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا سراغ لگایا جا سکے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ متعدد ہدایات کے باوجود، تدریسی عملہ اپنی اصل تعیناتی کے بجائے دفاتر میں موجود ہے، جس پر ڈی ایس ای کے نے برہمی کا اظہار کیا ہے اور سخت کارروائی کی تنبیہ دی ہے۔ (جے کے این ایس)