جموں، 6 مارچ (جے کے این ایس): جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو اسمبلی میں خطاب کے دوران مرکز کی علاقائی پالیسیوں پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر کا وہ حصہ، جو پاکستان کے زیرِ انتظام ہے، واپس لینا ہے تو وہ حصہ بھی واپس لیا جائے جو چین کے پاس ہے۔
عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کیے جانے پر سخت تنقید کی اور مہاراجہ ہری سنگھ کی وراثت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے ساتھ جو کچھ کیا گیا، وہ قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسمبلی کے کاروباری قواعد کو حتمی شکل دے کر لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کو منظوری کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی جے کے این ایس کے مطابق، وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب کا آغاز ایل جی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کیا، جنہوں نے 3 مارچ کو اسمبلی سے خطاب کیا تھا۔ عمر عبداللہ نے کہا، “اپنے خطاب میں ایل جی نے حکومت کے ارادوں کو واضح کرنے کی کوشش کی—یہاں ان اقدامات پر بات ہوئی جو کیے جا چکے ہیں اور جو ابھی باقی ہیں۔”
ریاستی شناخت پر حملے پر تنقید
اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا، “چاہے وہ نیشنل کانفرنس ہو، پی ڈی پی ہو یا کانگریس، کسی بھی مقامی حکومت نے جموں و کشمیر میں ہسپتالوں، سڑکوں یا اسکولوں کے نام تبدیل نہیں کیے۔ آج بھی ایس ایم جی ایس ہسپتال کا وہی نام ہے، ایس ایم ایچ ایس ہسپتال اپنی پرانی شناخت برقرار رکھے ہوئے ہے، اور شری پرتاپ پارک کا نام بھی نہیں بدلا گیا، لیکن ریاست کے درجہ میں تبدیلی کر دی گئی۔”