وادی کشمیر ہمالیائی پہاڑیوں کے سلسلے میں واقع ایک خوبصورت وادی ہے ، جہاں پر کئی طرح کے چلینج لوگوں کودرپیش ہیں تاہم اس خوبصورت خطے میں تعینات فوج مقامی لوگوں کی ہر ممکن مدد کو ہمیشہ تیار رہتی ہے اور لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے کےلئے ہمہ وقت کام کرتی ہے ۔ یہاں تعینات فوج نہ صرف اپنی منصوبی ذمہ داری نبھاتے ہوئے امن و سلامتی کےلئے اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں بلکہ خطے کی ترقی اور لوگوں کو بااختیار بنانے میں بھی رول اداکررہی ہے ۔ ہندوستان فوج کی جانب سے تعلیم سے لیکر صحت کی دیکھ بھال تک اور بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی اور ترقی کےلئے فوج کام کررہی ہے جس کے نتیجے میں مقامی لوگوں اور فوج کے درمیان نہ صرف قریبی تال میں بڑھ گیا ہے بلکہ فوج کے اس تعاون پر عوامی سطح پر پذیرائی بھی ہورہی ہے ۔
قارئین فوج جہاں ملک دشمن اور امن دشمن عناصر کے خلاف اپنی کاررائیاں دہائیوں سے جاری رکھے ہوئے ہیں وہیں فوج کی جانب سے عوامی خدمت کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے آپریشن سدبھاونا کے تحت 1998میں ایک عمل شروع کی جس کے تحت مقامی آبادی خاص کر دیہی علاقوں میں لوگوں کوطبی خدمات مئیسر رکھنے کے ساتھ ساتھ تعلیم کے فروغ میں بھی اپنی خدمات شروع کی تھیں اور دور دراز علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی کےلئے بھی کام کرنا شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں ان پسماندہ علاقوں میں سڑک رابطے بہتر ہوئے اورلوگوں کو راحت پہنچائی گئی ۔ جہاں تک طبی خدمات کی بات ہے تو فوج کی جانب سے دور دراز علاقوں میں وقت وقت پر طبی کیمپ منعقد کئے جارہے ہیں جبکہ کئی جگہوں پر فوج نے ہسپتال بھی کھول دیئے جہاں مقامی لوگوں کو مفت علاج اور ادویات فراہم کی جارہی ہے ۔ اسی طرح فوج نے قریب قریب ہر ضلع میں سکول کھولے ہیں جاہں پر پسماندہ طبقہ کے بچوںکو مفت تعلیم فراہم کی جارہی ہے ۔ اس کے علاوہ کئی دیگر جیسے کھیل کود کی سرگرمیاں ، ہنر اور تربیت کےلئے بھی کئی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ وادی کشمیر میں فوج کا رول نہ صرف ان عملیات تک محدود ہے بلکہ سماج میں مذہبی بھائی چارے اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کےلئے بھی فوج کام کررہی ہیں جس کےلئے کئی طرح کے پروگرام بھی منعقد کئے جارہے ہیں ۔ ان پروگراموں میں ثقافتی تقریبات اور تہواروں کے انعقاد سے لے کر مقامی نوجوانوں کے ساتھ کھیلوں اور تفریحی سرگرمیوں میں شامل ہونے تک، فوج اپنے اور مقامی آبادی کے درمیان پل بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان اقدامات نے باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے احساس کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔فوج مختلف مواقع پر مقامی لوگوںکےلئے انٹریکشن سیشن کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے جن میں لوگوں کو فوج کے کام کاج خاص کرعوامی خدمات کے بارے میں انہیں آگاہی فراہم کی جاتی ہے ۔
قارئین فوج کی جانب سے وادی کشمیر میں دیگر سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ایک اہم سرگرمی اُس وقت دیکھنے کو ملتی ہے جب خدانخواستہ کوئی ناگہانی آفت آتی ہے جیسے آگ کی وارداتیں ، سیلاب ، زلزلہ اور موسمیات ابتر صورتحال درپیش ہوتی ہے توفوج اولین فرصت میںعوامی راحت رسانی میں جٹ جاتی ہے ۔ ہم نے دیکھا ہے کہ سال 2005میں آئے تباہ کن زلزلہ اور سال 2014میں ہلاکت خیز سیلاب میں فوج نے کس طرح سے نہ صرف لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہچانے میں اپنا کردا نبھایا بلکہ ان میں کھانے پینے کی اشیا، اور دیگر ضروری سامان بھی تقسیم کیا۔ اس طرح سے فوج کی بروقت کارروائی اور متاثرین تک مدد پہنچانے سے نقصان کم ہوتا ہے اور فوج اور عوام کے درمیان ایک اعتماد بندھ جاتا ہے ۔ قارئین اگرہم خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں معاشی لحاظ سے مضبوط بنانے کی بات کریں تو فوج نے اس شعبے کی طرف بھی خاصی توجہ دی ہے ۔ ہندوستانی فوج نے کشمیر میں کئی طرح کے منصوبوں پر عمل کرتے ہوئے کئی پیشہ ورانہ تربیتی پروگرام منعقد کئے جن میں خواتین کو مختلف ہنروں کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ وہ معاشی لحاظ سے خود مختار رہیں۔ فوج کی جانب سے اس طرح کی کوششوں کی بدولت عوام میں فوج کے تئیں جذبات اور نظریہ بدل گیا اور لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہاں تعینات فوج ہماری خیر خواہی کےلئے ہے اور انسانی ہمدردی سے سرشار ہے ۔ کشمیری عوام کےلئے ہندوستانی فوج کی کوششیں قابل تعریف ہے اور لوگوںکا بھی فوج پر بھروسہ اور اعتماد بڑھ رہاہے ۔ اگرچہ وادی کشمیر میں فوج کو کئی طرح کے چلینجوں کا سامنا ہے تاہم ان چلینجوں کے باوجود بھی فوج اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے عوا م کے ساتھ رشتہ مضبوط کرنے کےلئے عوامی خدمات انجام دے رہی ہے ۔