وادی کشمیر کو قدرت نے بے پناه صلاحیت اور خوبصورتی سے نوازا ہے ۔ پہاڑی سلسلہ کے بیچ میں
واقع وادی کشمیر کی بلند بالا پہاڑیاں جو برف سے ڈھکی رہتی ہے ، سبز و شاداب وادیاں ، جھرنے ،ندی
نالے اور چرند و پرند جو اس کی خوبصورتی میں اضافی کرتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر کو
قدرت نے گھنے جنگلات سے بھی نوازا ہے جن میں سینکڑوں سال پُرانے دیودار اور دیگر قیمتی درختاں
ہونے کے ساتھ ساتھ جنگلی حیات کی اقسام موجود ہیں۔ اس طرح کاماحول نہ صرف اس خطے کو دنیا
کےلئے توجہ کا مرکز بناتا ہے بلکہ یہ خطہ قدرتی نظاروں اور فطرت کے متلاشی افراد کےلئے بھی ایک
اہم خطہ بن جاتا ہے ۔ قارئین وادی کشمیر میں متعد آب و ہوا ہونے کی وجہ سے یہاں پر پیڑ پودوں ،
جانوروں اور پھل پھول کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جن میں کچھ اہم اور لفریب پھل پھول بھی شامل ہیں۔
جسا کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ وادی کشمیر کے گھنے جنگلات میں مختلف درخت ہیں جو نایاب
ہیں ان میں دیوراد، بدلو کے درخت اور روسی سفیدے کے درختوں کے علاوه یہاں کے باغات ، شاہراہوں
پر چنار کے بڑے بڑے قدیم درخت اور اخروٹ کے درخت کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوه
دیگر اقسام کے درختوں میں بالائی علاقوں میں بہت سے درخت بھی ملتے ہیں ۔ یہاں تک کہ بالائی علاقوں
میں کئی نایاب جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں ۔ ان میں پوست، کٹھ اور شیلاجیت بھی ہیں جو مختلف
ادویات کے تیار کرنے میں اہم ہے ۔ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں ایسے پودے بھی پائے جاتے ہیں
جو ادویات کےلئے مخصوص ہے ۔
اسی طرح اگر ہم وادی کشمیر کے جنگلات میں پائے جانے والے جنگلی جانوروں کی بات کریں تو ان میں
بھی متعدد اقسام ملتی ہیں ۔ جن مینہانگل، ، سرخ ہرن، بھورے بھالو، برفیلی چیتے یہ ایسے دو چار جانوری
کی قسمیں ہیں جو صرف وادی کشمیر کے جنگلات میں ہی پائی جاتی ہے ۔ ان جانوروں کی کچھ نسلیں
داچھی گام نیشنل پارک میں بھی ملتی ہے ۔ جبکہ برفانی چینا پہاڑی علاقوں میں زیاده تر رہتا ہے اور سخت
ترین سرد موسم ہونے کے باوجود بھی یہ ان پہاڑی علاقوں میں ہی پایا جاتا ہے کیوں کہ اس کے جسم کی
کھال اس قدر مضبوط ہے کہ سردی کا اثر اس پر نہیں پڑتا ۔ اسی طرح یہاں پر بھورے بھالو اور کالے
ریچھ بھی پائے جاتے ہیں تاہم جنگلی جانوروں کی اکثر انسانی بستیوں میں آمد ہوتی ہے کیوں کہ وه
خوراک کی تلاش میں جنگلوں سے نکل کر بستیوں میں کھانا تلاش کرتے رہتے ہیں۔ بھورے بالو کی جہاں
تک بات ہے تو یہ اکثر لداخ اور کشمیر وادی کے پہاڑی علاقوں میں ملتا ہے اور یہ ریچھوں میں سے سب
سے نایاب ہے ۔ اسی طرح سے کشمیر میں نایاب قسموں کے جانوروں میں سے کستوری ہرن مشہور ہے
جس کا غدود مختلف خوشبوؤں اور دوائیوں کےلئے استعمال میں لایاجاتا ہے ۔
اسی طرح اگر ہم پرندوں کی بات کریں تو وادی کشمیر میں مختلف اقسام کے پرندے موجود ہینجبکہ دیگر
سائبریائی علاقوں سے بھی ہجرت کرکے مختلف نسلوں کے پرندے کشمیر آکر یہاں کے آبی پناگاہوں کی
زینت بڑھاتے ہیں جبکہ کچھ پرندے پہاڑی علاقوں میں بھی رہتے ہیں ان میں سے ایک وه پرنده بھی ہے
جو نیپال کا قومی پرنده بھی ہے ۔ اسی طرح یہاں پر تیتراور جنگلی مرغ کی بھی مختلف قسمیں ہیں ۔ یہاں
پر کبوتروں کی مختلف اقسام ہونے کے ساتھ ساتھ طوطا ، چڑیااور دیگر پرندے بھی ملتے ہیں ۔
قارئین جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ وادی کشمیر کے مختلف اقسام کے جنگلی جانور داچھی گام نیشنل پارک
کلو میٹر دور ہارون کے علاقے میں موجود 22میں موجود ہیں۔ داچھی گام نیشنل پارک سرینگر سے تقریب
ہے اس نیشنل پارک میں ہانگل ، ہرن اور دیگر اقسام کے جانور بھی موجود ہیں ۔ اس کے علاوه اگر ہم
پہلگام اور دیگر علاقوں جن میں گلمرگ کے جنگلاتی علاقوں کی بات کریں تو ان علاقوں میں بھی
کستوری ہرن ملتی ہے ۔ جبکہ پہلگام میں خاص طور پر مار خور، کالے ریچھ اور تیندوے ملتے ہیں ۔
جبکہ سرینگر میں ویٹ لینڈ جسے عرف عام میں ہوکر سر بھی کہا جاتا ہے سائبریائی پرندے یا مہاجر
پرندے ملتے ہیں جن میں ہنس ، گیز اور فلمنگو جیسے پرندے قابل ذکر ہے ۔ قارئین غرض وادی کشمیر کو
الله تعلی نے نہ صرف قدرتی وسائل سے مالال کرکے خوبصورت بنایا ہے بلکہ یہاں پر مختلف مخلوقات کا
بھی مسکن ہے جن میں جنگلی حیات ، چرند وپرند بھی شامل ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان
جنگلات اور ماحولیات کے تحفظ کےلئے اقدامات اُٹھائیں اور ان جنگلی حیات کے تحفظ کےلئے سنجیدگی
کا مظاہره کریں ،جب ہم اس جنت نماءخطے کو ماحولیاتی آلودگی سے بچاسکتے ہیں تبھی یہ جنت بھی قائم
ره سکتی ہے ۔