قارئین وادی کشمیر میں گزشتہ چند برسوں سے ترقی اور امن و امان کا نیا دور شروع ہوچکا ہے جس کے نتیجے میں مختلف شعبوں کو فروغ مل رہا ہے جن میں نمایاں طو رپر سیاحت اور کاروبار بڑھ رہاہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ دستکاری ، آئی ٹی شعبہ باغبانی میں جو تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے وہ نہ صرف خطے میں معاشی استحکام پیدا کررہی ہے بلکہ روزگار کے وسائل بھی پیدا کررہی ہے ۔ جہاں تک سیاحت کا تعلق ہے تو سیاحت کا کشمیر کی اقتصادی حالت میں بنیادی رول ہے جو خطے کی جی ڈی پی میں تقریباً 7 فیصد کا حصہ ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال 2023میں 2کروڑ سے زائد سیاحوں نے وادی کی سیر کی جبکہ سال 2024میں یہ تعداد بڑھ کر 3کروڑ تک جاپہنچی ۔ سال 2019سے قبل سیاحوں کی تعداد اس سے 50فیصدی کم تھی ۔ ان سالوں میں مرکزی سرکار نے کھیلو انڈیا ونٹر سپورٹس گیمز کی شروعات کی جس نے گلمرگ کو موسم سرماءکے کھیلوں کامرکز بنایا جبکہ دنیا بھر کے کھیلاڑی اس کھیل میں شرکت کرنے کےلئے ہر سال وادی کا دورہ کرتے ہیں اور حال ہی میں گلمرگ کھیلو انڈیا کا پانچوا ں ایڈیشن منعقد کیا گیا ۔ وادی میں حفاظتی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ ہی ملکی سیاحوں کی آمد میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور سال 2024میں سرینگر کے ہوائی اڈے پر 3.7ملین مسافروں کی آمد ریکارڈ کی گئی ۔ اسی طرح اگر ہم اگر ہم دستکاری کی بات کریں تو دستکاری کو بھی فروغ ملا ہے جوکہ وادی کے ہزاروں کنبوں کےلئے روزی روٹی کا بندوبست کرتا ہے ۔ کشمیری دستکاریوں میں پشمینہ شال، قالین بافی ، پیپر ماشی جیسی مصنوعات کو فروغ ملا اور سال 2022-23میں دستکاری شعبے نے برآمدی آمدنی میں 1,150کروڑ کاروبار ہواجو کہ پچھلے سالوں میں محض اس کا تیس فیصدی تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ کشمیری دستکاروں اور ہنر مندوں کو مختلف آن لائن پلیٹ فارموں پر اپنی مصنوعات دستیاب رکھنے کا بھی موقع ملا ہے جن میں فلکپ کارٹ، سمارتھ، امیزون وغیرہ جیسے نامور پلیٹ فارم ہے اس طرح سے دستکاری کو بھی فروغ ملا ہے ۔ اسی طرح سے زرعی اور کاشتکاری کے شعبے میں بھی بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے جو کہ وادی کشمیر کی معیشت کےلئے ریڈ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے ۔ وادی کشمیر سے ملک میں 70فیصدی سیب برآمد ہوتے ہیں اور یہ خطہ سب سے زیادہ سیب پیدا کرنے والا خطہ ہے جہاں پر سالانہ پیداوار سالانہ 2.2ملین میٹرک ٹن سے زیادہ پھل ملک کی مختلف منڈیوں تک پہنچائے جاتے ہیں۔ کاشتکاری کو فروغ دینے کےلئے حالیہ برسوں میں، حکومت نے ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن اسکیم متعارف کرائی ہے، جس سے کسانوں کو باغات کی جدید تکنیکوں کو اپنانے کے قابل بنایا گیا ہے جو نمایاں طور پر پیداوار کو بہتر بناتی ہیں۔ اس اقدام سے سوپور، شوپیاں اور پلوامہ جیسے اہم علاقوں میں فی ہیکٹر سیب کی پیداوار میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح سے سیب کی پیداوار کے ساتھ ساتھ روزگار کے مزید مواقعے پیدا ہوئے ہیں۔ قارئین اگر ہم کشمیر میں کاشتکاری کی بات کرتے ہیں تو یہاں پر لال سونا کے نام سے مشہور زعفران سب سے مہنگی کاشتکاری ہے ۔ جس کی پیداوار 2020 میں 13 میٹرک ٹن سے بڑھ کر 2023 میں 15 میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے۔
قارئین کرام وادی کشمیر میں سنیما اور فلم سازی فلمی سیاحت کا ایک بہت بڑا حصہ تھا تاہم تین دہائیوں کے بعد پھر سے فلم نگری سے وابستہ پروڈوسروں، ڈائریکٹروں اور اداکاروںنے پھر سے کشمیر میں شوٹنگ میں دلچسپی بڑھانے شروع کردی ہے ۔
اس طرح سے وادی کشمیر نے دوبارہ وہ حیثیت بحال کردی جو 90کی دہائی سے قبل تھی۔ فلم سازوں کو وادی کی طرف راغب کرنے میں جمون کشمیر فلم پالیسی 2021نے اس میں اہم رول اداکیااور سال 2023میں وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں 200سے زیادہ فلموں کے پروجیکٹس کی عکس بندی کی گئی ۔
جہاں تک وادی میں مینو فیکچرنگ کا تعلق ہے تو کھنموعہ، بڑی برہمنہ لاسی پورہ انڈسٹریل اسٹیٹ کو کولڈ سٹوریج ، ایگرو پروسسنگ پلانٹس اور فوڈ پیکیجنگ انڈسٹری کا مرکز بنایا گیا اس طرح سے مینو فیکچرنگ کے شعبے میں بھی ترقی دیکھنے کو ملی اور کشمیر میں فعال صنعتی اکائیوں کی تعداد 2020 میں 8,500 سے بڑھ کر 2023 میں 12,000 ہو گئی۔ اس طرح سے کارخانہ داری اور مقامی سطح پر مصنوعات کی تیاری کی طرف سرکار کی خصوصی توجہ رہی ۔ اسی طرح آئی ٹی شعبے کو بھی فروغ مل رہا ہے ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ کشمیر میں اقتصادی ترقی کے لیے ایک امید افزا راستے کے طور پر ابھر رہا ہے۔ رنگریٹ سرینگر اور جموں کے سڈکو کمپلیکس میں آئی ٹی پارکس کے قیام نے سافٹ ویئر فرموں اور اسٹارٹ اپس کو راغب کیا ہے، جس سے مقامی نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا ہوا ہے۔ سری نگر آئی ٹی پارک، ڈیجیٹل انڈیا پہل کے تحت تیار کیا گیا ہے، اب سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، ڈیٹا اینالیٹکس اور کسٹمر سپورٹ سروسز میں مہارت رکھنے والی 20 سے زیادہ آئی ٹی فرموں کی میزبانی کرتا ہے۔موجودہ دور ڈیجیٹل دور میں وادی کشمیر کو بھی ڈیجیٹل ہب بنانے کی طرف سرکار کی طرف سے اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں تاکہ اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار ملے اس طرح سے آئی ٹی شعبہ بھی جموں کشمیر میں معاشی استحکام کےلئے اہم ثابت ہورہا ہے ۔ جہاں تک توانائی کا تعلق ہے تو سرکار کی جانب سے خطے کے آبی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پن بجلی منصوبوں جن میں بلگہار ہائیڈرولیکٹرک پلانٹ جو کہ 900میگا واٹ بجلی فراہم کررہا ہے اور کشن گنگا ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹ جو کہ 330میگا واٹ بجلی پیدا کرنے میں رول اداکررہا ہے ۔ اس طرح سے قابل تجدید توانائی کشمیر میں ترقی کے سفر میں معاون ثابت ہورہی ہے ۔
قارئین مرکزی سرکار نے جموں کشمیر کی مالی پیشرفت میں وزیر اعظم پیکیج کے تحت 80ہزار کروڑ روپے مختص رکھے ہیں جن سے خطے میں بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جارہا ہے ، سڑکوں کی بحالی ، نئی شاہراہوں کی تیاری ،نئی ٹنلوں کے قیام اور پلوں کی تعمیر کے علاوہ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کو فروغ دیا جارہا ہے ۔ اس طرح کے اقدامات کے باجود بھی وادی کشمیر کی ترقی میں کئی رُکاوٹیں درپیش ہیں جن میں موسمی چلینج سب سے اہم ہے اس طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور موسمی صورتحال سے نمٹنے کےلئے سرکاری اقدامات ناگزیر ہے ۔