وادی کشمیر کو اللہ تعلیٰ نے قدرتی وسائل سے مالال کردیا ہے جس کی وجہ سے اس کی خوبصورتی بھی برقرار ہے اور پوری دنیا میں اپنی بے پناہ خوبصورتی کےلئے مشہور خطہ کو ”زمین پر جنت “ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ وادی کشمیر میں بلند و بالا پہاڑ، آبی ذخائر، گھنے اور ہر بھرے جنگلات، زرخیز زمین ، معدنیات اور جنگلی حیات نایاب ہے جو نہ جموں کشمیر کی قدرتی خوبصورتی مہیا کرتی ہے بلکہ یہ معاشی لحاظ سے بھی وادی کشمیر کو استحکام بخشتے ہیں ۔ وادی کشمیر برصغیر کے شمال میں واقعے ہے جہاں پر ایک طرف پیر پنچال خطہ اور خطہ چناب ہے تو دوسری طرف ہمالیائی پہاڑی سلسلہ ہے جبکہ میدانی علاقوں میں زرخیز زمین ، سرسبز میدان اور گھنے جنگلات ہیں ۔ وادی کشمیر میںموسم کی اگر بات کریں تو یہاں کا آب و ہوا کافی متعدل ہے ۔ قارئین وادی کشمیر میں سرسبز جنگلات اسے دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی لحاظ سے امیر اور حساس خطوں میں سے ایک بناتی ہے۔ اس کو سبز سونا بھی کہاجاتا ہے کشمیر کا وسیع علاقہ جنگلات کے تحت آتا ہے ۔ اعدادوشمار کے مطابق (فاریسٹ سروے آف انڈیا کی 2019 کی رپورٹ)میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کا جنگلات کا احاطہ، تقریباً 20,230 مربع کلومیٹر یا اس کے کل رقبہ کا 20.7 فیصد ہے ۔ ان جنگلات میں مختلف نایاب اقسام کے درخت،جڑی بوٹیاں شامل ہیں ۔ ان نایاب قسم کے جنگلات میں دیودار، چنارکے علاوہ اخروٹ کے درخت کافی اہم ہیں ۔ جنگلات میں پائی جانے والی جڑی بوٹیاں ادویات بنانے کےلئے استعمال کی جاتی ہے جبکہ دیودار کی لکڑی کافی پائیدار اور مضبوط ہوتی ہے ۔ اخروٹ کی لکڑی سے فرنیچر تیار کیا جاتاہے ۔ غرض جنگلات سے نکلنے والی لکڑیاں ہر طرح سے کافی اہمیت کی حامل ہے ۔جنگلاتی حیات کی جہاں تک بات ہے تو وادی کشمیر میں جنگلات میں نایاب اقسام کے جنگلی جانور بھی پائے جاتے ہیں جن میں ہانگل، بھورےریچھ ، برفانی چیتے وغیرہ شامل ہیں جو یہاں کی جنگلات کی زینت ہے ۔ اس کے علاوہ جنگلات میں مختلف اقسام ی جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہے جو نہ صرف قیمتی ہے بلکہ یہ ادویات کے تیار کرنے میں بھی استعمال کی جاتی ہے ۔ اس طرح سے جنگلات ماحولیات کے تحفظ میں بھی رول اداکرتا ہے ۔ قارئین جس قدر یہاں کے جنگلات ماحولیات اور معاشی لحاظ سے کافی اہم ہیں وہیں ان جنگلات کو شدید خطرات بھی لاحق ہیں خاص کر جنگل سمگلروں سے ، موسمی تبدیلی اور آگ زنی کی وارداتوں کے علاوہ مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کےلئے اراضی کا حصول ان جنگلات کےلئے خطرہ بن رہے ہیں ۔
اسی طرح اگر ہم وادی کشمیر کے آبی ذخائر کی بات کریں تو وادی کشمیر کو اللہ تعلیٰ نے آبی وسائل سے بھی مالا مال کردیا ہے اورندی نالوں، دریاﺅں ، جھیلوں کی کثرت ہے ۔ ان آبی ذخائر میں دریائے جہلم سب سے بڑا آبی وسیلہ ہے ۔ اسی طرح جھیل ڈل جو کہ کشمیر کی خوبصورتی میں ایک نگینہ کی طرف اسے کی خوبصورتی بڑھایا تاہے ۔ جھیل ولر، اشیاءکی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل مانی جاتی ہے جس میں مختلف آبی حیات بھی جن میں مختلف اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں جو نہ صرف مقامی لوگوں کےلئے روزگار کا اہم ذریعہ ہے بلکہ یہ کشمیر کی معیشت میں بھی اہم رول اداکرتی ہے۔قارئین اگر ہم زرعی سرگرمیوں کی بات کریں تو زرعی سرگرمیوں کےلئے پانی کافی اہمت ہوتا ہے یا یوں کہیں کہ پانی کے بغیر زرعی سرگرمیاں ممکن ہی نہیں ہے ۔ تاہم وادی کشمیر کے آبی ذخائر یہاں کہ اراضی کو زرخیز بناتی ہے جس سے کاشتکاری کو فروغ ملتا ہے ۔ یہاں پر کاشتکاری میں سب سے زیادہ میوہ جات کی کاشت ہوتی ہے جن میں سیب ، ناشپاتی، چری اور دیگر پھل کاشت ہوتے ہیں اسی طرح چاول ، زعفران اور دیگر چیزوں کی بھی کاشت کی جاتی ہے ۔ اسی طرح یہاں پر سبزیوں کی کاشت بھی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے ۔ اس طرح سے کاشتکاری کشمیر کی معیشت میں حصہ ڈالتی ہے ۔