پاکستانی زیر قبضہ کشمیر میں لوگوں کو پانی کی عدم دستیابی کا شدید سامنا ہے ۔ اگرچہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی فراہمی میں کوئی رُکاوٹ نہیں ڈالی گئی اور اب تک اربوں کیوبک میٹر پانی فراہم کیا جاچکا ہے اور ہندوستان بین الاقوامی معاہدے کے تحت پانی فراہم کررہا ہے البتہ پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے غیر منصفانہ طریقہ اپنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے پاک زیر قبضہ کشمیر کا خطہ پانی کی عدم دستیابی کا سامناکررہا ہے ۔ قارئین پانی زندگی کےلئے نہایت ہی اہم ہے اور اسی سے زمین پر زندگی پنپ رہی ہے ، چرندوپرند، پیڑ پودے اور انسان کا وجود پانی سے ہی ہے اسی لئے عالمی سطح پر پانی کا دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد پانی کی اہمیت اور اس کی افادیت کو اُجاگر کیا جانا ہے ۔ اس دن دنیا بھر میں پانی کے تحفظ کو اُجاگر کیا جاتا ہے ۔ بات کررہے ہیں پاکستانی زیر قبضہ کشمیر میں پانی کے مسئلے کی تو قارئین مظفرآباد، گلگت بلتستان اور میرپور جیسے علاقے بھارتی دریاو¿ں جیسے سندھ، جہلم اور چناب کے پانی پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ معاہدے کے مطابق ان دریاﺅں کے پانی کا کچھ حصہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقوں کوفراہم کرنا ہے ۔ بھارت نے کبھی بھی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی، جس سے 80 فیصد پانی پاکستان میں جانے دیا گیا۔ 1960 میں دستخط کیے گئے اس معاہدے کا مقصد امن اور تعاون کو فروغ دینا تھا لیکن پاکستان کی اندرونی ناکامی نے پی او کے کو محرومی کے علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ لیکن پاکستان کی انتظامیہ میں بد عنوانی ، ناقص بنیادی سہولیات کی وجہ سے لوگ پانی کی بوند بوند کےلئے ترس رہے ہیں اور لوگوںکو روزانہ پانی کے حصول کےلئے کئی کئی کلو میٹر پیدل سفر کرنا پڑتا ہے ۔ اس ضمن میں انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کی رپورٹوں میں مسلسل رہائشیوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی گئی ہے، اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کس طرح بنیادی سہولیات جیسے صاف پانی، صفائی اور صحت کی دیکھ بھال سے انکار کیا گیا ہے۔قارئین ہندوستان کے علاقوں سے پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کو پانی فراہم کئے جانے کے باوجود خطے کے لوگ پانی کی قلت کا سامنا کررہے ہیں۔
دوسری طرف اگر ہم بھارت کے حصے کے کشمیر میں پانی کی بات کریں تو یہاں کے لوگوں کو بہتر پانی کا نظام ہونے کی وجہ سے کسی قسم کی قلت کا سامنا نہیں ہے اور مرکزی سرکار کے موثر انتظام اور لائحہ عمل کے تحت کئی منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے جس سے ہر علاقے میں بہتر پانی کی سپلائی ہے ۔ اسی تناظر میں مرکزی سرکار کی سکیم کے تحت ہر گھر جل منصوبہ پر عمل کیاجارہا ہے اور دیہی اور شہری علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔
قارئین کرام پانی اور دیگر سہولیات کی عدم دستیابی کے خلاف پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے لوگوں میں کافی غم و غصہ پایا جارہا ہے اور انہوںنے بنیادی سہولیات کی محرومی کے خلاف احتجاج بھی درج کیا ہے ۔ مظاہرین کھلے عام انتظامیہ پر تنقید کرتے ہیں اور اسے جان بوجھ کر ان کے حقوق سے محروم کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔اگرچہ پاکستانی حکمران دعوے کررہی ہیں کہ یہ خطہ آزاد ہے لیکن اس آزاد خطے کے لوگوں کو وہ آزادی مئیسر نہیں ہے جس کے وہ حقدار ہیں ۔ جبکہ اپنے حقوق کی فراہمی کے حق میں مظاہرین کو ریاستی دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ لوگوںکے گھر میں چھاپے ڈالے جارہے ہیں ۔ بلا پوچھے ان کے کمروں کی تلاشی لی جارہی ہے اور بات بات پر حراساں کیا جارہا ہے ۔ پولیس اور دیگر ایجنسیاں امن و قانون کی صورتحال کا بہانہ بناکر لوگوںکو حراست میں لیتی ہے اور لوگوں کی جائیدادوں پر قبضہ کیا جاتا ہے ۔ اس طرح کی صورتحال سے پی او کے کی آبادی خاصی پریشان ہے اور پاکستان کے خلاف سخت ناراضگی ظاہر کرتی ہے ۔
قارئین عالمی سطح پر پانی کے دن منانے کا مقصد اگرچہ پانی کے تحفظ ، غلط استعمال اور ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں بات کرنا ہے تاہم اس دن کی اہمیت کے حوالے یہ بات بھی دہرانی ضروری ہے کہ پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے لوگوں کو بنیادی حق یعنی پانی سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے اور اس معاملے میں عالمی اداروں جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہئے اور اس علاقے کے لوگوں کےلئے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کےلئے پاکستانی انتظامیہ پر دباﺅ ڈالنا چاہئے ۔