قارئین بھگوان رام کی پیدائش کے سلسلے میں ”رام نومی “ کا تہوار منایا جاتا ہے ۔ رام نومی ہندو تہواروں میں ایک اہم تہوار مانا جاتا ہے جس کے بارے میںبتایاجاتا ہے کہ بھگوان وشنو کے ساتویں اوتار نے شری رام کے روپ میں جنم لیا تھا ۔ یہ تہوار چیترا نوراتری کے نویں دن ہوتا ہے ۔ چیترا ہندو قمری مہینے کا نام ہے جو کہ ماہ اپریل میں ہی آتا ہے ۔ اس دن پر مندر اور گھروں میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے اور شری رام کی خاص پوجا کی جاتی ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد بھگوان رام کے تعلیم جس میں انہوںنے انصاف پسندی ، سچائی ، راست بازی اور نیکی کو عام کرنے کی بات ہے ۔ قارئین کو معلوم ہوگا کہ بھگوان رام کی زندگی پر مبنی ”رامائن “ میں ان کی کہانی ہے جو بابا والمیکی نے لکھا تھا ۔ اس کہانی میں خاص طور پر بھگوان رام کی پیدائش سے لیکر سری لنکا میں ”راون “ کے خلاف لڑائی اور کامیابی کا ذکر کیا گیا ہے ۔ شری رام کا جنم ایودھیا شہر میں اُس وقت کے مہاراجہ دشرتھ اور مہارانی شلیا کے ہاں ہوا تھا جبکہ رام کے جنم کےلئے ان کے والدین کو کافی تپسیا اور پوجا پاٹھ کرنا پڑا تھا ۔ بھگوان رام کو اپنے وطن سے نکالا گیا اور انہوںنے جنگل و بیابان میں زندگی کے چودہ سال گزارے جس دوران ان کی زندگی میں کئی طرح کے مسائل پیدا ہوئے جن میں خاص طور پر راون کی جانب سے ماتا سیتا کی اغواکاری ، پھر سری لنکا میں اس کا پتہ لگنے کے بعد اس کی بازیابی کےلئے مہم جوئی جس میں انہوںنے سچائی اور پختگی کو ساتھ لیکر اپنے مشن میں کامیابی حاصل کی جو کہ پوری دنیا کےلئے ایک مشعل راہ ہے کہ کس طرح سے انسان بلند حوصلے ، سچائی اور ایمانداری کی راہ پر چل کر کامیابی حاصل کرسکتا ہے ۔
قارئین رام نومی کی تقریبات نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں جہاں جہاں پر بھی ہندو مذہب کے ماننے والے موجود ہیں منائی جاتی ہے ۔ اس دن ہندو لوگ خاص پوجا کا اہتمام کرتے ہیں ۔ جس کےلئے وہ صبح سویرے نہادھوکر مندروں میں جاکر بھگوت گیتا اور رامائن کا ورد کرتے ہیں ۔ جبکہ بھگوان رام کے مجسموں کی آرتی اُتاری جاتی ہے اور ان کے حق میں بھجن گیا جاتا ہے جس میں بھگوان رام کی سچائی ، سادگی اور ہمت کی تعریف ہوتی ہے ۔ جبکہ اس دن بہت سے لوگ دن بھر صرف میوہ جات اور دودھ پیتے ہیں جبکہ اناج ، روٹی وغیرہ کھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔ ملک میں اس دن کے حوالے سے اگرچہ ہر شہر اور ہر علاقے میں تقاریب ہوتی ہیں تاہم اس دن ایودھیا میں خاص طور پر تقریب منعقد ہوتی ہے جس میں ملک بھر سے عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔ اس دن کی ایک خاص بات یہ ہے کہ ہندو مذہب کے لوگ دریائے سریو میں نہاتے ہیں جن کا عقیدہ ہے کہ اس سے ان کے تمام گناہ اور غلطیاں جو ان کی زندگی میں سرزد ہوئی ہوتی ہیں معاف ہوتی ہیں۔ جبکہ جلوس کی صورت میں بھگوان شری رام ، ماتا سیتا ، لکشمن اور ہنومان کی مورتیوں کو سڑکوں پر گھمایا جاتا ہے اور ان جلوسوں میں شری رام ، ہنومان اور ماتا سیتا کے حق میں نعرے لگائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کلیانوتسوام کی رسم، رام اور سیتا کی شادی کی ایک علامتی تقریب، بہت سے مندروں میں خاص طور پر جنوبی ہندوستان میں ایک خاص بات ہے۔ تلنگانہ میں بھدراچلم مندر اور تامل ناڈو میں رامیشورم مندر جیسے مندر عظیم تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ۔
قارئین کرام رام نومی کے سلسلے میں مندروں میں رسمی پوجا پاٹ کے ساتھ ساتھ مختلف پروگراموں میں رامائن کی کہانی دہرائی جاتی ہے جس میں رام ، سیتا اور ہنومان کے کردار اداکئے جاتے ہیں ۔ اس طرح سے یہ ہندو مذہب کے ماننے والے لوگوں کے دلوں میں بھگوان رام کے پیار اور عقیدت کو تازگی بخشتی ہے ۔ مہاکاوی کی آزمائشوں اور کامیابیوں کو زندہ کرتے ہیں، ان نظریات کے ساتھ گہرے تعلق کو فروغ دیتے ہیں جن کی رام نمائندگی کرتی ہے۔ رام لیلا کے حوالے سے جو پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں ان میں بھگوان رام کی تعلیمات کو اُجاگر کی جاتی ہے اور لوگوں کو ان تعلیمات پر عمل کرنے کی صلاح دی جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ اس دن خاص طور پر رام چریت مانس کا ورد کیا جاتا ہے جو کہ تلسی داس کے ذریعے رامائن میں لکھی جاچکی ہے اور اس کا پڑھنا انتہائی مبارک اور خوش آئند سمجھا جاتا ہے ۔ قارئین جیسا کہ پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ اس دن ہندو برادری کے لوگ دن بھر اناج کو ترک کرتے ہیں ان میں بہت سے لوگ پورا دن فاقہ رکھتے ہیں جبکہ کچھ صرف پانی پر گزار ہ کرتے ہیں جبکہ کوئی کوئی دودھ اور خشک میوہ جات پر اہی انحصار کرتے ہیں اور شام کو گڑاور گندم اور دیگر پھل پھول دیوتاﺅں کو نذرانہ کے طور پیش کرتے ہیں اور فاقہ ختم کیا جاتا ہے ۔
رام نومی کے تہوار میں جہاں پوجا پاٹ کا اہتمام کیا جاتا ہے وہیں اس دن ایک دوسرے کی مدد، ضرورت مندوں کو کھانا کھلانا، کپڑے بانٹنا اور دیگر چیزیں دھان کی جاتی ہیں اور اس طرح سے لوگ غریب اور کمزور طبقہ کی مدد کرکے بھگوان کو خوش کرتے ہیں اس کے علاوہ مندروں اور دیگر جگہوں پر غریبوں میں مفت کھانا فراہم کیا جاتا ہے اور خاص قسم کا پرساد بانٹا جاتا ہے جو لوگ بڑے ہی عقیدت کے ساتھ کھاتے ہیں ۔قارئین رام نومی کے تہوار کی اہمیت مذہبی رسومات سے بالاتر ہے۔ اس میں گہرے فلسفیانہ اور اخلاقی اسباق ہیں۔ بھگوان رام کی زندگی دھرم، سچائی اور راستبازی کے نظریات کا ثبوت ہے۔ شری رام نے اپنے والد کے کہنے پر اپنا وطن گھر بار اور شان و شوکت چھوڑ کر جنگل میں رہنے کو ترجیح دی اس طرح سے اس کہانی میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شری رام کتنے فرمابردار فرزند تھے جنہوںنے جلاوطی کو قبول کیا وہاں صبر اور ہمت سے کام لیا اور دوسروں کےلئے ایک مثال قائم کی کہ کس طرح سے انسان کو صحیح راستے پر چلنے میں دشواریاں آتی ہیں لیکن آخر میں کامیابی اسی کا مقدر ہوتی ہے جو سچائی اور ہمت ، ہمدردی کے راستے پر چلے ۔
قارئین موجودہ دور جدید میں بھی شری رام کی زندگی لوگوں کو صبر، ایمانداری اور سادگی سے زندگی گزارنے کی ترغیب دیتی ہے ۔ یہ تہوار صرف ایک خوشی ظاہر کرنا کا نام نہیں ہے بلکہ یہ آج کل کے اس دور میں جہاں ایک دوسرے کے ساتھ ظلم ہوتا ہے حق چھینا جاتا ہے اور انسان انسان کے خون کا پیاسا ہوگیا ہے شری رام کی زندگی انصاف ، ہمدری اور ایثار کا درس دیتی ہے اور اس تہوار کا منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ دنیا میں امن و شانتی قائم ہو اور لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی اور پیار و محبت کے ساتھ رہیں۔